1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ میں پھیلتے کورونا وائرس پر ڈبلیو ایچ او کی تشویش

30 اگست 2021

عالمی ادارہ صحت نے یورپی ممالک میں ایک مرتبہ پھر کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یورپ میں اس وبا سے ہونے والی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/3zgle
DeutschlandImpfungen im Sonderzug der S-Bahn
تصویر: Christophe Gateau/dpa/picture alliance

یورپی براعظم میں گزشتہ ہفتوں کے دوران کورونا وائرس کی وبا سے ہونے والی ہلاکتوں میں گیارہ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اس اضافے پر عالمی ادارہ صحت نے اپنی گہری تشویش ظاہر کی ہے۔

ڈبلیو ایچ اوکے مطابق اس تناسب سے ہلاکتیں بڑھتی رہیں تو اگلے مہینوں میں یہ تعداد کئی ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔ اس تناظر میں عالمی ادارے نے یورپی ممالک اور اس کے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اپنائیں اور اس خطرے سے منہ موڑنے کی پالیسی نامناسب ہے۔

کورونا کے سبب یورپ اورایشیا کا سنگم ’ترکی‘ سیاحوں سے محروم رہا

یہ تشویش اور تلقین ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے یورپ کے لیے مقرر ڈائریکٹر نے ایک پریس کانفرنس میں بیان کی ہیں۔

Tschechien | Corona-Impfung | Mobile Impfstelle
کئی یورپی ممالک میں دوران سفر بھی لوگوں کو چیک کیا گیا کہ انہیں بخار یا فلو تو نہیںتصویر: Jiri Zerzon/Mährisch-Schlesische Region

ہلاکتیں ہزاروں میں

عالمی ادارہ صحت کے یورپی دفتر کے سربراہ ہانس کلوگے نے ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں ایک پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ اگر یورپی اقوام نے کورونا وبا کے حوالے سے کسی قسم کی تساہلی برتی تو رواں برس یکم دسمبر تک اس براعظم میں ہونے والی ممکنہ ہلاکتیں دو لاکھ چھتیس ہزار کے لگ بھگ ہو جائیں گی۔ اب تک اس وبا کے ہاتھوں یورپ میں تیرہ لاکھ انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔

وائرس کے پھیلاؤ کی تین وجوہات

عالمی ادارہ صحت کے یورپ کے لیے نگران اہلکار ہانس کلوگے کا کہنا ہے کہ یورپی ممالک میں دوبارہ سے کورونا وائرس کی افزائش کی سب سے بڑی وجہ ایک انسان سے دوسرے میں منتقلی ہے اور یہ اس کو ظاہر کرتی ہے کہ لوگ احتیاط نہیں برت رہے ہیں۔

’دور رہو،‘ یورپ کا مہاجرین کو انتباہ

ان کے مطابق دوسری وجہ یورپی ملکوں میں ویکسینینشن کے پروگرام میں پیدا قدرے سست روی ہے۔ ہانس کلوگے کے نزدیک تیسری وجہ مختلف ملکوں میں عائد پابندیوں میں نرمی ہے۔

Europa Corona-Pandemie Lockerungen | Spanien Nachtleben
یورپی نائٹ لائف میں لوگوں کا ایک دوسرے سے گلے لگنا بھی کورونا افزائش میں اہم خیال کیا گیا ہےتصویر: Pau Barrena/AFP

انفیکشن میں اضافہ

کلوگے کے مطابق یورپ کی ترپن اقوام میں سے تینتیس ایسی ہیں جہاں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران انفیکشن کی شرح دس فیصد سے زائد رہی ہے۔ انہوں نے ان ملکوں میں تیزی سے پھیلتے انفیکشن پر افسوس کا اظہار کیا۔ ان کا خیال ہے کہ ایسے ممالک میں ترجیح کی طالب آبادی میں سے کئی افراد کو بدستور ویکسین نہیں لگی ہے اور ان کے بڑی عمر میں ہونے کی وجہ سے انفیکشن میں اضافہ ممکن ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ براعظم یورپ کی قریب نصف آبادی کو مکمل ویکسین لگائی جا چکی ہے لیکن اب اس سلسلے میں کسی حد تک سست روی سامنے آئی ہے۔ ہانس کلوگے کا کہنا ہے کہ یورپ کی غریب ریاستوں میں ویکسینیشن کا عمل سست ہے اور ان میں کچھ ملکوں کے ہیلتھ کیئر کے صرف دس فیصد ملازمین کو ویکسین لگائی گئی ہے۔

بوسٹر 'لگژری‘ نہیں ہے

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے یورپی دفتر نے اپنے مرکز کے اس بیان سے اختلاف کیا ہے کہ بوسٹر لگانا قبل از وقت ہے اور اسے 'لگژری‘ کا نام بھی دیا گیا تھا۔ بوسٹر کی مخالفت عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل بھی کر چکے ہیں۔

Albanien WHO Unterstützung Coronakrise Dr. Hans Kluge
عالمی ادارہ صحت کے یورپی دفتر کے سربراہ ڈاکٹر ہانس کلوگےتصویر: Albania Ministry of Health and Social Protection

ادارے کے یورپی دفتر کے سربراہ ہانس کلوگے نے اس بیانیے سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ بوسٹر کی ضرورت ہے اور یہ کسی بھی طور پر 'لگژری' کے زمرے میں نہیں لایا جا سکتا۔ کلوگے کے مطابق احتیاط کے تقاضوں کو دیکھتے ہوئے بوسٹر ایک احتیاحی عمل ہے اور کمزور افراد کو مزید محفوظ بنانا ہے۔

یورپی یونین میں با آسانی سفر کے لیے جلد ہی یکساں نوعیت کا ’گرین سرٹیفیکیٹ‘

اس وقت اسرائیل میں باضابطہ طور پر بوسٹر بڑی عمر کے شہریوں کو لگایا جا رہا ہے۔ اسرائیل کی قریب قریب ساری آبادی ویکسین لگوا چکی ہے۔ سنگاپور کی اسی فیصد آبادی کو بھی ویکسین لگائی جا چکی ہے۔ کوویکس پروگرام کے تحت غریب اقوام کو ویکسین کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے۔

ع ح/ ع ا (اے ایف پی، روئٹرز)