’ہنگری کے قوانین مہاجر بچوں کے جنسی استحصال کا موجب‘
25 مارچ 2017ہنگری میں متعارف کرائے گئے نئے قانون کے تحت ملک میں داخل ہونے والے مہاجرین کو منظم انداز سے ایک حراستی مرکز میں رکھا جا رہا ہے، تاہم انسانی حقوق کی تنظیمیں اس قانون پر شدید تنقید کر رہی ہیں۔ جمعے کے روز کونسل آف یورپ نے بھی اس قانون پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مہاجر بچوں کو جنسی استحصال سمیت کئی دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
جمعے کے روز کونسل آف یورپ نے ہنگری کے وزیراعظم وکٹور اوربان کو بھیجے گئے ایک مراسلے میں کہا ہے کہ یہ قانون سیاسی پناہ کے درخواست گزار تنہا بچوں کو بھی بالغ مہاجرین کی طرح برتتا ہے، جو نادرست ہے۔
کونسل آف یورپ کی لانزورتے کمیٹی کے سربراہ کلاؤڈ جینزی کے مطابق، ’’میں قانونی پیچیدگیاں سمجھتا ہوں۔ اس سے بچوں کی حالت مزید ابتر ہو گی، اور خصوصاﹰ 14 برس یا اس سے زائد عمر کے نابالغ بچے جنسی زیادتی اور استحصال کا شکار ہوں گے۔‘‘
کونسل آف یورپ کی بچوں کے تحفظ سے متعلق امور کا جائزہ لینے والی اس کمیٹی کے مطابق ہنگری کو مہاجر بچوں کو بالغ افراد کی طرح نہیں برتنا چاہیے۔
سات مارچ کو ہنگری کی پارلیمان نے اکثریت رائے سے ایک قانون کی منظوری دی تھی، جس کے تحت ہنگری میں داخل ہونے والے تمام مہاجرین کو کروشیا اور سربیا کی سرحد کے قریب کنٹینروں سے بنائے گئے مراکز میں روکا جائے گا اور جب تک سیاسی پناہ سے متعلق ان کی درخواستوں پر کوئی فیصلہ نہیں کیا جاتا، وہ وہیں رہیں گے۔
اس قانون کا نفاذ ابھی عمل میں نہیں آیا ہے، تاہم اقوام متحدہ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اس قانون پر نکتہ چینی کی ہے۔
کونسل آف یورپ کے مطابق، ’’مشکل وقت میں مسائل کے شکار بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے، نہ کہ اس میں کمی کی۔‘‘
دوسری جانب وزیراعظم وکٹور اوربان اب تک اس قانون پر کی جانے والی تنقید کو مسترد کرتے آئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ایسے مہاجرین، جو سیاسی پناہ کی درخواستوں پر کوئی فیصلہ آنے سے قبل ان مراکز میں نہیں رہنا چاہتے، وہ سربیا واپس جا سکتے ہیں۔