1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گھر سے بھاگنے والی افغان عورت کی تلاش میں 53 افراد اغوا

20 جون 2020

افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں نے اپنے گھر سے فرار ہونے والے ایک خاتون کی تلاش میں تریپن افراد کو اغوا کر لیا ہے۔ حکام کے مطابق ان بیسیوں مقامی باشندوں کو وسطی افغان صوبے دایکندی میں سفر کے دوران اغوا کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/3e5aV
انتہائی قدامت پسند افغان معاشرے میں کسی عورت کا اپنے گھر سے فرار ہو جانا بہت زیادہ بے عزتی کی بات سمجھا جاتا ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo

ملکی دارالحکومت کابل سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق حکام نے آج ہفتہ بیس جون کے روز تصدیق کر دی کہ ان درجنوں افغان شہریوں کو طالبان نے بظاہر ایک ایسی عورت کی تلاش کے دوران انتقاماﹰ اغوا کیا، جو چند روز قبل اپنے گھر سے فرار ہو گئی تھی۔

یہ خاتون صوبے اروزگان کی رہائشی بتائی گئی ہے، جو مبینہ طور پر اپنے خاندان کی رضامندی کے بغیر اپنے دوست کے ساتھ شادی کے لیے گھر سے فرار ہو کر ہمسایہ صوبے دایکندی چلی گئی تھی۔

طالبان عسکریت پسندوں کو شبہ تھا کہ دایکندی کے ضلع کجرآن کے مقامی باشندوں نے اس خاتون اور اس کے دوست کو اپنے ہاں پناہ دی تھی اور اسی لیے انہوں نے کجرآن کے 53 باشندوں کو اس وقت ان کی گاڑیوں سے اتار کر اغوا کر لیا، جب وہ مقامی طور پر سفر میں تھے۔

اروزگان کے نائب صوبائی گورنر محمد علی اروزگانی کے مطابق طالبان عسکریت پسندوں نے ان افراد کو اس لیے اغوا کیا کہ وہ کجرآن کی مقامی آبادی پر دباؤ ڈال سکیں کہ وہ طالبان کو بتائیں کہ اپنے گھر سے فرار ہونے والے خاتون کہاں ہے؟

Afghanistan Symbolbild Taliban-Kämpfer
طالبان عسکریت پسندوں کو آج بھی افغانستان کے کئی صوبوں میں خاصا اثر و رسوخ حاصل ہےتصویر: picture alliance/Photoshot

محمد علی اروزگانی کے بقول ان پچاس سے زائد افراد کو طالبان نے منگل سولہ جون کو اغوا کیا اور تمام مغوی اب تک عسکریت پسندوں کے قبضے میں ہیں۔

دیگر ذرائع سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق طالبان کو ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار جس جوڑے کی تلاش تھی، وہ مبینہ طور پر واپس اروزگان کے ضلع گیزاب لوٹ چکا ہے مگر اغوا کاروں نے ابھی تک مغویوں کو رہا نہیں کیا۔

افغانستان کے انتہائی قدامت پسند معاشرے میں مقامی آبادی کے ساتھ ساتھ طالبان عسکریت پسند بھی اس بات کو سماجی طور پر اپنی عزت کے انتہائی منافی خیال کرتے ہیں کہ کوئی عورت اپنے گھر سے فرار ہو جائے۔ اس اقدام کو صدیوں سے انتہائی سنگین جرم سمجھا جاتا ہے اور اس کی سزا کے طور پر خاتون کو بالعموم قتل کر دیا جاتا ہے۔

دایکندی کی صوبائی کونسل کے سربراہ رستمیان کے مطابق اس صوبے میں طالبان ماضی میں بھی بڑے حملے تو کرتے رہے ہیں مگر یہ پہلا موقع ہے کہ عسکریت پسندوں نے دایکندی میں اتنے زیادہ عام شہریوں اور مسافروں کو اغوا کیا ہے۔

م م / ع ح (ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں