1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کولمبيا: حکومت اور فارک باغيوں کے مابین مذاکرات ميں اہم پيش رفت

Maqbool Malik27 مئی 2013

لاطينی امريکی ملک کولمبيا کی حکومت اور ملک ميں سرگرم سب سے بڑی باغی تنظيم فارک نے کئی مہينوں سے کيوبا ميں جاری مذاکرات کے بعد اتوار کے روز اراضی سے متعلق اصلاحات کے اہم معاملے پر ايک معاہدے کا اعلان کر ديا۔

https://p.dw.com/p/18eMV
تصویر: Reuters

کيوبا کے دارالحکومت ہوانا ميں چھ ماہ سے زائد عرصے سے جاری ان مذاکرات ميں گزشتہ روز ہونے والی پيش رفت کو فريقين نے ايک ’بڑی کاميابی‘ قرار ديا ہے۔ ’لينڈ ريفارمز‘ يا اراضی کی ملکيت اور ديگر معاملات سے متعلق اصلاحات کے اس معاہدے کی تفصيلات تو تاحال دستياب نہيں ہيں تاہم بتايا گيا ہے کہ ملکیتی حقوق، اراضی تک رسائی اور ديہی علاقوں میں انفراسٹرکچر کی ترقی جيسے امور پر اتفاق رائے ہو گيا ہے۔ باغيوں کے مذاکرات کار ایوان مارکیز نے بتايا کہ چند معاملات کا طے ہونا ابھی باقی ہے۔

معاہدے کے بارے ميں بات کرتے ہوئے بوگوٹا حکومت کی مذاکراتی ٹيم کے سربراہ ہمبیرٹو دے لا کالے نے کہا، ’’آج ہمارے پاس بات چيت کے ذريعے امن قائم کرنے کا ايک حقيقی موقع موجود ہے۔ اس عمل کی حمايت کرنا کولمبيا پر يقين رکھنے کے مساوی ہے۔‘‘

کولمبیا کے صدر خوآن مانوئل سانتوس نے اس پيش رفت کا خير مقدم کرتے ہوئے اپنے ايک ٹوئٹر پيغام ميں لکھا ہے، ’’ہم ملک ميں قريب پچاس سال سے جاری تنازعے کے حل کی جانب ہوانا ميں اٹھائے جانے والے اس بنيادی قدم کا جشن مناتے ہيں۔‘‘

بوگوٹا حکومت اور فارک باغيوں کے مطابق کولمبيا کے مسلح تنازعے ميں لينڈ ريفارمز کے معاملے کو مرکزی اہميت حاصل ہے۔ تنازعے کے دوران متعدد مسلح باغی گروپ ديہی علاقوں ميں بسنے والے کسانوں کی قريب دو ملين ہيکٹر زمين پر قبضہ کر چکے ہيں جبکہ حالات سے تنگ آ کر جو لوگ اپنے اپنے علاقوں سے رخصت ہو گئے تھے، وہ بھی قريب چار ملين ہيکٹر اراضی اپنے پيچھے چھوڑ گئے ہیں۔

بوگوٹا حکومت کی مذاکراتی ٹيم کے سربراہ Humberto de la Calle
بوگوٹا حکومت کی مذاکراتی ٹيم کے سربراہ Humberto de la Calleتصویر: AFP/Getty Images

’فورجنگ دا فيوچر‘ نامی ايک مقامی اين جی او کے مطابق اپنی زمينیں واپس لينے کی کوششيں کرتے ہوئے پچھلے پانچ برسوں کے دوران درجنوں افراد مارے بھی جا چکے ہيں۔ عرصہ دراز سے کولمبيا کی حکومت اور فارک باغی دونوں ہی ايک دوسرے پر غير قانونی قبضوں اور کرپشن کے الزامات عائد کرتے آئے ہيں۔

تجزيہ نگاروں نے لاطينی امريکا کے ملک کولمبيا کے حوالے سے سامنے آنے والی اس پيش رفت کا خير مقدم کيا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ يہ اس بات کا ثبوت ہے کہ کولمبيا ميں امن قائم کرنے کی کوششيں درست سمت ميں جاری ہيں۔ کولمبيا کے انسٹيٹيوٹ آف پيس اينڈ ڈویلپمنٹ اسٹڈيز کے صدر کاميلو گونزالیس کے مطابق اتوار کو طے پانے والا معاہدہ زمين کی ملکيت سے متعلق چاليس برس سے زائد عرصے سے جاری اس تنازعے کے حل کے ليے پہلا معاہدہ ہے۔

موجودہ مذاکرات کا سلسلہ گزشتہ سال اکتوبر ميں يورپی ملک ناروے کے شہر اوسلو ميں شروع ہوا تھا۔ بعد ازاں کوئی چھ ماہ تک يہ مذاکرات ہوانا ميں جاری رہے۔ سن 1984 کے بعد سے کولمبیا حکومت اور فارک باغیوں کے درمیان مذاکرات کے ذریعے امن کے قیام کی یہ چوتھی کوشش ہے۔ اس مسئلے کو لاطینی امریکا کا سب سے پرانا تنازعہ بھی کہا جاتا ہے اور اب تک اس تنازعے میں دو لاکھ سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔

کولمبیا کی مسلح انقلابی افواج یا FARC نامی باغی تنظيم 1964ء ميں قائم کی گئی تھی۔ امریکا اور یورپی یونین نے فارک کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔

(as/mm (AP