1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوچ اور گول کرنے والا کھلاڑی جرمن، مگر جیت چیلسی کی

30 مئی 2021

چیمپئنز لیگ کے فائنل میچ میں انگلش کلب چیلسی نے اپنے ہم وطن کلب مانچسٹر سٹی کو ایک صفر سے مات دے کر یہ اہم یورپی ٹائٹل اپنے نام کر لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3uB5M
Fußball Porto | UEFA Champions League Finale | Kai Havertz Jubel Pokal
تصویر: Manu Fernandez/AP/picture alliance

ہفتہ 29 مئی کی رات پرتگال کے شہر پورٹو میں کھیلے گئے چیمپئنز لیگ کے فائنل میچ میں چیلسی اور مانچسٹر سٹی کے مابین مقابلہ انتہائی سنسی خیز رہا۔ دونوں ٹیموں نے ایک دوسرے کے گول پوسٹس پر کئی حملے کیے لیکن گول ایک ہی ہو سکا۔

اس میچ کا واحد گول بیالسیوں منٹ میں چیلسی کے اسٹرائیکر کائی ہائیورٹس نے کیا۔ جرمن مڈل فیلڈر کائی کا چیمپئنز لیگ میں یہ اولین گول تھا، جو ان کو اپنی ساری زندگی یاد رہے گا۔ کائی کے اس شاندار گول کی وجہ سے چیلسی نے دوسری مرتبہ چیمپئنز لیگ کا ٹائٹل جیتا ہے۔

میچ سے قبل مانچسٹر سٹی کو فیورٹ قرار دیا جا رہا تھا۔ اگر مانچسٹر سٹی یہ میچ جیت جاتی تو اس کا یہ پہلا ٹائٹل ہوتا۔

تھومامس ٹوخل نے پیپ گارڈیولا کا خواب چکنا چور کر دیا

چیلسی کی اس کامیابی کو کلب کے جرمن کوچ تھوماس ٹوخل کی بہترین منصوبہ بندی بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ جرمن صوبے باویریا میں پیدا ہونے والے تھوماس ٹوخل نے کہا، ''ہم نے یہ میچ جیتنا تھا۔ ہم نے ٹیم کے ہر کھلاڑی کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ کھل کر کھیلے۔ بالخصوص دوسرا ہاف بھرپور مقابلے سے پُر تھا۔‘‘

اس فائنل میچ کو دراصل  پیپ گارڈیولا اور تھوماس ٹوخل کی پلاننگ کی لڑائی قرار دیا جا رہا تھا۔ تاہم ناقدین کے مطابق  پیپ گارڈیولا کی دفاعی منصوبہ بندی ناکام ہو گئی۔

میچ کے بعد ٹوخل نے کہا کہ انہوں نے دفاعی کے ساتھ ساتھ حملہ آور منصوبہ بندی تیار کی تھی اور ان کے مطابق یہی ہوا کہ جب سٹی نے حملہ کیا تو کھلاڑی کاؤنٹر اٹیک کے لیے تیار تھے اور اسی دوران میچ کا واحد گول ممکن ہوا۔

پیپ گارڈیولا نے میچ کے بعد میڈیا سے گفتگو میں چیلسی کے کھیل اور منصوبہ بندی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ سٹی کے لیے یہ ایک سخت مقابلہ ثابت ہوا، ''ہم نے اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا لیکن مخالف ٹیم  زیادہ مضبوط نکلی۔‘‘ تاہم پیپ گارڈیولا کے مطابق ان کی ٹیم کے لیے یہ سیزن کافی اچھا رہا۔

 پیپ گارڈیولا نے آخری مرتبہ چیمپئنز لیگ میں کامیابی سن دو ہزار گیارہ میں حاصل کی تھی، جب ان کے کلب بارسلونا نے ویمبلے اسٹیڈیم میں فائنل میچ میں مانچسٹر یونائیٹڈ کو شکست دی تھی۔

مانچسٹر سٹی کی کامیابی کے بعد ہفتے کی رات ہی کلب کے مداحوں نے جشن منانے کا سلسلہ شروع کر دیا۔ نہ صرف مانچسٹر بلکہ پرتگالی شہر پورٹو پہنچے ہوئے سٹی کے فین بھی ساری رات جیت کی خوشی میں مسحور ہوتے رہے۔

کووڈ انیس کی وجہ سے احتیاطی تدابیر اختیار کی گئیں تھیں اور اسٹیڈیم میں صرف ساڑھے سولہ ہزار شائقئن کو جانے کی اجازت تھی۔ تاہم ان دونوں انگلش کلبوں کے مداحوں کی ایک بڑی تعداد پورٹو پہنچی ہوئی تھی۔ کورونا کی عالمی وبا کے تناظر میں انگلش کلبوں کے مداحوں کی طرف سے اس طرح سفر کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔

جرمن قومی فٹ بال ٹیم زوال کا شکار؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید