1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
صحتشمالی امریکہ

کووڈ انیس کے نتیجے میں دماغ سکڑ سکتا ہے، نئی تحقیق

13 مارچ 2022

برطانیہ میں مکمل کردہ ایک نئی طبی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ کورونا وائرس سے لگنے والی بیماری کووڈ انیس کے نتیجے میں دماغ سکڑ بھی سکتا ہے۔ اس کے علاوہ جذبات پر قابو پانے کا قدرتی دماغی عمل اور یادداشت بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/48BVi
کورونا وائرس کے مختلف ویریئنٹ اور ان کو یونانی حروف تہجی کے مطابق دیے گئے نامتصویر: Sascha Steinach/dpa/picture alliance

برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کی طرف سے مکمل کی گئی اس نئی تحقیق کے نتائج کی روشنی میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے لگنے والے کووڈ انیس کے مرض کے نتیجے میں متاثرہ انسان کا دماغ سکڑ بھی سکتا ہے، اس کے دماغ کے وہ حصے بھی ممکنہ طور پر متاثر ہو سکتے ہیں، جو یادداشت اور جذبات پر قابو پانے کی صلاحیت کو کنٹرول کرتے ہیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ متعلقہ فرد کی سونگھنے کی حس کی رہنمائی کرنے والے دماغی حصوں کو بھی نقصان پہنچے۔

ہسپتال میں داخل نہ ہونے والے مریضوں میں اثرات

اس نئی تحقیق کے حال ہی میں جاری کردہ نتائج کے مطابق ماہرین نے ان اثرات کا مشاہدہ ایسے مریضوں میں کیا، جو کورونا وائرس کا شکار تو ہوئے تھے، مگر علاج کے لیے ہسپتال میں داخل نہیں ہوئے تھے۔ فی الحال یہ واضح نہیں کہ آیا متاثرہ افراد میں ایسے اثرات کا مستقبل میں کوئی ازالہ ممکن ہو سکتا ہے۔

چین میں کورونا ریپڈ ٹیسٹ پر پابندی کیوں؟

ماہرین کے مطابق، ''اس امر کے قوی شاہد ملے ہیں کہ کووڈ انیس کا تعلق دماغ سے جڑے کئی معاملات اور معمول سے مختلف رخ اختیار کر جانے والی کارکردگی سے بھی ہے۔‘‘

وبا کا ايک نتيجہ يہ بھی: طبی شعبے کا لاکھوں ٹن کوڑا کرکٹ

نیوز ایجنسی روئٹرز نے اس بارے میں لندن سے اپنی رپورٹوں میں لکھا کہ جن مریضوں کو کووڈ انیس کے مقابلتاﹰ کم خطرناک حملے کا بھی سامنا رہا، ان میں بھی دماغ کی ایسی کارکردگی کے خراب ہو جانے کا ثبوت ملا، جس کی مدد سے کوئی انسان مختلف معاملات کی تنظیم کرتا ہے۔

کورونا وائرس سے دماغ اوسطاﹰ کس حد تک سکڑ سکتا ہے؟

اس ریسرچ کے مطابق طبی محققین نے مشاہدہ کیا کہ کووڈ انیس کے مریضوں میں عام سائز کا انسانی دماغ اوسطاﹰ 0.2 فیصد سے لے کر دو فیصد تک سکڑ گیا تھا۔ اس تحقیق کے نتائج سائنسی جریدے 'نیچر‘ میں شائع ہوئے۔ یہ ریسرچ اس وقت مکمل کی گئی، جب برطانیہ میں کورونا وائرس کے ایلفا ویریئنٹ کا پھیلاؤ عروج پر تھا۔

لونگ کووڈ: لوگ ناواقف اور سائنسی علم محدود

اس اسٹڈی کے دوران ماہرین نے 51 برس سے لے کر 81 برس تک کی عمر کے 785 افراد کے دماغوں کو دو مرتبہ اسکین کیا۔ ان میں 401 مریض ایسے بھی تھے، جو پہلی اور دوسری مرتبہ دماغی اسکین کے درمیانی عرصے میں کووڈ انیس کا شکار ہو گئے تھے۔ دوسرا دماغی اسکین پہلے اسکین کے اوسطاﹰ 41 دن بعد کیا گیا۔

محققین نے یہ بھی کہا ہے کہ کووڈ انیس کے مریض رہنے والے چند افراد کے دماغوں میں تو ایسی 'برین فوگ‘ یا 'دھند نما‘ حالت بھی دیکھی گئی، جو کسی چیز پر توجہ مرکوز کرنے، معلومات کو تیز رفتاری سے پروسیس کرنے اور یادداشت کو متاثر کرتی ہے۔

م م / ع ب (روئٹرز، نیچر)

کورونا ویکسین پاس کی تفصیلات مائیکرو چِپ میں