1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گینگ ریپ کا ’چھوٹا سا واقعہ‘: بھارتی وزیر خزانہ تنقید کی زد میں

مقبول ملک22 اگست 2014

بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی کے اس حالیہ لیکن متنازعہ بیان پر اس وقت ملک میں کافی تنقید کی جا رہی ہے، جس میں انہوں نے ایک طالبہ کی موت کا باعث بننے والے دسمبر 2012ء کے ایک گینگ ریپ کو ’چھوٹا سا واقعہ‘ قرار دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1CzEi
تصویر: Reuters

نریندر مودی کی قیادت میں ہندو قوم پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی موجودہ حکومت میں وزیر خزانہ کے فرائض انجام دینے والے ارون جیٹلی نے کل جمعرات کے روز دارالحکومت نئی دہلی میں سیاحت کے بارے میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا، ’’نئی دہلی میں پیش آنے والا جنسی زیادتی کا ایک چھو‌ٹا سا واقعہ، جس کی دنیا بھر میں تشہیر کی گئی، اس بات کے لیے کافی ہے کہ سیاحت میں کمی کی وجہ سے ہمیں کئی ملین ڈالر کا نقصان ہو۔‘‘

جیٹلی کے اس بیان پر نئی دہلی میں دسمبر 2012ء میں گینگ ریپ کے نتیجے میں انتقال کر جانے والی نوجوان طالبہ کے والد نے اپنے رد عمل میں اس بات پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا کہ بھارتی حکومت کے ایک سینئر وزیر نے اتنے بڑے جرم کو محض ایک ’چھوٹا سا واقعہ‘ قرار دیا۔

Gedenken Indien Gruppenvergewaltigung Mord 29.12.2013
تصویر: Reuters

ارون جیٹلی کے سیاحتی کانفرنس کے موقع پر خطاب کے دوران دیے گئے اس بیان کو ٹیلی وژن پر بھی دکھایا گیا، جس کے بعد اسی شہر میں چلتی بس میں گینگ ریپ کا نشانہ بننے والی 23 سالہ طالبہ کے والد نے خبر ایجنسی اے ایف پی کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ کے اس بیان نے ان کے ’زخم دوبارہ کھول دیے ہیں‘، جس پر وہ خود اور ان کے اہل خانہ شدید غصے میں ہیں۔

اس بھارتی شہری نے، جس کا نام قانونی وجوہات کی بناء پر ظاہر نہیں کیا جا سکتا، کہا، ’’اس وزیر نے جو کچھ بھی کہا، وہ بہت غلط ہے۔ میں یہ بیان کرنے سے قاصر ہوں کہ مجھے اور میرے خاندان کو کتنا دکھ پہنچا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’وہ خزانے کو پہنچنے والے نقصان کی بات کر رہے ہیں۔ اس بے پناہ نقصان کا کس نے سوچا ہے، جو ہمیں پہنچا ہے؟ کیا انہیں اس کرب کا تھوڑا سا بھی علم ہے، جس میں سے گینگ ریپ کی شکار کسی لڑکی یا خاتون کے خاندان کو ہر روز گزرنا پڑتا ہے؟‘‘

فوری طور پر متنازعہ ہو جانے والے اس وزارتی بیان کی بھارت میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں اور جنسی جرائم کے خلاف سرگرم تنظیموں کی طرف سے شدید مذمت کی گئی تھی۔

بھارتی خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم سرکردہ شخصیت کویتا کرشنن نے وزیر خزانہ کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا، ’’کوئی بھی ریپ چھوٹا نہیں ہوتا۔ ریپ کا ہر واقعہ اس لیے باعث شرم ہے کہ اس کے ذریعے خواتین کے حقوق پامال ہوتے ہیں، اس لیے نہیں کہ اس سے سیاحت متاثر ہوتی ہے۔‘‘

Protest nach Gruppenvergewaltigung und Ermordung zweier Mädchen in Indien 30.05.2014
تصویر: Reuters

ارون جیٹلی نے جس گینگ ریپ کا بالواسطہ طور پر حوالہ دیا، اس کے بعد بھارت میں ملک گیر احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔ اس جرم کو بھارت میں جنسی جرائم کی شرح میں اضافے کا آنکھیں کھول دینے والا ثبوت قرار دیا گیا تھا۔ اس جرم اور اس کے بعد ہونے والے عوامی مظاہرے بین الاقوامی میڈیا میں بھی وسیع تر رپورٹنگ اور منفی شہ سرخیوں کی وجہ بنے تھے۔

خبر ایجنسی اے ایف پی نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ وزیر خزانہ کی اس تقریر کا انگریزی میں جو متن بعد میں بھارتی حکومت کی ویب سائٹ پر شائع کیا گیا، اس میں سے جہاں ریپ کا حوالہ دیا گیا تھا، وہاں سے small کا لفظ حذف کر دیا گیا۔ بعد ازاں جیٹلی نے، جو مودی کابینہ میں وزیر دفاع کے عہدے پر بھی فائز ہیں، اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ ان کے بیان سے عدم حساسیت کا اشارہ ملتا ہے۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ارون جیٹلی نے کہا، ’’میں ہمیشہ ہی خواتین کے خلاف جرائم جیسے موضوعات پر کھل کر بولتا آیا ہوں۔ کسی واقعے کو چھوٹا کر کے بیان کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید