1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ہمارے دکھ میں شریک افراد کا شکرگزار ہوں‘

21 مئی 2018

پاکستانی طالبہ سبیکہ شیخ کی نماز جنازہ اور دیگر رسومات کو ٹیکساس کی مسجد سے براہ راست اس کے اہل خانہ کو دکھایا گیا۔ ٹیکساس میں سینکڑوں افراد نے اس نوجوان پاکستانی طالبہ کے جنازے میں شرکت کی۔

https://p.dw.com/p/2y3To
USA Muslime trauern rauer nach Schießerei an Schule in Texas
تصویر: Reuters/J. Bachman

گزشتہ روز ٹیکساس کی ’صابرین‘ نامی مسجد میں سترہ سالہ سبیکہ کی نماز جنازہ کے موقع پر مقامی سیاست دانوں اور ہوسٹن شہر کے میئر سلوسٹر ٹرنر سمیت سیکنڑوں افراد نے شرکت کی۔ کئی افراد نے اس موقع پر امریکا میں اسلحہ خریدنے پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔ کچھ کا کہنا تھا کہ صرف ایک خاص عمر سے بڑے افراد کو اسلحہ خریدنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔

یہاں موجود چند افراد نے’ فیس ٹائم‘ کے ذریعے سبیکا کے نمازِ جنازہ کو کراچی میں اس کے اہل خانہ کو براہ راست دکھایا۔ اس موقع پر سبیکہ کے والد نے روئٹرز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،’’ ہر کوئی بہت دکھی ہے اور سبیکہ کے لیے دعا گو ہے۔ میں ان تمام افراد کا شکر گزار ہوں جو اس وقت پر ہمارے دکھ میں شریک ہیں۔‘‘ نمازِ جنازہ ادا کیے جانے کے بعد ٹیکساس میں پاکستانی قونصل خانے کی جانب سے سبیکہ کی میت کو پاکستان بھجوا دیا گیا ہے۔

USA Muslime trauern rauer nach Schießerei an Schule in Texas
’ فیس ٹائم‘ کے ذریعے سبیکا کے نمازِ جنازہ کو کراچی میں اس کے اہل خانہ کو براہ راست دکھایاتصویر: Reuters/J. Bachman

ٹیکساس کی اس مسجدمیں موجود ایک شخص ظہیر خان نے بتایا کہ وہ سبیکہ کے اہل خانہ کو قریب سے جانتے ہیں۔ خان کے بقول سترہ سالہ سبیکہ کو تعلیم حاصل کرنے کا بہت زیادہ شوق تھا۔ سترہ سالہ انوزا شنواری نے اپنی والدہ کے ساتھ اس نوجوان طالبہ کے جنازے میں شریک ہوئی۔ شنواری کا کہنا تھا کہ ایک ہونہار طالبہ کی ہلاکت پر بہت زیادہ افسردہ ہیں۔

امريکی وزير خارجہ کا سبيکہ کے اہل خانہ کے ليے تعزيتی پيغام

سبيکہ شيخ ان دس افراد ميں شامل تھی، جو امريکی رياست ٹيکساس کے سب سے بڑے شہر ہيوسٹن کے نواح ميں واقع سينٹا فے ہائی اسکول ميں جمعے کے روز ايک سترہ سالہ طالب علم کی جانب سے کی جانے والی فائرنگ ميں ہلاک ہو گئے تھے۔ شيخ ايکسچينج پروگرام کے تحت امريکا ميں زير تعليم تھيں اور عنقريب عيد الفطر کے موقع پر وطن واپس لوٹنے والی تھيں۔ سبيکہ کا تعلق پاکستان کے جنوبی شہر کراچی سے تھا اور وہ امريکی محکمہ خارجہ کے زير انتظام اس پروگرام کے ذريعے گزشتہ برس امريکا گئی تھيں۔

USA Muslime trauern rauer nach Schießerei an Schule in Texas
کئی افراد نے اس موقع پر امریکا میں اسلحہ خریدنے پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیاتصویر: Reuters/J. Bachman

دوسری جانب  اس واقعہ میں ہلاک ہونے والے دیگر افراد کی آخری رسومات کے لیے کئی افراد شہر کے ایک گرجا گھر میں بھی شریک ہوئے۔ سينٹا فے ہائی اسکول کے صدر نے اس موقع پر کہا،’’ جو جگہ محفوظ ہونی چاہیے تھی وہ محفوظ نہ رہی۔‘‘

کلیسا اور مسجد میں طلباء کی آخری رسومات ادا کرنے کا طریقہ مختلف تھا لیکن سب کا دکھ ایک جیسا تھا۔ سب کا یہی کہنا تھا کہ درس گاہیں ایک مرتبہ پھر میدان جنگ بن گئیں۔

ب ج/ ع ا (روئٹرز)

’تعليم کے ليے باہر جانا چاہيے، ايسے واقعات کو روکنا حکومت کا کام ہے‘