1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن کی ہولناک جنگ اور یورپی ہتھیار

30 نومبر 2018

اردن میں قائم عرب رپورٹرز برائے تفتیشی صحافت کے مطابق یمن میں دہشت گرد گروپوں کے اسلحے کے ذخیرہ یورپی ہتھیاروں سے بھرے ہیں۔ یہ تفتیشی ریسرچ ڈی ڈبلیو کی درخواست پر کی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/39CfW
Jemen Konflikt
تصویر: Getty Images/AFP/M. Huwais

یمن میں القاعدہ کی ذیلی شاخ نے خانہ جنگی کے حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے قدم جمانے کا سلسلہ بظاہر شروع کر رکھا ہے اور ابھی تک اُسے کوئی بڑی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی ہے۔ اس کی ایک مثال سن 2016 میں جاری کی جانے والی ویڈیو میں بھی دیکھی جا سکتی ہے کہ یمنی القاعدہ کے جنگجو کتنے تربیت یافتہ ہیں۔ اس ویڈیو میں ان کے ہاتھوں میں جرمن ڈیزائن رائفلز ہیں۔ یہ جی تھری جنگی رائفلیں اور جی تھرٹی سکس اسالٹ بندوقیں ہیں۔ ان کے علاوہ ان کے پاس سعودی عرب میں جرمن لائسنس سے ہتھیار تیار کرنے والے ادارے ہیکلر اینڈ کوخ کی مشین گنیں بھی ہیں۔

عرب رپورٹرز فار انویسٹیگیٹو جرنلزم (ARIJ) کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے یمنی حکومت کی فوج کے بریگیڈئر جنرل محمد المحمودی کا کہنا ہے کہ جنگجوؤں کے پاس جو ہتھیار ہیں، وہ بنیادی طور پر صدر منصور ہادی کی افواج کے لیے جاری کیے گئے تھے اور ان کا دہشت گرد تنظیموں کے ہاتھ لگنے کی وجہ فوج کے ملازمین کو دی جانے والی کم تنخواہیں ہیں اور یہ ملازمین اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے ہتھیار اور دوسرا اسلحہ فروخت کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق یہ ہتھیار براہ راست بیچنے کے علاوہ مڈل مین کے ذریعے بھی فروخت کر دیے جاتے ہیں۔

Jemen Meerenge Bab al-Mandab
تصویر: Getty Images/AFP/S. Al-Obeidi

یہ امر اہم ہے کہ انٹرنیشنل قانون کے تحت جائز اسلحے کو بھی کسی مڈل مین یا تھرڈ پارٹی کے توسط سے کسی انتہا پسند گروپ کو فروخت نہیں کیا جا سکتا۔ یہ ایک افسوس ناک بات ہے کہ یمن کے انتہا پسند گروہوں کے پاس تھرڈ پارٹی سے خریدا ہوا ہی اسلحہ موجود ہے۔ ہتھیار تیار کرنے والے ادارے ہیکلر اینڈ کوخ نے عرب رپورٹرز کے سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا ہے۔

اُدھر جرمنی کی وزارت اقتصادی امور نے واضح کیا ہے کہ وہ ایسے قابل اعتماد شواہد سے لاعلم ہے، جن کے مطابق جرمنی کے تیار کردہ ہتھیار کیونکر اور کیسے یمن کے انتہا پسندوں کے زیر استعمال ہیں۔ وزارت کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ایسا ہو رہا ہے تو یقینی طور پر یہ انتہائی سنگین صورت حال ہے۔

اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی جانب سے یمن کی صورت کے ماہرین کے کوآرڈینیٹر کرنل احمد ہمیشی ہیں اور اُن کا کہنا ہے کہ یمن میں غیرقانونی و ناجائز ہتھیار وسیع پیمانے پر دستیاب ہیں۔ ہمیشی کے مطابق یمن میں ایسے جنگجو گروپ بھی ہیں جو کسی کے کنٹرول میں نہیں اور بعض کو یمنی فوج کی حمایت ملنے کی صورت میں ہتھیار وغیرہ فراہم کیے جاتے ہیں۔ ہمیشی کے مطابق انجام کار یہ ہتھیار بلیک مارکیٹ میں دستیاب ہوتے ہیں۔