1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

ہوم آفس کرنے والے اہلکار تسلسل کے خواہشمند ہیں، سروے رپورٹ

19 ستمبر 2021

جرمنی میں گھروں سے دفتر کا کام کرنے والوں کی اکثریت اس میں تسلسل چاہتی ہے۔ ایسے دو تہائی افراد نے وبا کے بعد بھی ہوم آفس جاری رکھنے کو مناسب خیال کیا ہے۔ یہ بات ایک سروے رپورٹ میں ظاہر کی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/40SBN
Homeoffice - Arbeitsplatz in der Coronakrise
تصویر: Imago/T. Vaerman

عوامی رائے عامہ کے جائزے مرتب کرنے والے مقبول ادارے یُو گوو (YouGov) نے اپنے ایک تازہ سروے رپورٹ کے نتائج پیر تیرہ ستمبر کو عام کیے ہیں اور اس سروے کا تعلق 'ہوم آفس‘ کرنے والے ملازمین سے ہے۔

اس سروے کو ایک ادارے ای اون (Eon) کی خواہش پر مکمل کیا گیا۔ اس سروے کے مطابق ہوم آفس کرنے والے وبا کے خاتمے کے بعد بھی اپنا کام اسی انداز میں جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ ایسے افراد کی تعداد دو تہائی سے زیادہ بتائی گئی ہے۔

Symbolbild Homeoffice
ہوم آفس کرنے والوں کی پسندیدگی شرح میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہےتصویر: Uwe Anspach/dpa/picture alliance

سروے کے اعداد و شمار

 یُو گوو (YouGov) کے سروے میں اکہتر فیصد لوگوں نے جواب دیا کہ وہ مستقبل میں بھی ہوم آفس کرنے کو ترجیح دیں گے۔ جرمنی اور کئی دوسرے ممالک میں دفتری کام گھروں سے انجام دینے کو متعارف کرایا گیا تھا۔

گزشتہ برس مئی میں ہوم آفس کرنے کی پسندیدگی کی شرح اٹھاون فیصد تھی اور اس شرح کو غیر معمولی قرار دیا گیا تھا۔ ان دونوں سروے میں کم از کم چھبیس فیصد نے ہمیشہ ہوم آفس کرنے کو پسند کیا تھا۔ قریب پینتالیس فیصد ہفتے کے دوران کبھی ہوم آفس اور کبھی دفتر میں کام کرنے کے حق میں تھے۔

ہوم آفس: کیا گھر سے دفتری کام کرنا سماجی حیثیت کا نیا معیار ہے؟

ہوم آفس کی پسندیدگی کی وجوہات

ملازمین کی جانب سے ہوم آفس کرنے کو پسند کرنے کی سب سے بڑی وجہ گھر سے دفتر تک جانے اور واپسی کے وقت کا بچنا ہے۔ ملازمین کو دفتر پہنچنے کے لیے جس سفری کوفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، وہ اس سے دور رہنے میں عافیت خیال کرتے ہیں۔ اس کوفت سے بچنے کی وجہ سے رواں برس ستر فیصد سے زائد افراد نے ہوم آفس کا سلسلہ برقرار رکھنے کے حق میں رائے دی۔

ہوم آفس: ہر چمکتی شے سونا نہیں

ہوم آفس کی حمایت میں ایسے ستاون فیصد افراد بھی ہیں جو کام مکمل کرنے میں آسانی اور لچکدارانہ انداز کو پسند کرتے ہیں۔ باون فیصد افراد کا کہنا ہے کہ ہوم آفس اس لیے بہتر ہے کہ کم سفر کرنا اصل میں ماحول دوستانہ رویہ بھی ہے۔

Ena Omerovic I Koordinatorin von MILEN
کورونا وبا کے دوران کئی کاروباری خواتین نے گھر بیٹھ کر کاروبار کو آن لائن توسیع دینے میں کامیابی حاصل کیتصویر: Hanna Hempel/DW

برطانوی سروے کے بھی یکساں نتائج

ادھر برطانیہ میں بھی ہوم آفس کے لیے کیے جانے والے ایسے ہی ایک سروے کے کم و بیش یکساں نتائج سامنے آئے ہیں۔ اس سروے میں برطانوی ملازمین کی دو تہائی تعداد نے اپنی زندگیوں میں ہوم آفس سے آنے والی تبدیلیوں پر گہری مسرت کا اظہار کیا ہے۔

برطانیہ میں اعلیٰ دفتری عہدوں پر خواتین کی نمائندگی میں اضافہ

اسی سروے میں ایک بڑی تعداد میں ملازمیں 'ہائبرڈ نظام الاوقات‘ کے متمنی ہیں۔ اس ہائبرڈ ورک اسٹائل میں نصف دنوں میں وہ دفتر میں اور نصف ایام کسی دور کے مقام پر رہتے ہوئے سرانجام دینا چاہتے ہیں۔

ایک تہائی ملازمین کا خیال ہے کہ ہوم آفس نے ان کی ذہنی حالت کو خراب کر دیا ہے۔ سروے کرنے والی برطانوی کمپنی نے ایک ہزار افراد کے انٹرویو لیے اور ان میں سے نصف کو ابھی سے دفتر جانے پر پریشانی اور انگزائٹی لاحق ہو گئی ہے۔

ع ح/ ک م (ڈی پی اے)