1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی بینکوں کی نگرانی کا نیا قانون مؤثر، ڈی ڈبلیو کا تبصرہ

رولف وینکل / مقبول ملک4 نومبر 2014

یورو زون کے بڑے بینکوں کی نگرانی کا نیا قانون آج منگل چار نومبر سے مؤثر ہو گیا ہے۔ یہ نگرانی یورپی مالیاتی استحکام کے ذمے دار یورپی مرکزی بینک کو سونپی گئی ہے۔ اس حوالے سے ماہرین ’مفادات کے تضاد‘ کا ذکر بھی کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Dgiw
یورپی مرکزی بینک کے صدر ماریو دراگیتصویر: Getty Images

یورپی مرکزی بینک ECB نے یورو زون کے 120 سے زائد اہم ترین بینکوں کی کارکردگی کی نگرانی کا کام سنبھال لیا ہے۔ ڈوئچے ویلے کے تبصرہ نگار رولف وینکل کی رائے میں یورپی یونین کے کرنسی اتحاد میں شامل ملکوں میں مالیاتی استحکام کا کام کرنے والے مرکزی بینک کو اب اگر یورپی بینکوں کے لیے سپروائزری اتھارٹی کا کام بھی سونپ دیا گیا ہے، تو اسے محض ’مفادات کے تضاد‘ کا نام ہی دیا جا سکتا ہے۔ یعنی اصولی طور پر ای سی بی کے ایک طرح کے فرائض اس کے دوسری طرح کے فرائض کی انجام دہی پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔

Symbolbild - EZB
تصویر: Getty Images/H. Foerster

یورپی مرکزی بینک کا قیام کسی فنانشل سپروائزی اتھارٹی کے طور پر عمل میں نہیں آیا تھا، نہ ہی اس بینک کے یہ نئے فرائض ان بنیادی دستاویزات میں لکھے گئے تھے، جو اس بینک کے قیام کی وجہ بنی تھیں۔ یہ بات گزشتہ قریب دو سال سے واضح تھی کہ فرینکفرٹ میں یورپی کرنسی کے محافظ ادارے کے طور پر ECB کو بڑے بڑے یورپی بینکوں کا سپروائزر ادارہ بھی بنا دیا جائے گا۔

بہت سے ماہرین اقتصادیات اس تجویز کے خلاف تھے کہ یوں ای سی بی کے مقاصد اور فرائض باہم متنوع ہونے کی وجہ سے ممکنہ طور پر متصادم بھی ہو سکتے ہیں۔ کہا یہ جاتا تھا کہ اگر یورپی مرکزی بینک کے یورپی بینکوں کے سپروائزری ادارے کے طور پر فیصلوں نے اسی ادارے کے مالیاتی سیاست سے متعلق فیصلوں کو متاثر کیا، تو یہ ادارہ مضبوط کرنسی اور قیمتوں میں استحکام کے اپنے بنیادی فرائض کتنے منصفانہ انداز میں انجام دے سکے گا؟

Porträt - Rolf Wenkel
رولف وینکلتصویر: DW

یہ درست ہے کہ یہ دونوں کام یورپی مرکزی بینک کو سونپنے سے مفادات کا جو ممکنہ تضاد دیکھنے میں آ سکتا ہے وہ بس ایک امکان ہی ہے اور لازمی نہیں کہ ایسا ہو بھی۔ اس فیصلے کے حق میں ایک دلیل یہ بھی دی جاتی ہے کہ یورپی مرکزی بینک اگر شرحء سود میں اضافے یا اسی طرح کا کوئی دوسرا فیصلہ کرتا ہے، تو یہ قدم مرکزی بینک کی کونسل کی طرف سے اٹھایا جاتا ہے۔ اسی طرح بڑے بڑے یورپی بینکوں کی نگرانی کا کام جو سپروائزری اتھارٹی کرے گی، یورپی مرکزی بینک کی کونسل اس کے کام میں مداخلت کی مجاز بھی نہیں ہو گی۔ یہی نہیں بلکہ اس میں کسی بھی ملک یا سیاستدان کی طرف سے بھی کوئی مداخلت نہیں کی جا سکے گی۔

یورپی مرکزی بینک واضح طور پر کہہ چکا ہے کہ یورپی بینکوں کی نگرانی اور مالیاتی سیاسی فیصلے اسی بینک کی طرف سے لیکن ایک دوسرے سے بالکل علیحدہ رہتے ہوئے اور مختلف ماہرین کی طرف سے کیے جائیں گے اور ان مختلف ستونوں کا اتصال بس اعلیٰ ترین سطح پر ہو گا۔ تاہم دوسری طرف یہ محاورہ بھی ہے کہ جب کوئی مچھلی بو دینا شروع کرتی ہے، تو آغاز اس کے سر سے ہوتا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید