1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا پالک کو ڈوپنگ لسٹ میں شامل کیا جائے؟

26 جون 2019

کارٹون ’پوپائے دا سیلر مین‘ سُپر ہیومن جیسی طاقت حاصل کرنے کے لیے پالک کھاتا تھا۔ لیکن اس کی طاقت بڑھا دینے کی خصوصیات صرف افسانہ نہیں ہیں۔ جرمن سائنسدانوں کے مطابق پالک میں سٹیرائیڈ کی طرح کا ایک مادہ ہوتا ہے۔

https://p.dw.com/p/3L7Vz
Stock-Bild Spinat
تصویر: Colourbox/Eduardo

برلن کی فرائے یونیورسٹی کے سائنسدانوں کے مطابق پالک میں ایسڈیزٹرون نامی مادہ ہوتا ہے، جو بالکل سٹیرائیڈ کے کیمیکلز سے ملتا جلتا ہے۔ ان سائنسدانوں نے اسی وجہ سے پالک کو بھی ڈوپنگ والے عناصر کی فہرست میں شامل کرنے کی سفارش کی ہے۔ ڈوپنگ کے لیے وہ عناصر استعمال کیے جاتے ہیں، جن کے ذریعے کھلاڑیوں کی طاقت اور کارکردگی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

اس جرمن یونیورسٹی کے فارمیسی انسٹی ٹیوٹ نے دس ہفتوں کا ایک ٹریننگ پروگرام تشکیل دیا اور اس میں چھیالیس کھلاڑیوں کو شامل کیا تاکہ پالک میں پائے جانے والے مادے کے جسمانی کارکردگی کے اثرات دیکھے جا سکیں۔

اس ٹریننگ پروگرام میں شامل کئی کھلاڑیوں کو پلاسیبو (فرضی دوا) دی گئی جبکہ دیگر کھلاڑیوں کو ایسڈیزٹرون مادے پر مشتمل کیپسول فراہم کیے گئے۔ ایک کھلاڑی کو فی دن اس مادے کی اُتنی مقدار دی گئی، جتنی چار کلوگرام سادہ پالک میں ہوتی ہے۔

Popeye mit Spinat
افسانوی کارٹون کردار 'پوپائے دا سیلر مین‘ طاقت حاصل کرنے کے لیے پالک کا ایک ڈبہ کھاتا تھا اور اس کی طاقت میں بے پناہ اضافہ ہو جاتا تھاتصویر: picture-alliance/Heritage-Images

اس تحقیق کو ورلڈ اینٹی ڈوپنگ اتھارٹی (ڈبلیو اے ڈی اے) کی حمایت بھی حاصل تھی۔ جن کھلاڑیوں کو پالک میں پایا جانے والا ایسڈیزٹرون نامی مادہ فراہم کیا گیا، اُن کی کارکردگی باقی کھلاڑیوں سے تین گنا زیادہ تھی۔

پوپائے درست ثابت ہوا

افسانوی کارٹون کردار 'پوپائے دا سیلر مین‘ طاقت حاصل کرنے کے لیے پالک کا ایک ڈبہ کھاتا تھا اور اس کی طاقت میں بے پناہ اضافہ ہو جاتا تھا۔ لیکن وہ افسانوی کردار اب سچ ثابت ہو گیا ہے۔

برلن یونیورسٹی کی یہ تحقیق جرمنی میں ہونے والی وہ پہلی تحقیق ہے، جس میں پالک اور بہتر جسمانی کارکردگی کے مابین براہ راست تعلق کو ثابت کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے کئی دیگر ممالک میں بھی تحقیق کی گئی ہے اور نتائج ایک جیسے ہی برآمد ہوئے ہیں۔ برلن میں انسٹی ٹیوٹ آف فارمیسی کی خاتون ریسرچر ماریہ پار کا جرمن نشریاتی ادارے اے آر ڈی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''ہماری تھیوری یہ تھی کہ پالک سے کارکردگی میں اضافہ ہو سکتا ہے لیکن اس کا اتنا زیادہ اثر ہو گا ، اس کی ہمیں توقع نہیں تھی۔‘‘

 اب یہ فیصلہ ورلڈ اینٹی ڈوپنگ اتھارٹی کو کرنا ہو گا کہ آیا پالک کو ڈوپنگ کی فہرست میں شامل  کیا جائے۔ 

ا ا / ع ا