1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گوانتانامو جیل: اوباما پر کڑی تنقید

رپورٹ: میرا جمال، ادارت: امجد علی20 مئی 2009

اوباما کو گوانتانامو کے حراستی کیمپ کی مجوزہ بندش کے حوالے سے نہ صرف مخالف جماعت ریپبلکن پارٹی بلکہ اپنی ڈیموکریٹک پارٹی کے اہم ارکان کی طرف سے بھی مخالفت کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/HuMg
متنازعہ گوانتانامو جیل کے قیدی نماز پڑھتے ہوئےتصویر: AP

منگل کے روز امریکی صدر کے گوانتانامو جیل کو اگلے سال جنوری تک بند کر دینے کے منصوبے کو عملی شکل دینے کے لئے امریکی سینیٹ میں 80 ملین ڈالر کا ایک مالیاتی بل پیش کیا گیا تھا جس کی تائید سے اہم ڈیموکریٹ سینیٹروں نے بھی انکار کردیا۔ ان ڈیموکریٹ ارکان کی رائے میں باراک اوباما نے کانگریس میں یہ بل کسی جامع حکمت عملی کے بغیر ہی منظوری کے لئے سینیٹ میں بھیجا تھا اور اس منصوبے میں گوانتانامو کے قیدیوں کے مستقبل کے بارے میں کچھ بھی واضح نہیں تھا۔

Symbolbild Obama Guantanamo USA
اوباما کو ڈیموکریٹک پارٹی کے اہم ارکان کی طرف سے بھی مخالفت کا سامنا ہےتصویر: AP/DW

اس منصوبے سے اختلاف رکھنے والے ڈیموکریٹ اور ریپبلکن سینیٹروں کی رائے میں گوانتانامو کے قیدیوں کے خلاف امریکی سرزمین پر عدالتی کارروائی اور پھر ممکنہ طور پر رہائی انتہائی باعث تشویش ہوگی۔

اس امریکی حراستی کیمپ کی مستقبل میں بندش کے حوالے سے اظہار رائے کرتے ہوئے پینٹاگون کی پالیسی تیار کرنے والی ایک اہم اہلکار میشل فلورنوے نے کہا کہ کانگریس کو اس بل کو منظوری کے عمل میں ، اس سلسلے میں سیاسی مخالفت پر دوبارہ غور کرنا چاہیے۔ پینٹاگون کی پالیسی چیف فلورنوئے نے مزید کہا کہ امریکہ میں یہ ممکنہ سوچ غلط ہوگی کہ کیوبا کے جزیرے پر جیل کی بندش کے بعد وہاں موجود قیدی امریکہ نہیں پہنچیں گے یا پھر یہ کہ امریکہ ان سبھی قیدیوں کو اپنے اتحادی ملکوں میں بھجوا سکے گا۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر گوانتانامو جیل کے خاتمے کے بارے میں اپنے منصوبے کا کچھ حصہ اور دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ کے بارے متعدد تفصیلات قومی سلامتی کے موضوع پر اپنی آئندہ تقریر میں جمعرات کے روز بتائیں گے۔

U.S. trooper in uniform enters the Guantanamo detention facility
تصویر: AP

اس منصوبے پر عمل درآمد کی صورت میں کیوبا کے جزیرے پر گوانتانامو کے امریکی بحری اڈےکی حدود میں جیل سے دہشت گردی کے الزام میں قید 30 ممالک کے 240 ملزمان کو ممکنہ طور پر امریکی جیلوں میں منتقل کرنا پڑسکتا تھا، اور اسی بات پر امریکہ میں اوباما کے ارادوں کی مخالفت بھی کی جا رہی ہے۔

اس جیل کے بہت سے قیدیوں کے خلاف ابھی تک کوئی باقاعدہ الزامات عائد نہیں کئے گئے۔ اس بارے میں امریکی صدر ایک ایسی جائزہ کمیٹی بھی قائم کرچکے ہیں جسے یہ سفارشات پیش کرنا ہیں کہ کن قیدیوں کے خلاف عدالتی کارروائی شروع کی جاسکتی ہے۔

وائٹ ہاؤس البتہ امریکہ کے کئی اتحادی ملکوں سے بالواسطہ طور پر یہ درخواست کرچکا ہے کہ وہ گوانتانامو کے قیدیوں کو اپنے ہاں پناہ دے دیں۔ اس پر کسی بھی اتحادی ملک نے ابھی تک امریکہ کو کوئی بھی واضح جواب نہیں دیا۔