1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس کے عہد میں بھی تخلیقی صلاحیتوں کی حد نہیں

9 اپریل 2020

کورونا وائرس کی وبا سے مشرقِ وسطیٰ کا پورا خطہ متاثر ہوا ہے، مگر زندگی کے مختلف شعبے سے تعلق رکھنے والے تخلیقی اذہان اس وبا کے مقابلے کے لیے اپنی اپنی صلاحیتیں استعمال کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3ah74
Mittlerer Osten Gazastreifen Grafitti Coronavirus Gaza
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Ajjour

مشرقِ وسطیٰ میں مہاجرین، فیشن ڈیزائنرز اور نئی کمپنیاں سبھی اپنے اپنے طور پر مختلف تخلیقی رنگوں کے ساتھ کورونا وائرس کی وبا سے لڑائی میں مصروف ہیں تاکہ عام افراد کی مدد کی جا سکے۔

اٹلی  اور اسپین میں کورونا وائرس کی وجہ سے بڑی تعداد میں ہلاکتیں اور امریکا میں اس عالمی وبا کے خلاف کمزور ردعمل اپنی جگہ مگر ایسا نہیں کہ عالمی سطح پر اس متعدی بیماری کے خلاف حکمت عملی نہیں ہے۔ حقیقیت یہ ہے کہ اس تاریکی میں بھی کئی افراد انسانیت کے لیے بھرپور کام کرتے ہوئے اس بیماری سے لڑ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: کورونا کا کوئی مذہب نہیں 

مشرقِ وسطیٰ میں مختلف افراد نے اس وبا سے اپنی اپنی کمیونٹی کو بچانے کے لیے مختلف طرز کے اقدامات شروع کر رکھے ہیں۔ ان ممالک میں ریاستوں کے پاس اس وبا سے نمٹنے کے لیے وسائل کم ہیں، مگر مہاجرین، فیشن ڈیزائنرز اور نئی کمپنیاں اپنے اپنے طور پر طبی حفاظتی سامان کی تیاری میں مصروف ہیں، تاکہ عام افراد کی بہتر انداز سے مدد کی جا سکے۔

مصری فیشن ڈیزائنر محاند کوجک اپنے پراجیکٹ رن وے مڈل ایسٹ سے اپنی اہم مصنوعات کا سو فیصد نفع عباسیہ ہسپتال کو مہیا کر رہے ہیں، تاکہ وہ اپنے لیے بہتر حفاظتی آلات خریدے اور کوونڈ-انیس سے لڑنے والے ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کو محفوظ بنائے۔

ایک انسٹا گرام پوسٹ میں کوجک کے اسٹوڈیو کی جانب سے کہا گیا، "عالمی وبا کے تناظر میں ہم اپنی قوم اور انسانیت کے لیے ذمہ داریوں سے آگاہ ہیں۔"

مصر ہی کی ایک اور ابھرتی ہوئی فیشن ڈیزائنر لامیا ریڈی نے ایک مصری اخبار سے گفتگو میں کہا کہ وہ اپنی تمام تر صلاحیتوں کے مطابق عملی طور پر مدد میں مصروف ہیں۔ وہ کہتی ہیں، "میں نے دیکھا ہے کہ بیرون ممالک کے ڈیزائنرز حفاظتی ماسکس تیار کر رہیں ہیں، کیوں کہ اس وقت ان کی ضرورت ہے۔ ہسپتالوں کو ان کی اشد ضرورت ہے۔"

یہ بھی پڑھیے: کورونا وائرس کی وبا اور شب برات

مگر مدد کا جذبہ فقط مصر تک ہی محدود نہیں۔ لبنان میں بھی ایسے کئی افراد ہیں جو نئے کورونا وائرس کی وبا کے تناظر میں بھرپور مدد کرتے نظر آتے ہیں۔ لبنان جو فرقہ وارانہ تقسیم کا شکار ملک ہے، اس وبا کے وقت میں جیسے تمام دیگر اختلافات ایک طرف ہو چکے ہیں اور لوگ ایک دوسرے کی مدد کر رہے ہیں۔

لبنان میں "بیتنا بیتک" یا "میرا گھر آپ کا گھر ہے" ایک ایسا اقدام ہے، جس میں ہسپتالوں میں کام کرنے والے طبی عملے کو ہسپتالوں کے قریب ہی لوگ اپنے اپنے گھروں میں ٹھہرا رہے ہیں، تاکہ انہیں اپنے گھر تک جانے کی ضرورت نہ پڑے۔ اس اقدام کا مقصد ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کو گھر جانے کی کوفت سے بچانا ہے، تاکہ وہ اپنے کام پر توجہ مرکوز رکھ سکیں۔

بیتنا بیتک کی ویب سائٹ پر لکھا ہے، "ہمارا مقصد یہ ہے کہ میڈیکل اور ریڈ کراس کی ٹیموں کو محفوظ جگہ مہیا کی جائے، تاکہ وہ آرام کر سکیں اور اپنی روزمرہ کی ذمہ داریاں انجام دینے پر توجہ مرکوز رکھ سکیں۔"

یہ بھی پڑھیے: اسلامی سائنسی سوچ میں تنزلی، غزالی پر الزام مت دھریں

فلسطینی سرمایہ کار اور ایو الیکٹرا ایلکٹرک کار ساز ادارے کے سربراہ جہاد محمد نے حفاظتی ماسکس کی تیاری کے لیے ایک عارضی فیکٹری قائم کی ہے۔ یہ ماسکس بیروت میں قائم ایک فلسطینی مہاجر بستی میں تیار کیے جا رہے ہیں۔ یہ فیکٹری اپنے قیام کے پہلے پانچ روز میں پچاس ہزار ماسکس تیار کر چکی ہے۔

اجیت نیرانجان/ ع ت / ع ب

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں