کوپن ہیگن کانفرنس: فلم ’موسمیاتی پناہ گزین‘ کی نمائش
11 دسمبر 2009ان تلخ حقیقتوں سے پردہ اٹھانے جارہے ہیں ہالی وُڈ کے ہدایت کار مائیکل ناش اور پیش کار جسٹن ہوگن، نئی دستاویزی فلم Climate Refugees یعنی ''موسمیاتی پناہ گزین'' میں، جس کی نمائش پیر کے روز کوپن ہیگن میں کی جائے گی۔ اس فلم کو دیکھنے والوں میں مختلف ممالک کے سربراہان، سائنسی علوم کے ماہرین اور عالمی ماحولیاتی کانفرنس کے دیگر اعلیٰ حکام شامل ہوں گے۔
ہدایت کار ناش نے اس فلم میں ماحول کی تباہی سے جڑے بہت سے سوالات کے جواب کھوجنے کی کوشش کی ہے۔ ایک اور اہم نکتہ جو ماہرین سے بات چیت کے بعد واضح ہوا، وہ یہ تھا کہ قدرتی وسائل پر اختیار حاصل کرنے کے لئے مختلف ممالک کے درمیان تلخیاں بڑھ سکتی ہیں۔
فلم Climate Refugees کی باضابطہ نمائش کا آغاز اگلے سال امریکہ کے Sundance Film Festival میں ہوگا۔ اسی فلمی میلے میں سابق امریکی نائب صدر الگورکی مشہور زمانہ دستاویزی فلم An Inconvenient Truth منظر عام پر آئی تھی، جس نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن نقصانات سے پوری دنیا میں آگہی کی نئی لہر بیدار کی تھی۔
ناش نے اپنی فلم پر تین سال قبل کام شروع کیا۔ انہوں نے افریقہ میں خشک سالی اور بنگلہ دیش جیسے ساحلی ممالک میں سمندری سطح بڑھنے کے باعث وسیع پیمانے کی ممکنہ نقل مکانی کا مطالعہ کیا۔ دل میں جوش اور ولولہ لئے ناش، فلم کے پیش کار ہوگن کے ہمراہ کاندھے پر کیمرہ اٹھائے بھارتی ریاست اڑیسہ بھی پہنچے، جہاں کا ایک ساحلی گاؤں ''کنہا پورا'' سمندر کی نذر ہوچکا ہے۔
ھدایت کار اور پیش کار، دونوں نے بعد میں بحرالکاہل کے ایک جنوبی جزیرے Tuvaluپر کچھ وقت گزارا، جو آہستہ آہستہ ڈوب رہا ہے اور جہاں کی ہزاروں کی آبادی نقل مکانی کے بارے میں سوچ رہی ہے۔
International Organisation for Migration کے ایک حالیہ جائزے کے مطابق اگلی چار دہائیوں میں ایک ارب انسان، موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث نقل مکانی پر مجبور ہوجائیں گے۔ اس ادارے کے مطابق گزشتہ برس موسمیاتی تباہیوں کے باعث دو کروڑ لوگ پہلے ہی بے گھر ہوچکے ہیں۔
فلم Climate Refugees کے ہدایت کار کے بقول پچاس ممالک کا سفر کرنے کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچ گئے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلیوں کا ذمہ دار انسان ہی ہے اور اگر وہ اس کو ٹھیک نہیں کرسکا، تو عنقریب تباہی آنے والی ہے!
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : گوہر نزیر گیلانی