1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ کو بھی نئی شاہراہِ ریشم تک رسائی دی جائے، موگرینی

عابد حسین
20 اپریل 2017

یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف نے کہا ہے کہ یورپی ملکوں کو بھی نئے سِلک روڈ تک رسائی ملنی چاہیے۔ دوسری جانب چین میں سلک روڈ سمٹ کا انعقاد اگلے مہینے ہو رہا ہے، جس میں کئی ملکوں کے سربراہان شریک ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/2bbW1
China EU-Außenbeauftragte Federica Mogherini & Li Keqiang
چین کے وزیراعظم لی کیچیانگ یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ فیڈیریکا موگیرینی کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئےتصویر: Reuters/K. Fukuhara

چین کے دارالحکومت بیجنگ میں واقع انتہائی اہم سِنگہوُا یونیورسٹی کے طلبا سے خطاب کرتے ہوئے یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیڈیریکا موگیرینی نے کہا کہ صدر شی جن پنگ کے تجویز کردہ نئے سلک روڈ تک رسائی یورپی ملکوں کو بھی حاصل ہونی چاہیے۔

چین نے شاہراہِ ریشم کے قدیمی تصور کے تناظر میں ’ ایک خطہ، ایک شاہراہ‘ کا عَلم بلند کر رکھا ہے اور اس کے تحت وہ کئی ملکوں میں سڑکیں، ریلوے کا نظام، بندرگاہیں اور بجلی پیدا کرنے کے پلانٹ نصب کرنے کی کوشش میں ہے۔ یہ اربوں ڈالر کا منصوبہ تصور کیا جاتا ہے۔

سِنگہوُا یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے فیڈیریکا موگیرینی نے یہ بھی کہا کہ اس سِلک روڈ کے قیام اور کھولے جانے کے بعد براعظم یورپ کے باشندوں کے لیے بھی اس سے فائدہ حاصل کرنا ضروری ہو گا اور اس باعث اس شاہراہ کی افادیت دوگنا ہو سکتی ہے۔ یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف نے یہ بھی کہا کہ کئی اقوام کو چین کی اس طرح کی خارجہ پالیسیوں پر گہری تشویش ہے لیکن یونین ایسے خدشات نہیں رکھتی۔

China EU-Außenvertretterin Federica Mogherini in Pekin
یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ چینی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کے دورانتصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Schiefelbein

رواں برس مئی میں چین کی تجویز کردہ ’نیو سِلک روڈ سمٹ‘ میں تقریباً ایک سو دس ملکوں کی شرکت یقینی خیال کی جا رہی ہے۔ اس سربراہی اجلاس میں زیادہ تر ایشیائی ملکوں کے رہنماؤں کی شرکت متوقع ہے۔  کئی ملکوں کے اعلیٰ سطحی وفود بھی اس اہم اقتصادی نوعیت کی سمٹ میں شریک ہو رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں نے اس سربراہی کانفرنس کو چین کی رواں برس کی سب سے بڑی سفارتی سرگرمی قرار دیا ہے۔

 انیس اپریل سے شروع ہونے والے چینی دورے کے دوران فیڈیریکا موگیرینی نے چینی رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کی ہیں۔ ایسی ہی ایک میٹنگ میں وزیراعظم لی کیچیانگ نے موگیرینی کے ساتھ ملاقات میں کہا تھا کہ اقتصادی عالمگیریت کے دور میں چین اور یورپی یونین کے لیے مثبت اقدامات اٹھانا ضروری ہے تا کہ آزاد تجارت کو تقویت حاصل ہو سکے۔

چین گزشتہ کچھ عرصے کے دوران یورپ کی سولہ وسطی اور مشرقی ریاستوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش میں ہے۔ نومبر سن 2016 میں ایک سربراہی اجلاس یورپ میں بھی منعقد کیا جا چکا ہے۔