1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گزشتہ برس چین کی مجموعی آبادی میں اضافہ صفر کے قریب رہا

16 مئی 2021

پچھلی ایک دہائی میں چین کی مجموعی آبادی میں 5.4 فیصد اضافہ ہوا۔ یہ بات چین کے قومی دفترِ شماریات نے تازہ مردم شماری کے نتائج پر مبنی اپنی ایک رپورٹ میں بتائی ہے۔

https://p.dw.com/p/3tFxz
China alternde Bevölkerung
تصویر: Johannes Eisele/AFP/Getty Images

آبادی سے متعلق اعداد و شمار چینی دفترِ شماریات نے آن لائن جمع کیے۔ اس طرح آن لائن ڈیٹا پہلی مرتبہ جمع کیا گیا۔ اس مناسبت سے بتایا گیا ہے کہ سن 1960 کے مقابلے میں آبادی میں اضافے کی رفتار بہت سست ہے اور یہ شرح صفر فیصد کے قریب پہنچ گئی ہے۔

چین شرح پیدائش میں کمی سے پریشان

چین کی مجموعی آبادی اب کتنی؟

گزشتہ ایک دہائی کے دوران چین کی مجموعی آبادی میں 72 ملین نفوس کا اضافہ ہوا۔ اس طرح اب اس ملکی کی کل آبادی 1.41 بلین بنتی ہے۔ اس دوران آبادی میں اضافے کی سالانہ شرح 0.53 فیصد رہی۔ اس سے قبل 2010ء سے 2020ء تک کی دہائی میں چین کی آبادی میں اضافے کی شرح 0.04 فیصد رہی تھی۔ سن 2020 میں بارہ ملین بچوں کی پیدائش کا اندراج کیا گیا۔ یہ سن 2019 کے مقابلے میں بیس فیصد کم ہے۔ سن 2019 میں 14.6 ملین بچے پیدا ہوئے تھے۔

China Neujahrsfest 2021
چین میں شہری آبادیوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس وقت یہ شرح پندرہ فیصد بنتی ہےتصویر: Kevin Frayer/Getty Images

چینی آبادی میں کمی کیوں؟

سن 2016 میں چین نے اپنے ہاں ایک بچے کی پالیسی تبدیل کر دی تھی۔ اس کے باوجود آبادی میں اضافہ نہیں ہوا۔ اس کی سب سے بڑی وجہ دوسرے بچے کی پرورش پر اٹھنے والے اخراجات ہیں۔ چین میں بچوں کی پرورش جہاں انتہائی مہنگی ہے وہاں بہتر رہائشی سہولیات کا فقدان بھی ہے۔

خواتین بھی نوکری کے دوران حاملہ ہونے سے اجتناب کرتی ہیں کیونکہ حمل کی صورت میں انہیں امتیازی رویے کا سامنا ہو سکتا ہے۔ سن 1949 کے بعد سب سے کم رفتار شرح پیدائش سن 2019 میں دیکھی گئی تھی۔ تب یہ اضافہ 10.48 بچے فی ایک ہزار شہری کے برابر رہا تھا۔

چینی عوام کرپشن اور ماحولیاتی آلُودگی سے پریشان ہے

ساٹھ برس کی عمر کے شہری زیادہ

تازہ مردم شماری کے مطابق چین میں پندرہ سے انسٹھ برس تک کی عمر کے افراد کی تعداد میں کمی ہو رہی ہے۔ یہ کمی سات فیصد کی شرح سے ہو رہی ہے۔ دوسری جانب ساٹھ برس سے زائد کی عمر کے شہریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ اضافہ پانچ فیصد کی شرح سے ہو رہا ہے۔

چین کے قومی دفترِ شماریات کے اہلکار نِنگ جیژے کا کہنا ہے کہ مجموعی آبادی میں بڑی عمر کے افراد میں اضافے سے اگلے برسوں میں طویل المدتی ترقیاتی عمل کے دوران طے کردہ توازن پر دباؤ بڑھے گا اور ترقیاتی پروگرام کے متاثر ہونے کا قوی امکان ہے۔ جیژے کا کہنا ہے کہ تازہ مردم شماری ظاہر کرتی ہے کہ ابھی تک پچھلے عشرے کی طرح آبادی میں اضافے کی شرح قدرے سست رفتار ہے۔

کورونا کی وبا کے بعد چینی اقتصادیات میں بہتری کے آثار

مستقبل کی صورت حال

چین میں شہری آبادیوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس وقت یہ شرح پندرہ فیصد بنتی ہے۔ اس وقت تریسٹھ فیصد باشندے شہروں میں رہتے ہیں۔ ان میں پانچ سو ملین مہاجر کارکن بھی شامل ہیں۔ ان کو چین کی 'متحرک آبادی‘ قرار دیا جاتا ہے۔ ایک اوسط خاندان کا موجودہ حجم 2.62 افراد بنتا ہے۔ یہ حجم سابقہ مردم شماری میں 3.10 افراد تھا۔

Hongkong Baustelle Kwun Tong
چین میں کئی بلند و بالا رہائشی عمارتیں بڑھتی آبادی کے لیے تعمیر کی گئی ہیںتصویر: Stringer/HPIC/dpa/picture alliance

چینی سرکاری اہلکار نِنگ جیژے کے مطابق خاندان کے حجم میں کمی کی وجہ آبادی کی مسلسل ایک مقام سے دوسرے مقام کی جانب منتقلی بھی ہے۔ چین میں نئے شادی شدہ افراد بہتر رہائشی سہولیات والے اپارٹمنٹس کو ترجیح دیتے ہیں اور اپنے والدین سے علیحدہ رہنا پسند کرتے ہیں۔

آبادی میں اضافے کی موجودہ رفتار کے تناظر میں سن 2025 میں بھارت کی مجموعی آبادی چین سے بھی زیادہ ہو جائے گی۔

ع ح / م م (اے ایف پی، اے پی)