یورپ میں دہشت گردانہ حملے
فرانسیسی میگزین ’شارلی ایبدو‘ پر ہونے والے حملے کی وجہ سے پورے یورپ کو دھچکا لگا ہے۔ گزشتہ گیارہ برسوں میں یورپ میں ہونے والے حملوں کی تاریخ تصویری شکل میں۔
نومبر 2003ء استنبول
ترکی کے اس شہر میں شدت پسندوں کی طرف سے پانچ دن کے اندر اندر متعدد حملے کیے گئے۔ یہودیوں کی عبادت گاہ، برطانوی سفارت خانے اور بینک سمیت دیگر حملوں میں مجموعی طور پر 58 افراد ہلاک جبکہ 600 سے زائد زخمی ہوئے۔
مارچ 2004ء میڈرڈ
یہ اسپین کی حالیہ تاریخ کے بدترین حملوں میں سے ایک تھا۔ مختلف ٹرینوں پر کیے جانے والے ان حملوں میں 191 افراد ہلاک جبکہ دیگر اٹھارہ سو زخمی ہوئے۔
جولائی 2005ء لندن
جہادی خودکش حملہ آوروں نے لندن کی تین انڈر گراؤنڈ ٹرینوں اور ایک ڈبل ڈیکر بس کو نشانہ بنایا۔ اس میں 52 شہری مارے گئے اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔
دسمبر 2010ء اسٹاک ہولم
سویڈن کے ایک مشہور شاپنگ سینٹر کی اسٹریٹ میں دو ہلکی نوعیت کے دھماکے ہوئے۔ اس کے نتیجے میں دو افراد زخمی ہوئے۔ دھماکے کا ذمہ دار ایک عراقی تھا۔
نومبر 2011ء پیرس
2011ء میں ’شارلی ایبدو‘ کے دفاتر کو نذر آتش کرنے کی بھی کوشش کی گئی تھی۔ تاہم اس کے باوجود بھی اس اخبار نے پیغمبر اسلام اور اسلام پر طنز و مزاح کا سلسلہ جاری رکھا تھا۔
مارچ 2012ء تولوز
گیارہ سے بائیس مارچ کے درمیان سب سے پہلے دو فرانسیسی فوجیوں کو گولیاں مارتے کر قتل کیا گیا۔ آٹھ دن بعد تین یہودی طالبعلموں اور ایک استاد کو ہلاک کر دیا گیا۔ بعدازاں حملہ آور بھی پولیس کارروائی میں مارا گیا۔
مئی 2014ء برسلز
ایک مسلح شخص نے چوبیس مئی کو ایک یہودی میوزیم کے سامنے فائرنگ کرتے ہوئے چار افراد کو ہلاک کر دیا۔ اس حملہ آور کا تعلق بھی فرانس سے تھا اور شام میں ٹریننگ حاصل کر چکا تھا۔ چوری کے الزام میں یہ شخص پہلے بھی جیل کاٹ چکا تھا۔
ستمبر 2014ء برسلز
بیلجیم کے دارالحکومت میں واقع یورپی کمیشن کی عمارت پر حملے کے ایک منصوبے کو ناکام بنا دیا گیا۔ ماہرین کے مطابق یورپ کو پہلے کی طرح جہادیوں کے حملوں کا خطرہ آج بھی لاحق ہے۔
جنوری 2015ء پیرس
فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں اخبار شارلی ہیبدو پر حملے میں کم از کم 12 افراد ہلاک کر دیے گئے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق حملہ آور مسلم برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس میگزین نے بھی پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکے شائع کیے تھے۔