گوانتانامو قیدیوں کو پناہ دیں:یورپی پارلیمان کی اہم جماعتیں
3 فروری 2009منگل کے روز شٹراس برگ میں یورپی پارلیمان کے اجلاس میں کرسچین ڈیموکریٹس، سوشلسٹ اور لبرل گروپوں نے کہا کہ اس جیل خانے کو بند کرنے میں امریکہ کی مدد کرنا چاہئے۔
سیاہ فام باراک اوباما نے امریکی صدر کاعہدہ سنبھالتے ہی اعلان کیا کہ وہ متنازعہ جیل خانے گوانتانامو بے کو ایک سال کے اندر بند کر دیں گے۔ اس اعلان کو جہاں انسانی حقوق کی تنظیمیوں اورعالمی برادری نے خوش آئند قرار دیا وہیں ایک نئی بحث کا آغاز بھی ہوا کہ آخر گوانتا نامو کے قید خانے کو بند کرنے کے بعد اس جیل خانے میں مقید مشتبہ دہشت گردوں کو کہاں بھیجا جائے گا۔
شٹراس برگ میں یورپی پارلیمان کے اجلاس میں کئی ممالک نے کہا کہ وہ کیوبا میں واقع امریکی جیل خانے میں مقید تقریبا پینتالیس قیدیوں کو اپنے ہاں پناہ دینے کے لئے تیار ہیں تاہم اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ یہ قیدی ملکی سلامتی کے لئے خطرہ نہ بنیں۔ ان قیدیوں کو یورپی یونین ممالک میں پناہ دینے کے حوالے سے یہاں وسیع تر اختلافات پائے جا رہے ہیں۔ تاہم گزشتہ روز ایک یورپی ملک سویٹزرلینڈ، نےان قیدیوں کو اپنے ہاں پناہ دینے کا اعلان کیا۔
امریکی حکام کی خواہش ہے کہ گوانتا نامو بے میں مقید تقریبا ڈھائی سو قیدیوں میں سے ساٹھ قیدیوں کو یورپی یونین میں شامل ممالک اپنے ہاں پناہ دے دیں۔ یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ خاوئیر سولانا کہتے ہیں کہ اس حوالے سے اگر وہ کوئی مدد کر سکتے ہیں تو اس بارے میں وہ مدد کے لئے تیار ہیں۔
اگرچہ سویٹزرلینڈ نے ان قیدیوں کو اپنے ہاں پناہ دینے کا اعلان کر دیا ہے تاہم یورپی یونین میں شامل جرمنی سمیت کئی ممالک اس بارے میں کوئی واضح موقف سامنے نہیں لا سکے ہیں۔ جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر اس بارے میں کہتے ہیں۔ " جرمنی میں یہ بحث اس طرح جاری ہے کہ جیسے اس بات کا انحصار ہم پر ہے کہ گوانتانامو کی جیل کو بند کر دیا جائے گا یا نہیں ، اگر وہاں کوئی ایسا قیدی ہے جس کے بارے میں کھل کریہ کہا جا سکتا ہو کہ اسے قابل فہم وجوہات کی بنا پر امریکہ میں نہیں رکھا جا سکتا تو پھر اس بارے می ںبات ہو سکتی ہے۔ لیکن ابھی تک ایسا تو کچھ ہوا ہی نہیں"۔
جرمن وزیر خارجہ منگل کے روز اپنے دورہ امریکہ کے دوران اپنی امریکی ہم منصب ہلیری کلنٹن سے ملاقات کر رہے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ دونوں رہنما دیگر اہم موضوعات کے علاوہ گوانتا نامو بے کے قیدیوں کے مستقل کے بارے میں بھی بات کریں گے۔
دوسری طرف یورپی یونین نے صدر ملک چیک جمہوریہ کے وزیر خارجہ کارل شیوارزبرگ نے پیر کے دن برسلزمیں بتایا کہ اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ فوری طور پر نہیں کیا جا سکتا بلکہ اس بارے میں کوئی متفقہ لائحہ عمل طے کرنے کے لئے ہفتوں یا مہینوں درکار ہوں گے۔
واضح رہے کہ ابھی تک امریکہ نے گوانتا نامو بے کے قیدیوں کو یورپی یونین میں شامل ممالک میں پناہ دینے کے بارے میں کوئی باضابطہ درخواست نہیں کی ہے۔