1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن کی سرحد کے نزدیک جازان یونیورسٹی کیمپس میں آتشزدگی

15 اپریل 2021

سعودی دفاعی فورسز کی طرف سے یمن سے متصل سرحد کے نزدیک بیلسٹک میزائلوں اور بارود سے لدے ڈرونز کو فضا میں تباہ کیے جانے کے بعد اس علاقے میں قائم جازان یونیورسٹی کے کیمپس میں آگ لگ گئی۔

https://p.dw.com/p/3s3ag
Saudi-Arabien Kämpfe mit Huthi Rebellen an der Grenze zu Jemen
تصویر: imago/Xinhua

سعودی قیادت والے عسکری اتحاد کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ بارود سے لدے ڈرونز اور  بیلسٹک میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کیے جانے کے دوران ان کا ملبہ جازان یونیورسٹی کیمپس میں جا گرا جس کی وجہ سے وہاں آگ لگ گئی۔ اس عسکری اتحاد نے اس حملے کا ذمہ دار ایران نواز حوثی باغیوں کو ٹھہرایا ہے۔ عسکری اتحاد کے بیان میں مزید کہا گیا کہ پانچ بیلسٹک میزائلوں اور دھماکا خیز مواد سے لدے چار ڈرونز سے خاص طور سے شہری علاقوں کو نشانہ بنایا گیا تاہم ابتدائی خبروں کے مطابق اس واقعے میں کسی کی ہلاکت یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔ اور یہ یمن میں حوثی باغیوں کے گڑھ صعدة سے لانچ کیے گئے۔ ماضی میں بھی حوثی باغی ایسے ہی حملے کرتے آئے ہیں۔’سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت روکنے کا امریکی وعدہ ناکافی‘

 

Jemen | Alltag in Sanaa
یمن کی صورتحال کو اس دور کا سب سے بڑا انسانی المیہ قرار دیا جا رہا ہے۔تصویر: Farouk Moqbel

یمن کا تنازعہ

یمن کا تنازعہ 2014 ء میں ملک کے دارالحکومت صنعا پر حوثی باغیوں کے قبضے سے شروع ہوا تھا۔ تب حوثی باغیوں کے قبضے کے سبب یمن کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت صنعا چھوڑنے پر مجبور ہو گئی تھی۔ سعودی قیادت میں وجود میں آنے والا عسکری اتحاد 2015ء سے حوثی باغیوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے اور اس اتحاد کو اب سے کچھ عرصہ قبل تک امریکا کی مکمل حمایت اور تعاون حاصل رہا۔یمنی شہر مارب ’ ہتھیاروں کی جنت‘

 

Jemen | Alltag in Sanaa
صنعاء کا قبرستان بھر چُکا ہے۔تصویر: Farouk Moqbel

 

انسانی جانوں کا ضیاع

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امداد کے تازہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اس جنگ مں اب تک دو لاکھ 33 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں ایک لاکھ 31 ہزار جنگ سے جُڑی دیگر وجوہات جیسے کہ غذا کی قلت، بنیادی سماجی ڈھانچے اور ہیلتھ سروسز کی عدم دستیابی وغیرہ کے سبب لقمہ اجل بنےبڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خطرہ ہے، اقوام متحدہ۔

Jemen Hilfe Katastrophenhilfe Flüchtlinge Flucht
خوف و یے بسی کے شکار یمنی بچے۔تصویر: AHMAD AL-BASHA/AFP/Getty Images

 

یمن کے سیاسی تعطل اور تنازعے نے دنیا کے بدترین انسانی بحران کو جنم دیا ہے۔ وہاں امدادی کام کرنے والے گروپوں کے مطابق اس تباہ حال عرب ملک میں 20 ملین انسان غذائی قلت کا شکار ہیں اور ان میں سے نصف قحط زدہ ہیں۔ امدادی گروپوں نے یمن تنازعے کے تمام فریقوں پر تنقید کی ہے لیکن سعودی قیادت والے عسکری اتحاد کی طرف سے کیے جانے والے فضای حملے زیادہ تر غیر متناسب رہے ہیں جن میں ہزاروں شہری مارے جا چُکے ہیں۔

ک م / ا ب ا (ایسوسی ایٹڈ پریس)