1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کینیا کی فوج کا ایڈوانس، الشباب جنگ کے لیے تیار

19 اکتوبر 2011

افریقہ کے انتشار زدہ ملک صومالیہ کے جنوب حصے میں القاعدہ سے وابستہ انتہاپسند تنظیم الشباب کے جنگجوؤں کے خلاف ممکنہ فوجی کارروائی کے تناظر میں کینیا کی فوج نے پیشقدمی جاری رکھی ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/12uxc
کینیا کی فوجتصویر: dapd

شورش زدہ ملک صومالیہ کے جنوب میں کینیا کی سرحد کے قریب واقع قصبے افمادو میں افراتفری کا سماں ہے اور وہاں کے رہنے والے جلد از جلد محفوظ مقامات تک منتقلی کی کوششوں میں ہیں۔ افمادو سے لوگ مہاجرت کر کے دُھوبلے نامی سرحدی شہر کی جانب جا رہے ہیں، جس کو حال ہی صومالیہ کی فوج نے انتہاپسندوں سے آزاد کرایا ہے۔

کینیا کی فوج کا سردست ہدف افمادو کا قصبہ ہے۔ یہ سرحدی قصبہ انتہاپسندوں کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق کینیا کی فوج مختلف سمتوں سے اس قصبے کی جانب بڑھ رہی ہے۔ منگل کے روز کینیا کے جنگی طیاروں نے اس قصبے پر نیچی پروازیں بھی کیں۔

نیروبی حکومت کے فیصلے کے بعد ہی فوج پچھلے اتوار کو سرحد عبور کر کے صومالیہ میں داخل ہوئی تھی۔

منگل کے روز کینیا کا ایک اعلیٰ سطحی وفد موغادیشو کے دورے پر تھا۔ اس وفد کی قیادت کینیا کے وزیر خارجہ Moses Wetang'ula کر رہے تھے۔ اس دورے کے شرکاء نے صومالیہ میں شیخ شریف شیخ احمد کی حکومت کے ساتھ بات چیت کی، جس میں موجود حالات پر ہی توجہ مرکوز رہی۔ مشترکہ اعلامیے میں فریقین نے انتہاپسندوں پر غیر اعلانیہ حملوں کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

کینیا کے وفد کی موغادیشو میں موجودگی کے دوران ہونے والے ایک خودکش حملے میں کم از کم چھ افراد ہلاک ہوئے۔ اس ماہ کے دوران موغادیشو میں کیا جانے والا یہ دوسرا خود کش حملہ تھا۔

Gründe für Migration Krieg Somalia Muslime ethnische Konflikte Verteibung Flash-Galerie
الشباب کے جنگ جوتصویر: AP

صومالیہ میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے وابستگی رکھنے والے مسلمان انتہاپسندوں کے گروہ الشباب نے اپنے گوریلوں کو افمادو کی جانب روانہ کردیا ہے اور ابتدائی منصوبے کے تحت الشباب اس قصبے کے دفاع کے لیے تیار ہے۔ افمادو کی جانب جانے والے راستے دشوار گزار ہیں اور حالیہ بارشوں کی وجہ سے کیچڑ نے اس قصبے تک رسائی کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔

الشباب کے ترجمان علی محمد راغے نے پیر کے روز موغادیشو میں پریس کانفرنس کے دوران کینیا کو انتباہ کیا تھا کہ وہ فوج کشی سے باز رہے وگرنہ وہاں بھی خود کش حملوں کا سلسلہ شروع کردیا جائے گا۔ راغے نے کینیا کو خبردار کیا تھا کہ سن 2010 میں یوگینڈا میں کیے جانے والے حملے کو وہ بھی یاد رکھیں، جس میں 76 افراد مارے گئے تھے۔

نیروبی میں کینیا کے سکیورٹی وزیر جارج سٹائٹی نے الشباب کے جنگجوؤں کو دشمن قرار دیا تھا۔ کینیا کی حکومت غیر ملکی سیاحوں کے اغوا سے پریشان ہے اور اس نے غیر ملکیوں کے اغوا کی وارداتوں کے بعد ہی فوج کشی کا فیصلہ کیا۔ کینیا کی معیشت میں سیاحت ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے اور اس کی وجہ سے سرکاری خزانے کو اربوں ڈالر حاصل ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہزاروں افراد کا روزگار بھی سیاحت کی صنعت سے وابستہ ہے۔ مشرقی افریقہ میں کینیا سب سے بڑی اقتصادیات کا حامل ملک ہے۔

رپورٹ: عابد حسین ⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں