1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گرمی، ٹوٹے تاروں کا موسم

11 اگست 2018

آپ اگست کے وسط میں آنکھیں کھول کے رکھیے گا، کیوں کہ اس عرصے میں ممکن ہے، آپ ٹوٹے تاروں کی بارش دیکھیں۔ اسی موسم میں بہت سے شہاب ثاقب زمین کا رخ کرتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/330Tt
Sternschnuppe nordöstlich der ungarischen Hauptstadt Budapest
تصویر: picture-alliance/dpa

ہر برس اسی عرصے میں زمین کی جانب درجنوں میٹروئیٹ بڑھتے ہیں اور کرہء ہوائی سے رگڑ کھا کر خاکستر ہو جاتی ہے۔ اس دوران رات کو آسمان میں دیکھتے ہوئے کسی بھی وقت کوئی شہابیہ آپ کو دکھائی دے سکتا ہے۔

چاند اور شہابیوں کے سونے اور معدنیات کا مالک کون ہوگا؟

شہابیوں کی بوچھاڑ دیکھنے کا نادر موقع

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس بابت آپ اپنی تقریباﹰ ’گھڑی بھی سیٹ‘ کر سکتے ہیں۔ اس بار 12 اگست کی شب بہت سے شہابیے زمین سے دیکھے جا سکیں گے۔ پیرسیوس کانسٹلیشن (ستاروں کی آسمان میں تربیت کے اعتبار سے طے کردہ آماج گاہیں) کی جانب سے ان شہابیوں کی زمین کی جانب بارش کی وجہ سے انہیں پیرسیڈز کا نام دیا گیا ہے۔ 28 جولائی کو اکویریس کی جانب سے زمین کے کرہء ہوائی میں داخل ہونے والے شہابیوں کو اکواریڈس کا نام دیا گیا تھا۔ اس روز بھی بہت سے شہاب ثاقب زمین سے دیکھے گئے تھے۔

ان شہابیوں کے گرنے کی تاریخ ہر برس قریب ایک سی ہوتی ہے۔ زمین ہر برس اپنی مداروی گردش کے دوران چوں کے اس مقام سے گزرتی ہے، جہاں بہت سے چھوٹے چھوٹے شہابیے گرد کے ذرات کی صورت میں موجود ہیں اور وہ زمین کی تجاذبی قوت کی وجہ سے ہمارے سیارے کی جانب کھچے چلے آتے ہیں، اس لیے شمسی کیلنڈر کی ایک سی تاریخ پر زمین پر موجود ناظر کو ٹوٹے تارے دکھائی دیتے ہیں۔

چھوٹے چھوٹے ذرات

ان شہابیوں کا قطر ایک ملی میٹر سے ایک سیٹی میٹر کے قریب ہوتا ہے، جتنے بڑے یہ ہوں گے، آسمان پر اتنا ہی خوب صورت ٹوٹا تارہ دکھائی دے گا۔

مگر یہ بات واضح رہے کہ موسم گرما میں تو یہ منظر آپ دیکھتے ہی ہیں، تاہم 17 نومبر کو لیونائڈز اور 14 دسمبر کو جیمینائیڈ بھی زمین کی جانب بڑھتے ہیں اور کرہ ہوائی سے رگڑ کھا کر آگ پکڑنے کی وجہ سے زمین پر کھڑے ناظر کو ٹوٹے تارے دکھائی دیتے ہیں۔

بہت سے افراد ان مناظر کو زیادہ عمدہ انداز سے دیکھنے کے لیے پہاڑوں کا رخ تک کرتے ہیں، جب کہ مختلف ثقافتوں میں ان ٹوٹے تاروں سے جڑی مختلف روایتی بھی موجود ہیں، کہیں یہ خوش بختی کی علامت ہیں اور کہیں خوف اور بدنصیبی  تک کی۔

ع ت، ع ح (روئٹرز، اے پی)