1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہالینڈ میں پرانے پلاسٹک سے تیار کردہ راستہ

17 ستمبر 2018

ہالینڈ میں استعمال شدہ پلاسٹک سے سائیکل سواروں کے لیے ایک راستہ تیار کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد لاکھوں ٹن پلاسٹک کو کچرے کی نذر ہونے کی بجائے، دوبارہ قابل استعمال بنانا ہے۔

https://p.dw.com/p/34zsd
Niederlande Fahrradweg aus recyceltem Plastik
تصویر: Plastic Road

تھومس روئٹرز فاؤنڈیشن کے مطابق ہر سال ہالینڈ میں لاکھوں ٹن پلاسٹک کوڑے میں ضائع کیا جاتا ہے، تاہم اب پانچ لاکھ پلاسٹک بوتلوں کی ڈھکنوں کی مدد سے تیس میٹر کا ایک سائیکل ٹریک تیار کیا گیا ہے۔ شمالی علاقے ذولے میں تیار کردہ اس سائیکل راستے کی بابت کہا گیا ہے کہ روایتی سڑک کے مقابلے میں یہ دو سے تین گنا زیادہ عرصے تک کارآمد رہے گی۔ واضح رہے کہ ذولے کا قصبہ 13 سو برس پرانا ہے اور اپنی تاریخ اہمیت کی وجہ سے سیاحوں کو متوجہ کرتا ہے۔

عالمی ماحولیاتی مذاکرات تعطل کا شکار، دنیا میں مظاہرے

سر درد ہو یا ہاضمہ خراب، سانپ کا گوشت کھائیں

اقوام متحدہ کے پروگرام برائے ماحولیات کے مطابق آٹھ ملین ٹن پلاسٹک بوتلوں اور پیکنگ کی شکل میں ہر برس سمندر برد کیا جاتا ہے، اس لیے سمندری حیات شدید خطرات کا شکار ہوتی جا رہی ہے۔

ہالینڈ میں اس سائیکل راستے کے لیے سرمایہ فراہم کرنے والے سائمون جوریسٹسما اور آنے کوڈسٹال ہیں۔ ان سرمایہ کاروں کے مطابق، ’’یہ اس سلسلے کا پہلا پروجیکٹ ہے، جو پائیدار ترقی اور استعمال شدہ پلاسٹک کے ذریعے مستقبل کی سڑکوں کی تیاری کی جانب پہلا قدم بھی ہے۔‘‘

ماحولیات کے ایک اہم ماہر گوس ویلڈرز نے ڈچ انجینیئرنگ کمپنی کے ڈبلیو ایس کے اس منصوبے کا خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحول کو نقصان پہنچانے والے مادے کا اس طرح استعمال انتہائی مثبت قدم ہے۔

تاہم ماحول دوست کارکناں کا یہ بھی کہنا ہے کہ پلاسٹک کی بوتلوں کا استعمال کر کے راستے بنانے اپنی جگہ مگر، زمینی ماحول کا بہتر مستقبل صرف اور صرف پلاسٹک کے استعمال کو مکمل طور پر ترک کرنے ہی میں مضمر ہے۔

فرینڈز آف ارتھ ( زمین کے دوست) نامی ماحول دوست تنظیم سے وابستہ ایما پریسٹلینڈ کے مطابق، ’’پلاسٹک کی بوتلوں کی ذریعے سائیکلوں کے لیے راستہ بنانے سے یقیناﹰ اس پلاسٹک کو لینڈ فل میں جانے سے روکا جا سکتا ہے، مگر یہ بات واضح نہیں کہ پلاسٹک کو اس طرح زمین کی سطح پر استعمال کرنے سے کیا نقصانات ہو سکتے ہیں۔‘‘