1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ آنے والے تارکین وطن ’پھٹے پائپ سے ابلنے والا پانی‘

مقبول ملک20 جون 2015

سابق فرانسیسی صدر سارکوزی غیر قانونی طور پر یورپ آنے والے ہزارہا تارکین وطن سے متعلق اپنے ایک متنازعہ بیان کے باعث اس وقت شدید تنقید کی زد میں ہیں۔ انہوں نے ان تارکین وطن کو ’پھٹے پائپ سے ابلنے والا پانی‘ قرار دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1Fk6x
Italien Flüchtlingsdrama Lampedusa Flüchtlingsboot
تصویر: picture-alliance/ROPI

پیرس سے موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق قدامت پسند نکولا سارکوزی نے گزشتہ برسوں کے دوران بہت بڑی تعداد میں یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن کا موازنہ ایسے پانی سے کیا تھا جو کسی گھر میں پھٹے ہوئے پائپ سے تیز دھار کی صورت میں نکل کر پھیلتا جا رہا ہو۔

سارکوزی نے، جو اس وقت فرانس کی ریپبلکن اپوزیشن کے سربراہ ہیں، یہ بات ملکی دارالحکومت پیرس کے نواح میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جمعے کے روز کہی تھی اور اس بات پر انہیں اپنے وطن فرانس کے علاوہ اٹلی تک میں شدید تنقید کا سامنا ہے۔

سارکوزی کے پس رو اور سوشلسٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے فرانس کے موجودہ صدر فرانسوا اولانڈ نے کہا ہے کہ سیاستدانوں کو عوامی سطح پر بحث میں احتیاط پسندی سے کام لیتے ہوئے سخت نوعیت کے بیانات سے اجتناب کرنا چاہیے۔ سارکوزی کے اسی بیان کے بارے میں موجودہ فرانسیسی وزیر اعظم مانوئل والس نے کہا ہے کہ کسی ’سیاستدان کی سیاسی زندگی دھبہ بن جانے والے ایسے الفاظ اور موازنوں سے بہتر طرز اظہار کی متقاضی‘ ہوتی ہے۔

نکولا سارکوزی نے پیرس کے نواح میں ایک جلسے میں یورپی کمیشن کے ان ارادوں کی مخالفت کی تھی، جن کے تحت کمیشن نے بحیرہ روم کے راستے اٹلی، یونان اور مالٹا پہنچنے والے پناہ کے متلاشی ہزارہا غیر قانونی تارکین کو یونین کے رکن مختلف ملکوں میں تقسیم کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ سینکڑوں کی تعداد میں ٹوٹی پھوٹی اور غیر محفوظ کشتیوں پر سوار یورپ کی طرف غیر قانونی سفر کرنے والے ایسے تارکین وطن کا تعلق اکثر شمالی افریقہ یا مشرق وسطیٰ کے ممالک سے ہوتا ہے۔

پناہ کے متلاشی ایسے ہزارہا مہاجرین کی مختلف رکن ملکوں میں تقسیم کے یورپی یونین کے منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے سارکوزی نے اپنی سوچ کے اظہار کے لیے یہ استعارہ استعمال کیا تھا کہ مسئلہ ’گھر کے اندر پھٹ جانے والے پانی کے پائپ‘ کا ہے۔

Nicolas Sarkozy vor dem neuen Parteilogo nach der Umbenennung der UMP in Republikaner
نکولا سارکوزی اپنی پارٹی ’دا ریپبلکنز‘ کی ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: Reuters/Philippe Wojazer

دائیں بازو کے اس فرانسیسی سیاستدان نے کہا تھا، ’’گھر کے باورچی خانے میں پانی کا پائپ پھٹ جاتا ہے۔ مرمت کے لیے کاریگر آتا ہے اور کہتا ہے کہ اس کے پاس مسئلے کا حل موجود ہے۔ ہم آدھا پانی باورچی خانے میں ہی رہنے دیں گے اور ایک چوتھائی ڈرائنگ روم میں جبکہ آخری چوتھا حصہ والدین کی خوابگاہ میں چھوڑ دیں گے۔ اگر مسئلہ پھر بھی حل نہ ہوا تو جو پانی باقی بچے گا، اسے بچوں کے کمرے میں چھوڑ دیں گے۔‘‘

نکولا سارکوزی کا یہ متنازعہ موقف بلا تاخیر کس تنقیدی ردعمل کی وجہ بنا، اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ فرانس میں حکمران سوشلسٹ پارٹی نے کہا ہے، ’’سارکوزی نے خود جو کچھ کہا ہے، وہ (پھٹے پائپ سے نکلنے والا) ایسا پانی ہے جو فرانسیسی جمہوریہ تک پہنچنے لگا ہے۔‘‘

اسی دوران اٹلی کے یورپی یونین سے متعلقہ امور کے وزیر ساندروگوزی نے بھی سابق فرانسیسی صدر پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو کچھ سارکوزی نے کہا ہے، وہ قابل افسوس ہے۔ ساندرو گوزی کے مطابق، ’’یہ بیان اس وقت اور بھی قابل افسوس محسوس ہوتا ہے، جب آپ اس المیے کے بارے میں سوچتے ہیں کہ یورپ پہنچنے کی کوشش میں بحیرہ روم کے پانیوں میں ایسے ہزاروں تارکین وطن ڈوب چکے ہیں۔‘‘