1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورو زون کا مالی بحران اور یونانی اقتصادیات

قریشی ⁄ بیکر، اندریاس18 جون 2015

یونانی معیشت نے حیران کن انداز میں سن 2008 میں سکڑنا شروع کر دیا تھا، تب ابھی امریکی مالیاتی بحران ظاہر نہیں ہوا تھا۔ بعد میں امریکی مالیاتی بحران نے یورپ سمیت عالمی اقتصادیات کو ہِلا کر رکھ دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1Fj3q
تصویر: picture alliance/APA/picturedesk.com

امریکی مالیاتی بحران کے بعد یورپ کو خاصے مشکل معاشی حالات کا سامنا کرنا پڑا۔ سن 2010 میں یورو زون میں شامل پانچ ریاستوں نے یورپی یونین سے مالی امداد طلب کی تھی۔ ان میں سے چار ممالک یعنی یونان، آئرلینڈ، پرتگال اور قبرص نے فوری طور پر مالیاتی امدادی پیکج کی درخواست کر دی تھی۔ اسپین نے محدود پیمانے پر مالی معاونت حاصل کی۔ ان ریاستوں کو یورپی یونین، یورپی مرکزی بینک اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی جانب سے مخصوص مگر سخت شرائط کی بنیاد پر اربوں ڈالر فراہم کیے گئے۔ مخصوص شرائط میں خاص طور پر بچتی اور کفایت شعارانہ اقدام کو شامل کیا گیا اور اِن کی نگرانی کا بیڑہ بھی قرض دہندہ اداروں نے اُٹھایا۔

سن 2013 میں آئرلینڈ نے مالیاتی پیکج کے پروگرام کو بحالی کے بعد خیرباد کہا تو اُس کے بعد سن 2014 میں پرتگال کی اقتصادیات بھی اپنے پاؤں پر کھڑی ہوئی تو وہ بھی مالیاتی امداد کے عمل سے باہر ہو گیا۔ اِس وقت یونان اور قبرص کی معیشت تین بین الاقوامی اداروں کی بیساکھیوں پر کھڑی ہے۔ اسپین کو سن 2012 میں چند دم توڑتے بینکوں کی بحالی کے لیے مالی امداد دی گئی۔ پرتگالی معیشت نے مالی امداد کا پیکج وصول کرنے کے بعد بہتری دکھائی دی اور اب اُس کی سالانہ شرح پیداوار چار فیصد سے بڑھ چکی ہے لیکن اِس کی اقتصادیات پر یورپی یونین، یورپی مرکزی بینک اور عالمی مالیاتی ادارے نے سن 2018 تک نگاہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہوا ہے۔ آئرلینڈ نے بھی بچت پالیسی اور ٹیکس کی شرح بڑھاتے ہوئے مالیاتی پیکج کو وصول کیا اور گزشتہ ایک ڈیڑھ برس سے اِس ملک کی سالانہ شرح پیدا وار سات فیصد کے قریب پہنچ گئی ہے۔

Finanzministerium in Athen Griechenland
ایتھنز میں یونانی وزارتِ خزانہ کی عمارتتصویر: picture-alliance/dpa

یورپی یونین اور یورو زون کی جن پانچ ریاستوں کو مالیاتی پیکج سے نوازا گیا، اُن کی معیشت حقیقت میں غیر ضروری حکومتی اخراجات کے باعث اندرونی اور بیرونی قرضوں تلے دب کر رہ گئی تھی۔ خاص طور پر اسپین اور آئرلینڈ کے قرضوں کا حجم دیکھتے دیکھتے دو تہائی بڑھ گیا۔ اسی طرح سیونگ کھاتہ داروں اور مختلف کمپنیوں کے اکاؤنٹس کے حامل پرائیویٹ بینکوں کے قرضوں نے بھی بڑھنا شروع کر دیا۔ اسی باعث یونان اور پرتگال کے قرضوں کا مجموعی حجم اُن کی سالانہ آؤٹ پُٹ سے تین گنا ہو گیا۔ سن 2008 سے لیکر سن 2014 کے درمیان بیروزگاری کی شرح میں غیر معمولی اضافہ ہوا اور ریاستی مالی ادارے کمزور سے کمزور تر ہوتے چلے گئے۔

یونان اور اسپین میں بیروزگاری کی سطح ناقابلِ یقین حد تک بلند ہوئی۔ خاص طور پر یونان میں بیروزگار افراد کی تعداد سن 2008 کے مقابلے میں چار گنا ہو گئی۔ اسپین میں بھی یونان کی طرح پچیس برس کی عمر کے لوگوں میں ہر چوتھا شخص بغیر کسی روزگار کے ہے۔ یونان میں یہ صورت حال بدستور قائم ہے۔ عام لوگوں میں نااُمیدی پھیل چکی ہے۔ دوسرے یورپی ملکوں میں بھی شرحِ بیروزگاری میں کمی کے لیے حکومتی اخراجات کی مد میں خاص طور پر سماجی پروگراموں کی فنڈنگ میں کمی کا عمل بتدریج جاری رکھا گیا۔ اِس اعتبار سے جرمنی کمی کے اِس پروگرام پر عمل پیرا ہو کر اقتصادی ترقی حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔ اسی باعث برلن حکومت نے اپنی معاشی اخراجات میں قدرے نرمی پیدا کی ہے۔ دوسری جانب یونان اور آئرلینڈ کو حکومتی اخراجات اور خاص طور پر سماجی خرچوں کو مزید کم کرنے کی ہدایت کی گئی۔ ان دونوں ملکوں پر قرض دہندگان کے معائنہ کاروں نے نگرانی کا عمل بھی مسلسل جاری رکھا ہوا ہے۔ مالیاتی بیل آؤٹ پیکجز کے بعد یونان کے اگلے برسوں کے سالانہ بجٹوں میں خسارے میں کمی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔