1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہیکنگ کا دائرہ بڑھتا جا رہا ہے

وولفگانگ ڈک / عدنان اسحاق15 نومبر 2013

ہیکنگ ایک ایسا موضوع بن گیا ہے، جس نے عوام سے لے کر بڑے بڑے اداروں کو پریشان کر رکھا ہے۔ انٹرنیٹ سکیورٹی کے نئے نئے سافٹ ویئر بنائے جاتے ہیں لیکن ہیکنگ کے واقعات بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1AIIS

برلن یونیورسٹی میں کمپیوٹر سکیورٹی کے ماہر ساندرو گےکین کے بقول ہیکرز خطرناک حد تک بھی جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہیکرز طیاروں کو تباہ کرسکتے ہیں، کیمیکل بنانے والی کمپنیوں کے معاملات میں دخل اندازی کرسکتے ہیں اور جوہری توانائی کے پلانٹس تک کو قابو کر سکتے ہیں۔ ’’ ایسے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں، جن میں جوہری پلانٹ پر ہیکرز کے حملے کی وجہ سے کوئی بڑا حادثہ بھی رونما ہو سکتا تھا‘‘۔

گے کین نے مزید بتایا کہ اقتصادی سرگرمیوں کی نگرانی کرنے کے لیے بھی ہیکنگ کا سہارا لیا جاتا ہے۔ سائبر سکیورٹی کے حوالے سے ان کے اس لیکچر میں سلامتی کے اداروں کے ماہرین اور پولیس افسران کو دعوت دی گئی تھی۔ تاہم گے کین کی جانب سے پیش کی جانے والی تفصیلات نے وہاں پر موجود افسران کو تشویش میں ڈال دیا تھا۔ انہیں امید تھی کہ انہیں یہ بتایا جائے گا کہ کس طرح انٹرنیٹ پر ہونے والے منظم جرائم کو روکا جا سکتا ہے اور مجرموں کو کس طرح گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ ساندرو نے اس موقع پر کہا کہ انٹرنیٹ کو محفوظ رکھنے کے موجوہ نظام میں کئی خامیاں ہیں۔ ’’ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ہماری انٹرنیٹ سکیورٹی بہت خراب ہے۔ جزوی طور پر ایک بہت ہی نچلے معیار پر ہے۔ تکنیکی اعتبار سے غیر منظم ہے اور کمزور ہے‘‘۔

Symbolbild Multimedia Auge Cyberwar
تصویر: Fotolia/Kobes

گے کین مختلف کمپنیوں کے علاوہ سرکاری اداروں کو بھی سائبر وار اور سائبر سیکورٹی کے بارے میں صلاح و مشورے دیتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انٹرنیٹ کا غلط استعمال صرف جرائم پیشہ افراد ہی نہیں کر رہے بلکہ سیاسی سطح پر بھی اس کا ناجائز فائدہ اٹھایا جا رہا ہے۔’’ مشرق وسطٰی کے حوالے سے مختلف حلقوں کو شبہ ہے کہ کچھ گروپس ایسے بھی ہیں، جن کی کوشش ہے کہ دیگر ممالک کو بھی اس تنازعہ میں شامل کر لیا جائے۔ یہ قوتیں چاہتی ہیں کہ زیادہ سے زیادہ مغربی ممالک کو یا روس کو اس تنازعہ میں بھرپور انداز میں مصروف کیا جائے‘‘۔

اس دوران ساندرو گے کین نے اس موقع پر موجود افسران کو امید بھی دلائی کہ انٹرنیٹ کو محفوظ بنانے کے بھی کئی راستے موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہیکنگ کے واقعات پر قابو پانے کے لیے واضح حکمت عملی بنانے کے علاوہ اس شعبے میں مزید رقم خرچ کرنے کی بھی ضرورت ہے۔