1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ روما اقلیت کے تحفظ میں ناکام، ایمنسٹی

مقبول ملک9 اپریل 2014

یورپی ریاستیں اپنے ہاں آباد روما نسل کے مجموعی طور پر ایک کروڑ سے زائد اقلیتی باشندوں کے تحفظ کو یقینی بنانے میں ناکام نظر آتی ہیں اور زیادہ تر روما باشندے ناگفتہ بہ حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

https://p.dw.com/p/1BeBX
تصویر: picture-alliance/dpa

یہ بات انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ہر سال آٹھ اپریل کو منائے جانے والے انٹرنیشنل روما ڈے کے موقع پر جاری کردہ اپنی ایک رپورٹ میں کہی ہے۔ اس رپورٹ میں ایمنسٹی نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ کئی یورپی ملکوں میں روما نسل کے اقلیتی شہریوں کو نفرت کی بناء پر کیے جانے والے جرائم کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور کبھی کبھی تو ایسے جرائم کا ارتکاب خود متعلقہ ملکوں کے پولیس اہلکاروں کی طرف سے کیا جاتا ہے۔

ایمنسٹی کی اس رپورٹ کے مطابق یورپ کے بہت سے ملکوں میں زیادہ تر آباد خانہ بدوشوں کی روما برادری سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی کُل آبادی 10 اور 12 ملین کے درمیان بنتی ہے۔ ان میں سے بہت سے افراد کو روزانہ بنیادوں پر ’جبری بے دخلی، پولیس کی طرف سے ہراساں کیے جانے اور پرتشدد حملوں کے خطرات‘ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

Armut in Bulgarien
بلغاریہ میں ایک روما شہری کوڑے میں قابل فروخت اشیاء تلاش کرتا ہواتصویر: picture-alliance/Ton Koene

رپورٹ کے مطابق اس کا نتیجہ یہ ہے کہ بہت سے روما باشندے اس طرح زندگی گزارنے پر مجبور ہیں کہ انہیں مسلسل سرکاری غفلت امتیازی رویوں کا سامنا رہتا ہے۔ اس کے علاوہ خاصی پریشان کن بات یہ بھی ہے کہ چند یورپی رہنما یہ اعتراف بالکل نہیں کرتے کہ روما نسل کی اقلیت کی یہ صورت حال ایسے شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق کے ا‌حترام کو یقینی بنانے میں متعلقہ ریاستوں کی ناکامی کا نتیجہ ہے۔ اس کے برعکس ایسے یورپی رہنما حالات کی ذمہ داری خود روما باشندوں کے سر ڈالتے ہوئے یہ شکایتیں بھی کرتے ہیں کہ یہ اقلیت اپنے سماجی انضمام کے لیے کافی کوششیں نہیں کرتی۔

روایتی طور پر خانہ بدوشوں کی زندگی گزارنے والے روما باشندوں کے اجداد صدیوں پہلے بھارت سے یورپ آئے تھے اور ان سے نسل در نسل امتیازی سلوک روا رکھا گیا، جو آج تک جاری ہے۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران نازیوں نے جہاں یہودیوں اور ہم جنس پرست افراد کا قتل عام کیا تھا، وہیں پر لاکھوں کی تعداد میں روما خانہ بدوشوں کو بھی ہلاک کر دیا گیا تھا۔

ایمنسٹی کے مطابق متعدد یورپی ملکوں میں روما شہریوں کے خلاف امتیازی سلوک آج بھی اس طرح جاری ہے کہ انہیں ان معاشروں میں جہاں وہ رہتے ہیں، معمولی نوعیت کے جرائم کی شرح میں اضافے کا ذمے دار ٹھہرایا جاتا ہے۔

Roma in Griechenland Romasiedlung Chalandri Kinder
یونان میں ایک روما بستی کے بچےتصویر: DW/J. Papadimitriou

یونان میں جہاں روما برادری کی آبادی ڈھائی اور ساڑھے تین لاکھ کے درمیان بنتی ہے، قانون نافذ کرنے والے ادارے ایسے اقلیتی شہریوں کے خلاف نسل پرستانہ سوچ کی وجہ سے کیے جانے والے حملے رکوانے کے لیے عملی مداخلت کرنے میں ناک م رہے۔

فرانس میں روما باشندوں کی آبادی صرف 20 ہزار کے قریب ہے لیکن ان کی بڑی تعداد عارضی طور پر قائم کی گئی بستیوں میں انتہائی غربت کی زندگی گزار رہی ہے۔ وہاں انہیں صاف پانی کی فراہمی اور نکاسیء آب جیسی بنیادی شہری سہولتیں یا تو دستیاب ہی نہیں ہیں یا پھر بہت ناکافی حد تک۔

روما باشندوں کی بہت بڑی تعداد مشرقی یورپ کی رومانیہ اور بلغاریہ جیسی ریاستوں میں بھی رہتی ہے اور بلقان کے مختلف ملکوں میں بھی۔ ان ریاستوں میں بھی اس نسلی اقلیت کو تعصب، امتیازی رویوں اور معاشرتی ناپسندیدگی کا سامنا رہتا ہے۔ ایمنسٹی نے اپنی اس رپورٹ میں مطالبہ کیا ہے کہ یورپی ملکوں کی حکومتیں اور یورپی یونین یورپ سے روما اقلیت کے خلاف امتیازی سوچ اور پرتشدد واقعات کے خاتمے کو یقینی بنائیں۔