1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا کے سائے تلے بھارتی پارليمان کا اجلاس

جاوید اختر، نئی دہلی
14 ستمبر 2020

بھارتی پارلیمان کا اجلاس پیر 14ستمبر سے شروع ہوا جو یکم اکتوبر تک يعنی مسلسل 18دن جاری رہے گا۔ تاہم کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے اس مرتبہ کا سيشن سابقہ اجلاسوں کے مقابلے ميں ذرا مختلف دکھائی دے رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/3iRoO
Indien - Parlament in Neu Dehli
تصویر: picture-alliance/dpa

کورونا وائرس کی وبا، چین کے ساتھ سرحد پر کشیدگی اور ملکی معیشت کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے تناظر ميں شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے مون سون اجلاس کے لیے کئی تبدیلیاں کی گئی ہیں، جن میں سے بعض پر اپوزیشن کو شدید اعتراضات ہیں۔ واضح رہے کہ بھارت ميں پارليمان کی خصوصی نشستوں کو شناخت کے ليے موسم کے ساتھ جوڑا جاتا ہے اور اسی سلسلے ميں رواں اجلاس کا نام مون سون سيشن ہے۔ 

پارلیمان کے اندر داخل ہونے سے قبل اراکین نے ڈیجیٹل طریقے سے حاضری درج کرائی۔ اراکین کے جسم کا درجہ حرارت جانچنے کے لیے تھرمل گن اور تھرمل اسکینر استعمال کیے جا رہے ہیں، مختلف مقامات پر ٹچ لیس سینیٹائزر نصب ہیں اور ضرورت پڑنے پر ایمرجنسی میڈیکل ٹیم اور ایمبولنسوں کو تیار رکھا گیا ہے۔ سوشل ڈسٹینسنگ يا سماجی سطح پر فاصلہ برقرار رکھنے کی شرط کی وجہ سے چند ارکان پارلیمان کو مرکزی ہال میں جبکہ ديگر کو مہمانوں کی گیلری میں بٹھایا گیا۔ تمام اراکین کے سامنے شیشے کی شیلڈز لگی ہوئی ہيں۔

سترہ ارکان پارليمان کورونا ميں مبتلا

پارلیمان کا اجلاس شروع ہونے سے قبل اراکین پارلیمان کا کورونا ٹیسٹ کرایا گیا، جس میں ایوان زیریں یعنی لوک سبھا کے سترہ اراکین کے کورونا ٹيسٹ مثبت آئے۔ ان میں سے بارہ کا تعلق حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی سے، دو کا وائی آر ایس کانگریس سے ہے جبکہ شیو سینا، ڈی ایم کے اور آر ایل پی کے ایک ایک رکن ميں وائرس کی تشخيص ہوئی۔

کورونا سے اب تک سات وفاقی وزراء سمیت دو درجن کے قریب اراکین پارلیمان متاثر ہو چکے ہیں-
کورونا سے اب تک سات وفاقی وزراء سمیت دو درجن کے قریب اراکین پارلیمان متاثر ہو چکے ہیں-تصویر: Getty Images/AFP/P. Singh

نئے ضوابط کے تحت اراکین کی رپورٹ منفی آنے کی ہی صورت ميں انہیں پارلیمان کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔ حکومتی ہدایات کے مطابق پينسٹھ برس سے زیادہ عمر کے لوگوں کی اجتماعی میٹنگز میں شرکت پر پابندی ہے۔ ایسے میں یہ عور طلب معاملہ ہے کہ راجیہ سبھا کے ان 97 اراکین کا کیا ہوگا، جن کی عمریں پينسٹھ برس سے زیادہ ہیں اور ان ميں سے بھی بيس کی عمريں اسی برس سے زیادہ ہيں۔ سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ اور سابق وزیر دفاع اے کے انٹونی بھی ان میں شامل ہیں۔

کورونا سے اب تک سات وفاقی وزراء سمیت دو درجن کے قریب اراکین پارلیمان متاثر ہو چکے ہیں اور ایک رکن کی موت بھی ہو چکی ہے۔ جب کہ ریاستی اسمبلیوں کے درجنوں اراکین کورونا سے متاثر ہيں اور کئی ہلاک ہو چکے ہیں۔

وقفہ سوال ختم کرنے پر سوال

حکومت نے پارلیمان کے اجلاس کے دوران 'وقفہ سوالات‘ کو ختم کر دیا ہے۔ اس وقفے کے دوران کوئی بھی رکن کسی بھی موضوع پر سوالات پوچھ سکتا تھا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ چونکہ اس کا جواب دینے کے لیے ضروری معلومات کے حصول میں کئی افراد کو کام کرنا پڑتا تھا اور کورونا کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہے اس لیے وقفہ سوالات کو ختم کیا جا رہا ہے۔

اپوزیشن نے الزام لگایا کہ حکومت دراصل بعض اہم سوالات کا جواب دینے سے راہ فرار اختیار کرنا چاہتی ہے اور ایسا کرنا جمہوریت کا گلا گھونٹنے کے مترادف ہے۔ تاہم پارلیمانی امور کے وزیر نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بحث سے بھاگ نہیں رہی ہے، یہ ایک غیر معمولی صورت حال ہے اور حکومت سے سوالات پوچھنے کے اور بھی مختلف طریقے ہیں۔

اٹھارہ دنوں تک چلنے والے اس مون سون اجلاس کے دوران ہفتہ اور اتوار کے روز بھی ایوان کی کارروائی جاری رہے گی۔ اس اجلاس میں حکومت بائيس مختلف بل پیش کرنا چاہتی ہے۔ اپوزیشن نے ان میں سے کم از کم چار کی مخالفت کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں