1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی شہریوں کو غیر محفوظ ہو جانے کا خطرہ، ایردوآن کی تنبیہ

22 مارچ 2017

یورپی یونین اور ترکی کے مابین لفظوں کی جنگ شدت اختیار کرتی جا رہی ہے اور بظاہر اس میں کمی کا کوئی امکان دکھائی نہیں دے رہا۔ اسی دوران ترک صدر ایردوآن نے تنبیہ کی ہے کہ ’یورپی شہریوں کے غیر محفوط ہو جانے کا خطرہ‘ ہے۔

https://p.dw.com/p/2Zjzj
Türkei Tayyip Erdogan in Istanbul
تصویر: Reuters/M. Sezer

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے یورپی یونین کے رہنماؤں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یونین نے اسی طرح جھگڑے فساد کو ہوا دی، تو یہ خطرہ پیدا ہو جائے گا کہ یورپی شہری دنیا کی کسی بھی شاہراہ پر آزادانہ گھوم پھر نہیں سکیں گے۔ آج بدھ کو ترک صدر ایردوآن نے انقرہ میں اپنے ایک خطاب میں کہا، ’’اگر آپ (یورپی یونین) نے اپنا یہی رویہ برقرار رکھا تو کل دنیا کے کسی بھی حصے میں کوئی بھی یورپی یا مغربی شہری پر امن اور محفوظ انداز میں چہل قدمی نہیں کر سکے گا۔‘‘

ایردوآن نے اپنے اس بیان کی وضاحت تو نہیں کی تاہم مختلف نیوز ایجنسیوں کے مطابق وہ یہ کہتے دکھائی دیے کہ یورپی باشندوں کے ساتھ ممکنہ طور پر اسی طرح کا برتاؤ دیکھنے میں آ سکتا ہے، جیسا براعظم یورپ میں رہنے والے ترک اور مسلم شہریوں کے ساتھ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

Türkei Großer Basar in Istanbul Polizei
اگر یونین نے اسی طرح جھگڑے فساد کو ہوا دی، تو یہ خطرہ پیدا ہو جائے گا کہ یورپی شہری دنیا کی کسی بھی شاہراہ پر آزادانہ گھوم پھر نہیں سکیں گے، ایردوآنتصویر: picture-alliance/dpa/D. Toprak

ترک صدر ایردوآن نے یورپی یونین کو خبردار کرتے ہوئے مزید کہا کہ ترکی ایسا ملک نہیں جسے ’دبایا جائے، جسے ستایا جائے، جس کے وقار کے ساتھ کھیلا جائے، جس کے وزارء کو دروازے پر کھڑا کے انتظار کرایا جائے یا جس کے شہریوں کو زمین پر دھکیلا جائے‘۔ ان کے بقول دنیا یورپ کے اقدامات کو بہت غور سے دیکھ رہی ہے، ’’ہم بطور ترک شہری یورپ سے جمہوریت، انسانی حقوق اور دیگر آزادیوں کا احترام کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘

آزادی اظہار کی حامی تنظیموں کا الزام ہے کہ انقرہ حکومت نے کم از کم 149 صحافیوں کو قید میں رکھا ہوا ہے اور یورپی رہنماؤں کی جانب سے بار بار آزادی اظہار کا احترام کرنے کی بات کی جاتی ہے۔ اس موقع پر ایردوآن نے کسی بھی ’حقیقی صحافی‘ کے جیل میں رکھے جانے کے دعووں کو مسترد کر دیا، ’’وہاں(جیل) میں سب قید ہیں، قاتلوں سے لے کر چوروں تک، بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والوں سے لے کر دھوکے بازوں تک۔ لیکن اس فہرست میں کوئی صحافی شامل نہیں ہیں۔‘‘

ترکی میں آئین میں ترامیم کے لیے سولہ اپریل کو ایک ریفرنڈم کرایا جا رہا ہے۔ اس ریفرنڈم کی کامیابی کی صورت میں اس ملک میں پارلیمانی جمہوری نظام صدارتی جمہوری نظام میں بدل دیا جائے گا اور ایردوآن اصولاﹰ 2029 تک ملک کے صدر رہ سکیں گے۔