1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیمرون میں ایک ’خفیہ‘ جرمن فوجی مشن کا اختتام

19 جولائی 2019

جب یہ اعلان ہوا کہ جرمنی کیمرون میں اپنا فوجی مشن ختم کرنے جا رہا ہے تو بہت سے لوگ حیران ہوئے۔ اراکین پارلیمان کو بھی علم نہیں تھا کہ افریقہ کے جنگ زدہ ملک کیمرون میں جرمن فوجی بھی موجود ہیں۔

https://p.dw.com/p/3MJOs
Verteidigungsministerin von der Leyen in Mali
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler

صرف کیمرون ہی نہیں بلکہ افریقہ کے دو دیگر ملکوں تیونس اور نائیجر میں بھی جرمن فوجی تعینات ہیں۔ ان ممالک میں جرمنی کے فوجی اور پولیس کے تربیتی مشن کام کر رہے ہیں اور ایسے کسی فوجی مشن کی پارلیمان سے منظوری بھی ضروری نہیں ہے۔

جرمن وزارت خارجہ کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر تربیتی فوجی کسی پرامن ملک میں بھیجے جا رہے ہیں اور وہ وہاں براہ راست کسی مسلح تنازعے کا حصہ بھی نہیں بننے جا رہے تو ایسی صورت میں حکومت کے لیے لازمی نہیں کہ وہ اس مشن کی پارلیمان سے منظوری حاصل کرے۔ یہاں تک کہ ایسی صورتحال میں حکومت منتخب پارلیمانی ڈپٹی کو بھی مخصوص معلومات فراہم کرنے کی پابند نہیں ہے۔

ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے وسطی افریقی پارلیمانی گروپ کے ترجمان کرسٹوف ہوفمان کے مطابق انہیں اس حکومتی طریقہء کار سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ان کے مطابق جرمن فوج کی طرف سے دوسرے ممالک کی کمزور افواج کو مدد فراہم کرنا ایک اچھا اقدام ہے۔ ان کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''کمیرون میں چار برس پہلے مشن کا آغاز کیا گیا تھا، اس وقت شمالی کیمرون میں شدت پسند تنظیم بوکو حرام کے مسائل کھڑے ہو رہے تھے۔ میرے خیال سے کیمرون کو دہشت گردی کے خلاف مدد کرنا ایک انسانیت پسندانہ عمل ہے۔‘‘

لیکن اس دوران کیمرون میں صورتحال یکسر تبدیل ہو چکی ہے۔ ہوفمان کا کہنا تھا، ''اصل میں وہاں جرمن مشن دو برس پہلے ہی ختم ہو جانا چاہیے تھا، جب کیمرون کے جنوب مغرب میں انگلش اور فرانسیسی زبان بولنے والی برادریوں میں مسلح تنازعے کا آغاز ہوا تھا۔‘‘

پارلیمانی دباؤ میں اضافہ

اگر اپوزیشن کے پارلیمانی ڈپٹی اسٹیفن لیبیش اس خبر کو عام نہ کرتے تو جرمن عوام کو اس کی خبر ہی نہیں ہونی تھی کہ کیمرون میں فوجی مشن ختم کر دیا گیا ہے یا وہاں ایسا کوئی تربیتی مشن جاری تھا۔ ایسے فوجی مشنز کو ریاستی راز تصور کیا جاتا ہے اور صرف اتنے ہی لوگوں کو آگاہ کیا جاتا ہے، جن کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیبیش کا ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انہوں نے اس حوالے سے براہ راست وزارت دفاع سے بات کی تھی اور وزارت دفاع نے اس مشن کے اختتام کی تصدیق کی ہے۔

پارلیمانی ڈپٹی اسٹیفن لیبیش نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کی طرف سے عوامی سطح پر اس بحث کا آغاز نہ کیا جاتا تو یہ مشن شاید اب بھی جاری رہتا۔ ان کے مطابق اس مسئلے کو عوامی سطح پر لانے کی وجہ سے ہی حکومت اس فوجی مشن کو ختم کرنے پر مجبور ہوئی ہے۔ کئی ماہ پہلے جرمن فوج کے کردار کے بارے میں بحث کا آغاز ہوا تھا۔ اسی بحث کے نتیجے میں اراکین پارلیمان کے علم میں یہ بات آئی تھی کہ جرمن فوج کے کچھ 'خفیہ‘ مشن بھی ہیں۔

جرمنی میں یہ بحث بھی جاری ہے کہ ایسے خفیہ مشنز  کے حوالے سے اراکین پارلیمان کے سامنے بھی معلومات پیش کی جانا ضروری ہیں۔    

ا ا / ع ا