1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہم افغانستان سے جتنا جلد نکل جائیں اتنا بہتر ہوگا، جو بائیڈن

25 اگست 2021

جو بائیڈن نے کہا کہ امریکا اور جی۔7 گروپ کے رہنما لوگوں کو افغانستان سے نکالنے میں قریبی تعاون کے لیے تیار ہیں۔ امریکا 31 اگست تک افغانستان سے اپنا انخلا مکمل کرلینا چاہتا ہے تاہم بہت کچھ طالبان کے تعاون پر منحصر ہوگا۔

https://p.dw.com/p/3zSFE
USA Washington | Pressekonferenz Joe Biden zu Afghanistan
تصویر: Joshua Roberts/REUTERS

امریکی صدر جو بائیڈن نے ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس رفتار سے انخلا کا کام جاری ہے، توقع ہے کہ اسے وقت پر مکمل کرلیا جائے گا۔ انہوں نے کہا،'' ہم جس رفتار سے کام کررہے ہیں اس کے مطابق 31 اگست تک تمام لوگوں کو افغانستان سے نکال لیں گے۔ لیکن بہت کچھ اس بات پر منحصر ہو گا کہ طالبان کا تعاون جاری رہے۔"

انہوں نے کہا کہ امریکا 14 اگست سے اب تک 70 ہزار سے زائد افراد کو کابل سے نکال چکا ہے۔ ان کے بقول،” مجھے پورا یقین ہے کہ ہم اپنا مشن وقت پر مکمل کرلیں گے۔"

بائیڈن نے بتایا کہ انہوں نے پینٹاگون سے ایک ہنگامی منصوبہ تیار رکھنے کے لیے کہا ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر اس پر عمل درآمد کیا جاسکے۔

داعش، طالبان کی سخت دشمن ہے

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس(اے پی) کے مطابق صدر بائیڈن کا یہ فیصلہ اتحادی ممالک کے رہنماؤں کے ان مطالبات کے برعکس ہے جو انخلا کے لیے ڈیڈلائن میں توسیع چاہتے ہیں۔

صدر بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے” افغانستان سے بھاگنے والے پناہ گزینوں کے متعلق باہمی ذمہ داریوں" کے حوالے سے جی۔7 کے رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کی ہے۔

صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ طالبان لوگوں کے انخلا میں تعاون کر رہے ہیں اور متعدد پرتشدد واقعات کے باوجود وہاں سکیورٹی برقرار ہے۔ تاہم ” یہ ایک نازک صورتحال ہے، وقت گزرنے کے ساتھ اس کے ٹوٹنے کا شدید خطرہ ہے اورجتنی جلدی ہم اسے ختم کر سکتے ہیں ہمارے لیے اتنا ہی بہتر ہے۔ آپریشن کا ہر دن ہمارے فوجیوں کے لیے اضافی خطرہ ہے۔"

طالبان کے عروج سے القاعدہ کے سرگرم ہونے کے خطرے میں اضافہ

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر بائیڈن نے مزید کہا کہ امریکا31 اگست کی ڈیڈ لائن سے پہلے انخلا کے ہدف کو پورا کرنے کی کوشش کر رہا ہے کیونکہ عسکریت پسندوں کے حملوں کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔ امریکی صدر نے کہا،” ہم جانتے ہیں کہ داعش خراسان ہوائی اڈے کو نشانہ بنانا چاہتی ہے۔ ہمیں، ہمارے اتحادیوں اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنانا چاہتی ہے۔"   انہوں نے واضح کیا کہ داعش (خراسان) طالبان کی سخت دشمن ہے۔

جی۔7 ممالک کا ورچوئل اجلاس
جی۔7 ممالک کا ورچوئل اجلاستصویر: Geoff Pugh/AP Photo/picture alliance

جی۔7رہنماؤں کے ساتھ میٹنگ

امریکی صدر نے کہا کہ اس سے قبل منگل ہی کے روز جی۔7 ممالک کا ورچوئل اجلاس منعقد ہوا جس میں انہوں نے اقوام متحدہ، نیٹو اور یورپی یونین کے سربراہان کو افغانستان سے جاری انخلا سے متعلق تفصیلات بتائیں۔ جو بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے جی۔ 7 ممالک کے سربراہان سے انخلا کے حوالے سے مشورہ کیا، اور وہ سب امریکی فیصلے کا مکمل ساتھ دے رہے ہیں۔

امریکی صدر نے کہا کہ اس بات کا پورا امکان ہے کہ 31 اگست تک انخلا کا کام مکمل ہوجائے گا لیکن اگر انخلا کا کام مکمل نہیں ہوتا ہے تو دوسری صورت یہ ہو سکتی ہے کہ افغانستان تک رسائی کا کام اقوام متحدہ اپنے ذمے لے۔ انہوں نے بتایا کہ جی۔ 7 کے اجلاس میں اس پر بھی غور کیا گیا اوراس کام میں امریکاسمیت، یورپی یونین ممالک عالمی ادارے کا ساتھ دیں گے۔

افغان پرچم پر طالبان کی مذہبی سیاست

امریکی صدر نے ایک بار پھر کہا کہ امریکا افغانستان میں اس لیے گیا تھا کہ  دہشت گردی کا قلع قمع کیا جاسکے اور اس پر کامیابی سے عمل کیا گیا۔ القاعدہ کے لیڈر اسامہ بن لادن کو کیفر کردار تک پہنچایا گیا اور دہشت گرد گروہ کو تباہ اور کمزور کیا گیا۔ جس کے بعد ہمارے افغانستان میں رہنے کی زیادہ ضرورت باقی نہیں رہی۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہدتصویر: Stringer/REUTERS

طالبان کی وارننگ، 31اگست تک انخلا یقینی بنایا جائے

 طالبان نے کہا ہے کہ ا مریکا 31 اگست کو اپنے آخری فوجی کے ملک سے انخلا کو یقینی بنائے۔ اس وقت کابل ہوائی اٖڈے پر تقریباً پانچ ہزار 800 امریکی فوجی موجود ہیں۔

کابل میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکا کو اپنی ڈیڈ لائن پر قائم رہنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا اس کے بعد ہم افغان شہریوں کو انخلا کی پروازوں سے باہر نہیں جانے دیں گے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ امریکا باصلاحیت افغانوں کا انخلاء بند کرے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی انخلا کے دوران انگجینئروں اور ڈاکٹروں جیسے افغان ماہرین کو باہر لے جا رہے ہیں اور ہم ان سے کہہ رہے ہیں کہ یہ عمل روک دیں۔

طالبان کے ترجمان نے کہا،” ہوائی اڈے میں موجود ہجوم واپس گھروں کو جاسکتا ہے، ہم ان کی سکیورٹی کی ضمانت دیتے ہیں۔"

یورپ کو افغان مہاجرین کے باعث ممکنہ بحران سے خوف

طالبان کے ترجمان نے ان خبروں کی تردید کی کہ انتقامی کارروائیوں کے لیے گھر گھر جاکر تلاشی لی جارہی ہے۔ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ انتقام کے لیے لوگوں کی کوئی فہرست نہیں بنی،” ہم ماضی کی تمام چیزیں بھول چکے ہیں۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ طالبان دیگر ممالک کے ساتھ اچھے سفارتی تعلقات چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ غیرملکی سفارت خانے بدستور کھلے رہیں۔

 ج ا/ ک م  (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

’طالبان پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا‘