یورپ میں بہار اپنی رعنائیوں کے عروج پر
سورج کی نرم روشی، دلکش پھول اور بہار کے دل موہ لینے والے رنگ۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے یورپ کے کچھ ایسے خوبصورت مقامات، جہاں آپ موسم بہار کی رعنائیوں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
موسم بہار کی خوشبو سے معطر سانسیں اور دھوپ
موسم بہار اپنے ساتھ بہت سی خوبصورتیاں لاتا ہے۔ جسم کو گرما دینے والی سورج کی ابتدائی کرنیں، دل موہ لینے والی ہریالی اور رنگ برنگے پھول چہرے پہ مسکان کا باعث بنتے ہیں۔ دل لبھاتے مرغزاروں میں چہل قدمی کا اپنا ہی مزا ہے۔ لوگ مختلف انداز میں بھی موسم بہار کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ کوئی تہوار کی طرح مناتا ہے تو کوئی صدیوں پرانی رسومات نبھاتا ہے۔ کچھ جگہوں پر تو موسم گرما کی چھٹیاں منانے کا اپنا ہی مزہ ہے۔
نیدرلینڈز کے مشہور ٹیولپس
آبی نرگس، سنبل، کراون ایمپرل اور اور کنول کے پھولوں کی دلکشی اپنی جگہ مگر گل لالہ یعنی ٹیولپ سیاحوں کی نگاہ کا مرکز رہتے ہیں۔ ایمسٹرڈیم سے چالیس کلومیٹر کی مسافت پر کوکن ہوف گارڈن گل لالہ کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ ہر سال سات ملین ٹیولپس بلب ہاتھوں سے بوئے جاتے ہیں۔
پھولوں کا جزیرہ مائی ناؤ
کونسٹانز جھیل پر واقع مائی ناؤ ایک جزیرہ ہے۔ شائستہ آب و ہوا، کھجور کے درخت، شبنم کے قطرے،کُرکم یعنی جنس زعفران اور 450 اقسام کے گل لالہ یہ منظر جنت کی کسی وادی سا لگتا ہے۔ اس لالہ زار میں ٹہلنے کا اپنا ہی مزا ہے۔ اچھے موسم میں جھیل کی دوسری طرف برف کی چادر اوڑھے پہاڑی سلسلے قدرتی خوبصورتی کا شاہکار ہے۔
بون میں چیری بلاسم سیلفی
اپریل کے اوائل میں جرمن شہر بون میں چیری بلاسم کے درخت خوبصورت منظر پیش کرتے ہیں۔ چیری بلاسم کی یہ راہ گزر مکمل گلابی دکھائی دیتی ہے۔ بون شہر دریائے رائن کے کنارے آباد ہے۔ بڑی تعداد میں سیاح اور فوٹوگرافر اس جگہ کا رخ کرتے ہیں۔جبکہ قدیم جاپانی روایت کے مطابق چیری بلاسم فیسٹیول بھی منایا جاتا ہے۔
شمالی پھول کُرکم ’جنس زعفران‘
ہر سال خود رو جنگلی جنس زعفران ہیومس محل میں غالیچہ کی طرح بچھی ہوتی ہے۔ کم و بیش پانچ ہیکٹر پھولوں کا یہ جامنی رنگ کا قالین دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ موسم بہار میں ان پھولوں کا ڈیرہ ہزاروں سال سے اس محل پر ہے۔
ہائیکنگ کے شوقین افراد جنوبی ٹیرول کا رخ کریں
اٹلی کے جنوبی پہاڑی سلسلے پیدل چلنے والوں کی لیے بہترین جگہ ہیں۔ خصوصاً اس وقت جب سیب کے درخت اپنے شباب پر ہوتے ہیں۔ یہ یہ مارچ کے اختتام سے مئی کے آغاز تک کا وقت ہوتا ہے۔ سیب کے درختوں کے لیے یہ جگہ محل وقوع کے اعتبار سے خاصی موافق ہے۔ یہاں سالانہ نو لاکھ پچاس ہزار ٹن سیب کاشت کیے جاتے ہیں۔
’مادیرا‘ موسم بہار کا تہوار
بحراوقیانوس پر واقع اس جزیرے کے لوگ موسم بہار کی آمد کو بھرپور انداز میں مناتے ہیں۔ اس موقع پر’’فیستا دا فلور، یعنی فلاور فیسٹیول‘‘ منایا جاتا ہے۔ اس تہوار کے دوران شہر کو بے تہاشا پھولوں سے سجایا جاتا ہے۔ حتی کہ لوگوں نے پھولوں والے لباس بھی پہن رکھے ہوتے ہیں۔یہ تہوار ایسٹر کے بعد دوسرے ہفتے کے آخر میں منایا جاتا ہے۔
ہسپانوی شہر ویلنسیا کا تہوار
اسپین کے ساحلی علاقوں میں مارچ میں لاس فالاس یعنی فائر فیسٹیول کا تہوار بھرپور طریقے سے منایا جاتا ہے۔ موسم بہار کا یہ تہوار 18 ویں صدی سے منایا جارہا ہے۔ اس کی تاریخ کچھ اس طرح ہے کہ اٹھارہویں صدی میں بہت بڑی تعداد میں بڑھئیوں نے ضرورت ختم ہونے پر اپنے پاس موجود تمام لکڑیاں جلا ڈالیں تھیں۔
سارسوں کی واپسی
موسم بہار کی بات ہو تو یہ جشن آسمان پر بھی منایا جاتا ہے۔ آسمان پر پرندوں کے جھنڈ کے جھنڈ دکھائی دیتے ہیں۔ یہ مناظر اور بھی خوبصورت ہوجاتے ہیں جب بڑی تعداد میں سارس شمال سے جنوب کا رخ کرتی ہیں۔ گنزر نامی جھیل پر تقریباﹰ ستر ہزار سارس ایک ساتھ دیکھنے کا منظر بہت دلکش ہوتا ہے۔ ہجرت کر کے آنے والے سارس کا سفر یہاں اختتام پذیر ہوتا ہے۔