1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہانگ کانگ: پابندی کے باوجود جمہوريت نواز مظاہرين سڑکوں پر

31 اگست 2019

ہانگ کانگ ميں حکومتی پابندی کے باوجود جمہوريت کے حق ميں احتجاجی مظاہروں کے دوران حالات بگڑنے کی اطلاعات ہيں۔ ہفتے کے دن مرکزی شہر میں افراتفری کا سماں رہا۔

https://p.dw.com/p/3Onwa
Hongkong Protest Demonstrant
تصویر: Reuters/K. Pfaffenbach

ہانگ کانگ ميں ہفتے کی شب اس وقت شديد افراتفری پھيل گئی، جب پابندی کے باوجود احتجاجی مظاہرين سڑکوں پر نکلے اور حکام نے ان کے خلاف کارروائی کی۔ پوليس نے مظاہرين کو منتشر کرنے کے ليے آنسو گيس اور واٹر کينن يا تيز دھار پانی کا استعمال کيا۔ پوليس نے یہ کارروائی مظاہرين کی جانب سے پيٹرول بموں کے استعمال اور کئی مقامات پر آتش زدگی کے واقعات کے بعد کی۔

حکومت نے سکيورٹی خدشات کی بنياد پر  احتجاج  پر پابندی عائد کر رکھی تھی تاہم جمہوريت نواز مظاہرين آج بھی بڑی تعداد ميں باہر نکلے۔ يہ مسلسل تيرہواں ہفتہ ہے، جب جمہوريت نواز مظاہرين نے اپنا احتجاج ريکارڈ کرايا۔ پوليس نے ايک روز قبل جمعے کو متعدد جمہوريت نواز کارکنان کو گرفتار بھی کر ليا تھا ليکن اس کے باوجود احتجاج کے ليے سينکڑوں افراد سڑکوں پر نکلے۔ يہ احتجاج شام کے وقت پر تشدد رنگ اختيار کر گيا۔

اطلاع ہے کہ افراتفری ميں پوليس نے کئی افراد کو گرفتار بھی کيا تاہم فی الحال تعداد کے بارے ميں کوئی مصدقہ اطلاع نہيں ہے۔ خبر رساں ادارے اے ايف پی کی ہانگ کانگ سے موصولہ رپورٹ ميں ايک انيس سالہ مقامی شہری نے کہا کہ وہ  پولیس کی طرف سے فائر کی جانے والی ربڑ کی گولیوں کی زد میں آ گیا۔

چين کے خصوصی اختيارات کے حامل علاقے ہانگ کانگ ميں بيجنگ حکومت کے حمايت يافتہ ايک متنازعہ بل پر احتجاجی مظاہروں کا يہ سلسلہ کئی ماہ سے جاری ہے۔ مجوزہ بل کے مسودے کے تحت ہانگ کانگ ميں مشتبہ افراد کی چين حوالگی کی راہ ہموار ہو سکتی تھی۔ احتجاج کا سلسلہ اس بل کی مخالفت سے شروع ہوا تاہم اب يہ باقاعدہ ايک جمہوريت نواز تحريک کی شکل اختيار کر چکا ہے۔

ع س / ع ب، نيوز ايجنسياں