1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقوام متحدہ: ہولوکاسٹ سے انکار کے خلاف قرارداد منظور

21 جنوری 2022

اسرائیل اور جرمنی کے سفراء کا کہنا تھا کہ ہولوکاسٹ سے انکار پوری دنیا میں پرامن بقائے باہم کے لیے خطرہ ہے۔ یہ قرارداد وانزے کانفرنس، جس میں یورپ کے یہودیوں کے قتل عام کا منصوبہ بنایا گیا، کے 80 برس بعد منظور کی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/45rvb
Konzentrationslager Auschwitz
تصویر: Artur Widak/NurPhoto/picture alliance

اقوام متحدہ کی 193رکنی جنرل اسمبلی نے جرمنی اور اسرائیلی سفراء کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کو جمعرات کے روزکسی ووٹنگ کے بغیر ہی  منظور کرلیا۔ صرف ایران نے خو د کو اس قرارداد سے الگ رکھا۔ اسمبلی نے سوشل میڈیا کمپنیوں سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ سامیت مخالف آن لائن سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے "سرگرم اقدامات کریں۔"

جرمن سفیر آنٹجے لینڈرٹسے کا کہنا تھا، "جنرل اسمبلی ان تاریخی حقائق سے انکار یا ان میں تحریف کے خلاف ایک مضبوط اور واضح پیغام بھیج رہی ہے۔ تاریخی حقائق کو نظر انداز کرنے سے ان غلطیوں کو دہرانے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔"

جرمن اسرائیلی مشترکہ اپیل

اسرائیل میں جرمن سفیر سوزان واسم ریئنا اور جرمنی میں اسرائیلی سفیر جیریمی اسحاقاروف نے نیویارک میں میٹنگ سے قبل ایک مشترکہ اپیل شائع کی۔

دونوں سفارت کاروں نے اپنی اپیل میں کہا، "یہ قرارداد تمام ریاستوں اور سماج کے لیے امید اور امنگ کی علامت ہے تاکہ وہ تنوع اور رواداری کے لیے کھڑے ہوسکیں، مفاہمت کے لیے کوشش کرسکیں اور یہ سمجھ سکیں کہ ہولوکاسٹ کو یاد رکھنا اس لیے ضروری ہے کہ دوبارہ ایسے جرائم کا ارتکاب نہ ہو۔"

ان دونوں سفارت کاروں کی اپیل کو جرمن اوراسرائیلی اخبارات نے شائع کیے ہیں۔

دونوں سفیروں کا کہنا تھا کہ ہولوکاسٹ سے انکار متاثرین اور ان کے ورثاء، یہودی عوام اور "دنیا بھر میں پرامن سماج کے لیے بنیادی شرائط نیز پرامن بقائے باہم" پر حملے کے مترادف ہے۔

ایک اذیتی کیمپ کا منظر
ایک اذیتی کیمپ کا منظرتصویر: picture-alliance/dpa/akg-images

ہولوکاسٹ سے انکار کا مطلب کیا ہے؟

قرارداد میں ہولوکاسٹ سے انکار کی تشریح میں درج ذیل تاریخی حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش بھی شامل ہے۔

۔ ہولوکاسٹ یا اس کے بنیادی عناصر بشمول شرکاء اور نازی جرمنی کے اتحادیوں کی غلطیوں کو یا ہولوکاسٹ کے اثرات کو کم کرنے کی قصداً کوشش۔

۔ باوثوق ذرائع سے ہولوکاسٹ کے متاثرین کی تصدیق شدہ تعداد کے برخلاف اس تعداد کو کم کرکے پیش کرنا۔

۔ یہودیوں پر ہی اپنی نسل کشی کے لیے ذمہ داری کا الزام عائد کرنے کی کوشش کرنا۔

۔ ایسے بیانات دینا جس سے ہولوکاسٹ ایک مثبت تاریخی واقعہ نظر آئے۔

۔ نازی جرمنی کے ذریعہ بنائے اور چلائے جانے والے تعذیبی اور ڈیتھ کیمپوں کے قیام میں ان کی ذمہ داری کو کم کرنے اور اس کے لیے دیگر ملکوں اور نسلی گروپوں کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کرنا۔

وہ ولا جس ميں يہوديوں کے قتل عام کا منصوبہ بنايا گيا
وہ ولا جس ميں يہوديوں کے قتل عام کا منصوبہ بنايا گياتصویر: Halle-Becker, GHWK

وانزے کانفرنس کیا ہے؟

یہ قرارداد وانزے کانفرنس کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر منظور کی گئی، جب نازی رہنماوں نے برلن کی وانزے جھیل کے کنارے ایک پرفضا مقام پر واقع ایک ولا میں یورپ میں گیارہ ملین یہودیوں کے منظم قتل عام کا منصوبہ بنایا تھا۔ سن 1942میں وانزے کانفرنس میں جن امور پر گفتگو کی گئی تھی اس کی تفصیلات آج بھی محفوظ ہیں۔ اور ان سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ نسل کشی کا منصوبہ اسی وقت تیار ہو گیا تھا۔

وانزے کانفرنس میں جن 15 اعلیٰ نازی حکام نے شرکت کی تھی اُن میں سے نصف کے پاس ڈاکٹریٹ کی ڈگری تھی اور اس طرح یہ اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کا اجتماع تھا جس نے ایک معمول کے دفتری انداز میں یہودیوں کو مٹانے کا منصوبہ بنایا۔ کانفرنس کی قیادت نازی سکیورٹی پولیس کا بدنام زمانہ سربراہ ہائڈرش کر رہا تھا۔

اقوام متحدہ کی قرارداد میں سامیت مخالف کی ایک جامع تعریف طے کرنے اور ہولوکاسٹ کے حوالے سے تعلیم اور بیداری پیدا کرنے کے لیے سرمایہ کاری پر زور دیا گیا ہے۔

جرمن صدر اور خاتون اول نے وانزے کانفرنس کی ۸۰ ویں سالگرہ پر وانزے میموریل کا دورہ کیا
جرمن صدر اور خاتون اول نے وانزے کانفرنس کی ۸۰ ویں سالگرہ پر وانزے میموریل کا دورہ کیاتصویر: Michael Sohn/Pool AP/picture alliance

جرمنی ' کبھی فراموش نہیں کرے گا'

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے کہا کہ وانزے کانفرنس کے 80 برس بعد بھی یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ جرمن سفارت کار کس طرح نازی کیمپوں کے لیے آلہ کار بن گئے۔

انہوں نے کہا، "دفتر خارجہ کے جن افسران نے نازی حکومت کے ذریعہ جرائم اور نسل کشی کے اقدامات میں تعاون کے لیے خود کو پیش کیا وہ بھی اس کے لیے ذمہ دار ہیں۔"

انہوں نے ہولوکاسٹ کے متاثرین کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا،" ہم یہ بات کبھی نہیں بھولیں گے کہ جرمنی نے ان کے ساتھ کیا کیا تھا۔"

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 27 جنوری کو ہولوکاسٹ کی یاد کا بین الاقوامی دن قرار دیا ہے۔ اسی دن آؤشوٹش تعذیبی کیمپ کو آزاد کرایا گیا تھا۔

ج ا/ ص ز (اے پی، ڈی پی اے، کے این اے، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں