1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا نیٹو مشرقی یورپ کو بچا سکتا ہے؟

1 جولائی 2022

نیٹو اتحاد اپنے مشرقی یورپی ارکان کو روس سے تحفظ فراہم کر سکتا ہے لیکن وہ انہیں اندرونی مسائل سے محفوظ نہیں رکھ سکتا۔ مشرقی یورپ میں پاپولزم بہت زیادہ خطرناک ہے کیونکہ وہاں کے جمہوری ادارے اب بھی کمزور ہیں۔

https://p.dw.com/p/4DW2D
NATO Gipfel in Madrid
تصویر: Kenny Holston/Pool/AP/picture alliance

نیٹو کے اسٹریٹجک تصور 2022 میں روس کا 14 اور چین کا 11 مرتبہ ذکر کیا گیا ہے۔ ماسکو اور بیجنگ کے درمیان خطرناک اتحاد پر یہ گہری توجہ اس حقیقت کو اجاگر کرتی ہے کہ نیٹو کے سربراہان مملکت اور حکومت آنے والے خطرات سے بخوبی واقف ہیں، جن کے لیے انہیں فوری طور پر تیاری کرنا چاہیے۔

نیٹو کے مشرقی حصے کو کئی طریقوں سے مضبوط کیا جانا لازمی ہے۔ پولینڈ اور رومانیہ کو مشرقی یورپ میں نیٹو کے لازمی ستون کے طور پراپ گریڈ کیا جائے گا۔  امریکہ کی براہ راست کمان میں فوجیوں کو خطے میں منتقل کیا جائے گا تاکہ روس پر قابو پایا جا سکے۔ نیٹو نئے ممالک کے لیے بھی کھلا رہے گا اور اب یہ فوجی اتحاد مغربی بلقان اور بحیرہ اسود کو ''اسٹریٹجک طور پر اہم‘‘قرار دیتا ہے۔

سیاسی استحکام اور وفاداری کے مسائل

نیٹو کا نیا اسٹریٹجک تصور اس بات پر زور دیتا ہے کہ اتحاد اپنے رکن ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر حملے کے امکان کو مسترد نہیں کر سکتا۔ یہ دستاویز  اس کھائی کی نشاندہی کرتی ہے، جس کے کنارے پر یورپی ممالک کھڑے ہیں، اور یہ صرف یورپی  ہی نہیں۔ شام، شمالی کوریا اور روس حالیہ دنوں میں پہلے ہی کیمیائی ہتھیار استعمال کر چکے ہیں۔ چین اور ایران خفیہ طور پر جوہری صلاحیتیں حاصل کر رہے ہیں۔ خطرناک غیر سرکاری عناصر اپنے آپ کو مسلح کرتے رہتے ہیں۔

نیٹو کے نئے اسٹریٹجک تصور میں پیش کی گئی مایوس کن مجموعی تصویر کے علاوہ نیٹو کو لاحق اندرونی خطرات بھی شامل ہیں۔اس اتحاد  نے ابھی تک ان خطرات کو سنجیدگی سے نہیں لیا ہے۔ نیٹو کے بعض رکن  ممالک کویورپ اور بحر اوقیانوس کی اقدار سے وفاداری کے حوالے سے سنگین مسائل درپیش ہیں۔ مختلف رکن ممالک میں سیاسی عدم استحکام بھی نیٹو کےاتحاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ بلقان کی ریاستیں اب بھی تاریخی علاقائی دشمنیوں کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہیں۔

Spanien Nato-Gipfel in Madrid - Präsident Recep Tayyip Erdogan
تصویر: Bernd von Jutrczenka/dpa/picture alliance

نیٹو شاید رومانیہ اور پولینڈ کو روسی حملے سے محفوظ رکھنے میں کامیاب ہو سکتا ہے لیکن وہ انہیں اس برائی سے محفوظ نہیں رکھ سکتا جو وہ خود پر ڈال رہے ہیں۔  نیٹو کے یورپی یونین سے تعلق رکھنے والے ان دونوں رکن ممالک میں عدلیہ واضح طور پر سیاست کے ماتحت رہی ہے۔ اس کے باوجود قانون کی حکمرانی کو برباد کرنے والی اس برائی کو نظر انداز کیا جا رہا ہے کیونکہ رومانیہ اور پولینڈ دونوں یوکرائن اور یوکرائنی پناہ گزینوں کو کلیدی مدد فراہم کر رہے ہیں۔

مشرق میں پاپولزم اور بھی خطرناک

ہنگری نیٹو کے کے مقابلے میں روس کے زیادہ قریب دکھائی دیتا ہے۔ ترکی مشرق وسطی اور بلقان میں اثرورسوخ  بڑھانےکے لیے اپنی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ بلغاریہ ایک غیر مستحکم جھولے پر جھول رہا ہے، وہ ہربار ماسکو سے دور جانےپراپنا توازن کھو دیتا ہے۔

Belgien Brüssel | EU Gipfeltreffen - Viktor Orban
تصویر: KENZO TRIBOUILLARD/AFP/Getty Images

اسی طرح سلوواکیہ اور جمہوریہ چیک کی جانب سے مغرب کی طرف اختیار کی گئی سمت کبھی بھی واپسی کے امکان سے خالی نہیں رہی۔ کروشیا کی طاقت کا ایک مرکز یعنی صدر روس کی حمایت کرتا ہے جبکہ طاقت کا دوسرا مرکز یعنی وزیر اعظم مغرب کو ترجیح دیتا ہے۔

بلغاریہ شمالی مقدونیہ کو کمزور کرنے میں مصروف ہے، ترانا  حکومت اب بھی گریٹر البانیا کے خواب دیکھ رہی ہے اور سربیا کے سیاست دان بہرحال روس کے ساتھ کھڑے ہیں۔  یہ تمام علاقائی دراڑیں روس کے حق میں ہیں۔ ماسکواس صورتحال کو بھڑکا کر وہاں اپنے مفادات حاصل کر سکتا ہے۔

 رومانیہ میں مغرب کے حامی  وزیر اعظم جنرل نکولی سیو اس حقیقت کے باوجود غیر محفوظ ہیں کہ جب ان پر اپنے ڈاکٹریٹ کے مقالے میں چربہ سازی کا الزام لگا تو ملکی  عدلیہ  نے ان کی اس الزام سے سرخرو ہونے میں مدد کی۔

Rumänien | Emmanuel Macron und Klaus Iohannis | NATO-Stützpunkt
تصویر: Yoan Valat/REUTERS

 رومانیہ کی ریاست تیزی سے نہ صرف پدرانہ ہوتی جا رہی ہے بلکہ یہ آمریت کی طرف بھی مائل ہو رہی ہے جہاں میڈیا اور عدلیہ، یہاں تک کہ آئینی عدالت بھی سیاست کے زیر اثر ہے۔  ہنگری  کے وزیر اعظم وکٹور اوربان کا ماڈل تیزی سے دوسرے ممالک میں پھیل رہا ہے۔

پاپولزم کی یورپ میں ہر جگہ ایک مضبوط واپسی ہو رہی ہے۔ لیکن یہ معاملہ مغرب کے مقابلے میں مشرقی یورپ میں بہت زیادہ خطرناک ہے کیونکہ وہاں کے ادارے اب بھی کمزور ہیں اور وہ جوابی لڑائی کے لیے بھی تیار نہیں۔

براعظم یورپ کے اس حصے میں جمہوریت اب تک آمریتوں اورشخصی حکومتوں کے زیر اثر تاریخ میں ایک وقفے سے کچھ زیادہ رہی ہے۔

 سوال یہ ہے کہ کیا نیٹوجمہوری آزادیوں کو تیزی سے ختم کرنے اور قانون کی حکمرانی کو دبانے والے ان ممالک پر انحصار کر سکتا ہے؟

سبینہ فاتی(ش ر، ع ب)

یہ آرٹیکل پہلی مرتبہ رومانئین زبان میں شائع ہوا

 LINK: https://www.dw.com/a-62321581