گروہ کے سرغنے سے جیل تک، لاطینی امریکا کے خطرناک’ڈان‘
’چھوٹا‘، ’سنہرے بال والا‘ یا ’چوپیتا‘: انہیں اس طرح کی عرفیت سے پکارا جاتا ہے لیکن اصل میں یہ منشیات فروش گروہوں کے سفاک سرغنہ افراد ہیں۔ ان میں سے کئی آج کل جیلوں میں۔ آئیے آپ کو ملواتے ہیں لہو کے پیاسے ان ڈانز سے۔
یوآکن ’ ایل چاپو‘ گزمان
میکسیکو کے سینالوآ نامی گروہ کا سربراہ گزمان عرف ایل چاپو متعدد مرتبہ شہہ سرخیوں میں رہ چکا ہے۔ وہ دو مرتبہ تو جیل سے فرار ہونے میں بھی کامیاب ہو گیا تھا۔ ایف بی آئی اور انٹرپول کی مطلوب ترین افراد کی فہرست میں اسامہ بن لادن کے بعد دوسرا نام اس کا تھا۔ اسے منی لانڈرنگ، اغواء، منشیات فروشی اور قتل کی وارداتوں میں ملوث ہونے کے الزام میں 2017ء میں امریکا کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
ہیکٹور پالما سالازار ’ایل گوئیرو‘
سالازار’ایل چاپو‘ کا اہم ترین ساتھی ہوا کرتا تھا۔ 2007ء میں اسے کوکین کی اسمگلنگ کے جرم میں امریکا کے سپرد کر دیا گیا۔ ’ایل گوئیر‘ یعنی سنہرے بال والے‘ کی اس کے اچھے رویے کی وجہ سے سزا کم دی گئی تھی۔ سولہ کے بجائے نو سال جیل میں گزرانے کے بعد اسے 2016ء میں کولوراڈو کی جیل سے رہا کرتے ہوئے میکسیکو بدر کر دیا گیا تھا۔ وہ وہاں پر قتل کے جرم میں سخت حفاظتی انتظامات والی التیپلانو کی جیل میں قید ہے۔
گلبیرتو اور میگیل رودریگیز اوریخوئیلا
میگیل اور گلبیرتو رودریگیز 1995ء تک کولمبیا کے کالی نامی گروہ کے سرغنے تھے۔ ان کے تعاون کی وجہ سے پولیس پابلو ایسکوبار کو بھی گرفتار کر پائی تھی۔ ان دونوں بھائیوں کو امریکی حکام کے حوالے کر دیا گیا تھا اور 2006ء میں انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ میگیل جنوبی کیرولینا جبکہ گلبیرتو شمالی کیرولینا کی جیل میں قید ہے۔
دیئیگومونتویا سانچیز’ڈون ڈیئیگو‘
امریکی وفاقی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کی مطلوب ترین افراد کی فہرست میں سانچیز عرف ڈون ڈیئیگو دسویں نمبر پر تھا۔ ڈون ڈیئیگو 1990ء کی دہائی میں کولمبیا کا نورتے دیل ویا نامی کینگ چلایا کرتا تھا۔2007ء میں اسے کولمبین فوج نے گرفتار کر کے اگلے ہی برس امریکا کے حوالے کر دیا تھا۔ 2009ء میں اس نے منیشات فروشی، قتل اور رقم کی جبراً وصولی جیسے جرائم قبول کر لیے تھے۔ اسے 45 سال کی سزا سنائی گئی تھی۔
خوآن کارلوس رامیریز آبادیا عرف چوپیتا
ایسکوباراس کی ہلاکت اور رودریگیز بھائیوں کی گرفتاری کے بعد’چوپیتا‘ کا نام سنائی دیا جانے لگا۔ یہ کوکین امریکا اسمگل کرتا تھا۔ 2007ء میں اسے برازیل میں حراست میں لے کر امریکی حکام کو سپرد کر دیا گیا تھا۔ چوپیتا کو 55 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس نے اپنے چہرے کے خدو خال تبدیل کرنے کے لیے کئی آپریشنز کروائے تھے۔
Édgar Valdez Villarreal, “La Barbie”
ایڈگر والدیز ولیاریئل ’ لا باربی‘ یہ سمجھنا تو مشکل ہے لیکن کہتے ہیں کہ اسے اس کی خوبصورتی کی وجہ سے یہ عرفیت ملی ہے۔ ولیاریئل کا ایل چاپو سے قریبی تعلق تھا۔ اسے میکسیکو کی تاریخ میں سب سے سفاک و ظالم منشیات فروش سرغنہ کہا جاتا ہے۔ 2010ء میں اسے میکسیکو میں گرفتار کیا گیا اور 2015ء میں اسی کی امریکا حوالگی ہوئی۔ یہ انچاس سال کی سزا بھگت رہا ہے۔
’پیسیفک کی ملکہ‘
ساندرا آویلا بیلتران عرف پیسیفک کی ملکہ کا تعلق میکسیکو سے ہے۔ اسے میکسیکو کے سینالوآ اور کولمبیا کے نورتے دیل ویا نامی کینگز کے مابین ایک اہم رابطہ سمجھا جاتا تھا۔ عدالت میں اس کے خلاف کچھ ثابت نہیں ہو سکا تھا۔ تاہم غیر قانونی ہتھیار رکھنے کے جرم میں اسے 2013ء میں میامی کی ایک عدالت نے تقریباً چھ سال کی سزا سنائی تھی۔ آج کل وہ ایک آزاد شہری کے طور پر زندگی گزار رہی ہے۔
الفریڈو بیلتران لیوا’ایل موچومو‘
یہ کبھی ایل چاپو گزمان کا بہت ہی قریبی ساتھی ہوا کرتا تھا اور بعد ازاں ایل موچومو کی اس کا شدید ترین دشمن بن گیا تھا۔ میکسیکو کے سینالوآ گروہ کے خلاف اس نے خونریز ترین جنگ لڑی تھی۔ 2008ء میں لیوا عرف ایل موچومو کو میکسیکو میں ہی حراست میں لیا گیا اور 2014ء میں وہ امریکی قید میں تھا۔ منشیات فروشی کے الزام میں وہ امریکی شہرکولمبیا کی ایک جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہا ہے۔
داماسو لوپیز ’ایل لیسینسیادو‘
ایل لیسنسیادو میکسیکو کی پوئنتے گراندے نامی جیل کا نائب ڈائریکٹر ہوا کرتا تھا۔ ایل لیسنسیادو نے 2001ء میں ایل چاپو کو اسی جیل سے فرار ہونے میں مدد کی تھی۔ اس کے بعد سے یہ تعلیم یافتہ شخص گزمان عرف ایل چاپو کے قریب ترین قابل بھروسہ افراد کی فہرست میں شامل ہو گیا تھا۔ 2017ء میں اسے میکسیکو میں گرفتار کر کے اسی برس امریکا بھیج دیا گیا تھا۔ کوکین اسمگل کرنے کے جرم میں وہ عمر قید کی سزا بھگت رہا ہے۔
ویسینتے زمبلادا نیئبلا ’ایل ویسینتیلو‘
آج کل سینالوآ گینگ اسمعیل زمبلادا چلاتا ہے اور ویسینتے اس کا بیٹا ہے۔ یہ 2009ء میں پکڑا گیا تھا اور تین سال بعد اسے امریکی حکام کے حوالے کر دیا گیا۔ ایل ویسینتیلو ایل چاپو کے خلاف مقدمے میں امریکی حکام کی مدد کر رہا ہے اور اسی وجہ سے پندرہ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ بعد ازاں اسے چار سال بعد ہی رہا کر دیا گیا۔