1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہونڈوراس: معزول صدر سیلایا کی ڈرامائی واپسی

رپورٹ: عابد حسین ، ادارت: مقبُول ملِک22 ستمبر 2009

وسطی امریکی ملک ہونڈوراس میں دستوری ریفرنڈم کی مخالفت میں اٹھائیس جون کی فوجی بغاوت کے بعد معزول اور پھر جبری طور پر ملک بدر کئے گئے صدر سیلایا پندرہ گھنٹے کا طویل سفر کرنے کے بعد دارالحکومت تیگوسی گلپا پہنچ گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/Jlzi
معزول صدر سیلایا: فائل فوٹوتصویر: AP

معزول اور پھر جبری طور پر ملک بدر کئے گئے صدر مانویل سیلایا کی وطن واپسی کی تصدیق امریکی ملکوں کی تنظیم OAS کے سربراہ خوسے میگوئیل اِنسلزا نے بھی کر دی ہے۔ Insulza کے مطابق سیلایا نے دارالحکومت میں قائم برازیل کے سفارت خانے میں پناہ لے رکھی ہے۔ برازیل کے وزیر خارجہ Celso Amorim نے بھی اس امرکی تصدیق کی ہے کہ مانویل سیلایا کو تیگوسی گلپا میں واقع برازیلی سفارت خانے میں پناہ دے دی گئی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اور کوسٹا ریکا کے صدر نے سیلایا کی ڈرامائی واپسی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ہونڈوراس کا داخلی سیاسی بحران ختم ہو سکتا ہے۔

Zelaya kehrt nach Honduras zurück
سیلایا کے حامی ایک مظاہرے کے دوران: فائل فوٹوتصویر: AP

برازیلی سفارت خانے کی بالکونی پر سیلایا کاؤ بوائے ہیٹ پہنے ہوئے کچھ دیر کے لئے عوام کے سامنے بھی آئے تھے۔ برازیلی سفارت خانے کے باہر ہونڈوراس کے عوام کے ایک بڑے ہجوم کے جمع ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ ہونڈوراس میں عبوری حکومت نے ملکی دارالحکومت میں برازیلی سفارت خانے سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ معزول صدر کو حکومت کے حوالے کریں تا کہ ان کو عدالت میں پیش کیا جا سکے۔

تین ماہ تک جلا وطنی کی زندگی گزارنے کے بعد معزول صدر نے واپس وطن پہنچنے کے لئے انتہائی دشوار گذار راستوں کا انتخاب کیا۔ انہوں نے تیگوسی گلپا پہنچنے کے لئے پہاڑوں اور دریاؤں میں سے ہوتے ہوئے سفر کیا۔ اس سے قبل سیلایا نے کچھ لمحوں کے لئے نکاراگوا سے ملحقہ ہونڈوراس کی سرحد کو ضرور عبور کیا تھا۔

اس خبر کے عام ہونے کے بعد عبوری حکومت کے سربراہ میشیلیٹی نے اس بات کو حقیقت تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا اور ایک پریس کانفرنس میں اسے غلط بھی قرار دیا تھا۔ عبوری حکومت کے سربراہ نے صحافیوں کے سامنے یہ دعویٰ کیا تھا کہ سیلایا نکاراگوا میں ایک ہوٹل میں مقیم ہیں۔

Honduras Präsident Roberto Micheletti
ہونڈوراس کے عبوری صدر میشیلیٹیتصویر: AP

دریں اثناء تیگوسی گلپا میں میشیلیٹی کے حکم پر پندرہ گھنٹوں کے لئے کرفیو لگایا جا چکا ہے۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کرفیو کے نفاذ کے ذریعے ایک طرف تو معزول صدرکے حامیوں کو یقینی طور پر ان کے گھروں میں رکھنا چاہتی ہے اور دوسری طرف وہ کسی نہ کسی طور سیلایا کو برازیل کے سفارت خانے سے باہر لانے کی کوشش بھی کر رہی ہے۔ ہونڈوراس کی عبوری حکومت موقع ملتے ہی سیلایا کو گرفتار کر لینے کا اعلان بھی کر چکی ہے۔

معزول صدر مانویل سیلایا تین ماہ تک نکارا گوا میں جلا وطنی کی زندگی گزارتے رہے ہیں۔ اس دوران جولائی میں کوسٹا ریکا کے صدر اوسکار آریاس نے بھی ہونڈوراس کے سیاسی بحران کو حل کرنے کے لئے اپنے طور پر کوششیں کی تھیں لیکن فریقین کے سخت مؤقف کے باعث یہ کاوشیں ناکام رہی تھیں۔ خطے کے تمام ملکوں بشمول امریکہ نے واشگاف انداز میں سیلایا کی حمایت کی ہے۔ حال ہی میں امریکہ نے ہونڈوراس کی کئی اہم شخصیات کے امریکی ویزے بھی منسوخ کر دئے تھے۔

تیگوسی گلپا میں برازیلین سفارتخانے سے سیلایا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے مختلف حلقوں سے بات چیت کا عندیہ ملنے کے بعد ہی اپنا واپسی کا سفر مکمل کیا ہے۔ سیلایا کے مطابق ملک میں جمہوریت کی بحالی کے سلسلے میں ملک کے اندر ہی مذاکراتی عمل شروع کیا جائے گا۔ معزول صدر نے اپنے حامیوں کو ہر قسم کے تشدد سے اجتناب کی تلقین کی ہے۔

امریکی ملکوں کی تنظیم کے سربراہ Insulza نے بھی ہونڈوراس کی عبوری حکومت کو سیلایا اور برازیلی سفارت خانے کی سلامتی اور حفاظت کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ وہ ذاتی طور پر عبوری حکومت سے مزید بات چیت کے لئے منگل کو کسی وقت ہونڈوراس کے دارالحکومت پہنچیں گے۔

ہونڈوراس میں عبوری حکومت کی نگرانی میں نئے صدارتی انتخابات 29 نومبر کو شیڈول ہیں۔