کيا فيس بک بند ہونے کو ہے؟
20 ستمبر 2019امريکی دارالحکومت واشنگٹن ميں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور قانون سازوں سے اپنی ملاقاتوں ميں فيس بک کے چيف ايگزيکيٹو مارک زوکربرگ نے سماجی رابطوں کی اپنی ويب سائٹ کو بند کرنے کے مطالبات کو مسترد کر ديا۔ فيس بک کے ايک ترجمان کے مطابق بات چيت مستقبل قريب کے ليے نئے قوانين پر مرکوز رہی۔
يہ امر اہم ہے کہ فيس بک کو ان دنوں ڈيجيٹل پرائيويسی، سينسرشپ اور شفافيت کے حوالے سے متعدد قانونی مسائل کا سامنا ہے۔ ميسيجنگ ايپليکيشن 'واٹس ايپ‘ اور تصاوير شيئرنگ ايپ 'انسٹاگرام‘ دونوں فيس بک ہی کی ملکيت ہيں تاہم ان کی بدولت کمپنی کو ڈيجيٹل حلقوں ميں متعدد مسائل کا سامنا بھی ہے۔ اس ضمن ميں زوکربرگ کو گزشتہ برس امريکی کانگريس ميں بھی طلب کيا گيا تھا، جس ميں انہيں کافی تنقيد کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
فيس بک کے ايک بڑے ناقد ری پبلکن سينيٹر جوش ہولی نے جمعرات کی شب ہونے والی ملاقات کے بارے ميں کہا کہ انہوں نے زوکربرگ کو پرائيويسی، کمپٹيشن اور غير منصافانہ پاليسيوں پر چيلنج کيا اور ان سے يہ مطالبہ بھی کيا کہ وہ واٹس ايپ اور انسٹا گرام کو فروخت کريں۔ علاوہ ازيں ہولی نے فيس بک کو سينسرشپ کے ليے انفرادی اور آزاد آڈٹ کے ليے رضامندی ظاہر کرنے کے ليے بھی کہا تاہم زوکربرگ نے ان تمام مطالبات کو رد کر ديا۔
متعلقہ وفاقی حکام اب نئے قوانين پر غورکر رہے ہيں، جن سے ڈيجيٹل پرائيويسی، سينسرشپ اور شفافيت سے متعلق مسائل سے نمٹا جا سکے۔
فيس بک کے چيف ايگزيکيٹو مارک زوکربرگ کی گزشتہ روز ملکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی ملاقات ہوئی، جس کی ايک تصوير امریکی صدر نے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر پوسٹ کی۔
ع س / ک م، نيوز ايجنسياں