1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ہزاروں مہاجرین کے اسمگلروں کی تلاش جاری ہے‘، یوروپول

5 اپریل 2018

یورپ میں قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے مطابق تقریباﹰ پینسٹھ ہزار مہاجرین کے اسمگلروں کو تلاش کیا جارہا ہے۔ یورپی سرحدی نگرانی کے ادارے یوروپول نے بتایا ہے کہ مہاجرین کی غیر قانونی اسمگلنگ میں تیزی نظر آرہی ہے۔

https://p.dw.com/p/2vX5r
Europol Logo
تصویر: picture-alliance /ANP XTRA

بیلجیم کے دارالحکومت برسلز سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق  یورپی سرحدی نگرانی کے ادارے یوروپول کے مطابق مہاجرین کو غیر قانونی طور پر یورپ پہنچانے والے گروہ میں اضافہ ہورہا ہے۔

تین سال قبل خانہ جنگی کی وجہ سے لاکھوں شامی مہاجرین  نے یورپ کا رخ کیا تھا۔ سن 2015 میں یورپ کو دوسری عالمی جنگِ عظیم کے بعد مہاجرین کے سب سے بڑے بحران کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ تارکین وطن کی اتنے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے سبب اس تناظر میں انسانی  اسمگلروں کی تعداد بھی دگنی ہوگئی ہے۔

ہنگری، اسمگلروں کے بین الاقوامی گروہ کے تین ارکان گرفتار

لیبیا: تین ہزار سے زائد غیر قانونی مہاجرین گرفتار کر لیے گئے

Minderjährige Flüchtlinge vermisst in Europa
تصویر: picture-alliance/dpa/B.Wüstneck

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کو یورپی مائیگرنٹ اسمگلنگ سنٹر کے سربراہ روبرٹ کریپنکو نے بتایا ہے کہ گزشتہ سال کے آخر تک یوروپول کے ڈیٹا بیس میں پینسٹھ ہزار سمگلروں کا ڈیٹا درج کیا گیا ہے۔ یوروپول کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین برسوں میں مہاجرین کو غیر قانونی طور پر یورپ پہنچانے والے گروہ کی تعداد میں تسلسل سے اضافہ ہورہا ہے۔ اس حوالے سے 2015ء میں تیس ہزار، 2016ء میں پچپن ہزار جب کہ سن 2017 کے آخر تک اس فہرست میں مزید دس ہزار اسمگلروں کے بارے میں معلومات درج ہوئیں۔

انسانی اسمگلنگ کے خلاف لیبیا اور یورپ متحرک

 یہ بات بھی اہم ہے کہ مہاجرین کے اسمگلنگ میں ملوث 63% یورپی شہری ہیں جن میں 45% کا تعلق بلقان ممالک سے بتایا جارہا ہے۔ مزید یہ کہ اس بین الاقوامی جرائم پیشہ گروہ میں 14% مشرق وسطیٰ سے،13% افریقہ سے، 9% مشرقی ایشیا سے اور 1% کا تعلق امریکا سے ہے۔

 ’یورپی مائیگرنٹ اسمگلنگ سنٹر‘  کے سربراہ روبرٹو کریپِنکو نے بتایا کہ مہاجرین کی اسمگلنگ اربوں یورو کا کاروبار ہے۔ اگرچہ یورپی یونین کی جانب سے لیبیا اور ترکی  کے ساتھ  معاہدے کے نتیجے میں مہاجرین کی یورپ آمد میں کمی تو واقع ہوئی ہے لیکن یورپی سرحدوں میں داخل ہونے والے غیر قانونی مہاجرین آج بھی ترکی اور لیبیا کے راستے کو ترجیح دیتے ہیں۔

یورپی افریقی سربراہی اجلاس، میرکل اور ماکروں شریک ہوں گے

اسمگلروں نے پچاس مہاجرین کو دانستاﹰ ڈبو دیا، آئی او ایم

گزشتہ سال ای یو افریقہ اجلاس میں طے ہونے والے معاہدے کے پیش نظر لیبیا سے ہزاروں مہاجرین کو اپنے آبائی وطن منتقل کیا گیا تھا۔ فرانسیسی صدر ماکروں کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا ایسے گروہوں کے مالی اور انتظامی نیٹ ورک کوقابو کرنے کے لیے دونوں فریقین مزید معلومات کا تبادلہ کریں۔

تاہم معلومات کے تبادلے کے بارے میں کریپنکو نے اے ایف پی کو بتایا کہ  یوروپول نئے قانونی ضوابط کی وجہ سے  صرف یورپی یونین کے رکن ممالک سے معلومات کا تبادلہ کرسکتا ہے۔ جس کی وجہ سے یورو زون کے اندر مہاجرین کی اسمگلنگ پر قابو پانے میں یوروپول ایجنسی کو کامیابی حاصل رہی ہے۔

ع آ، ص ح، اے ایف پی

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید