1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا کے سبب امریکی معیشت کو زوال کا سامنا

30 اپریل 2020

امریکی فیڈرل ریزرو کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے سبب امریکی معیشت پر بہت برا اثر پڑ ہے اور اس سے بھی بدترین وقت ابھی اس کا منتظر ہے۔

https://p.dw.com/p/3baXz
USA Steigende Arbeitslosigkeit durch Coronavirus
تصویر: Reuters/N. Oxford

جمعرات 30 اپریل کو جرمنی میں روزگار سے متعلق تازہ اعداد و شمار جاری کیے جائیں گے جس سے معلوم ہوسکے گا کہ جاب مارکیٹ پر کورونا وبا کے کیا اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ 

عالمی سطح پر کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد اکتیس لاکھ تک پہنچ گئی ہے جبکہ اس مرض سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد دو لاکھ ستائیس ہزار ہے۔

امریکا میں کووڈ 19سے ہلاکتوں کی تعداد ساٹھ ہزار سے بھی زیادہ ہوگئی ہے جبکہ یوروپ میں اٹلی کے بعد سب سے زیادہ ہلاکتیں برطانیہ میں ہوئی ہیں جو 26 ہزار سے بھی زیادہ ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے امریکا کی نکتہ چینی کے پس منظر میں کہا ہے کہ اس نے کووڈ  19 کی روک تھام کے لیے فوری فیصلہ کن اقدامات کیے اور اس کے خطرات سے متعلق دنیا کوبر وقت آگاہ کر دیا تھا۔

جرمنی میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا وائرس کے 1478 مزید مصدقہ کیسز سامنے آئے ہیں اور اس طرح جرمنی میں اس وائرس سے متاثرین کی کل تعداد 159119 تک پہنچ گئی ہے۔ رابرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ (آر کے آئی) کے مطابق کووڈ 19 سے متاثر ہونے والے مزید173 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور اس طرح جرمنی میں ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 6288 ہوگئی ہے۔

بدھ انتیس اپریل کو آر کے آئی نے بتایا تھا کہ انفیکشن کی شرح کم ہوکر صفر اعشاریہ 75 ہوگئی ہے اس کا مطلب یہ ہوا کہ وائرس سے متاثرہ 10 افراد اوسطاً 7.5 دوسرے لوگوں کو متاثر کرتے ہیں۔  آر کے آئی کا موقف ہے کہ اس وبا کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے یہ شرح 1.0 سے کم ہونی چاہیے۔ 

Coronavirus | Deutschland | Jens Spahn | Volker Bouffier
تصویر: Reuters/F. Rumpenhorst

جرمنی میں جمعرات 30 اپریل کو روزگار سے متعلق جاری ہونے والے نئے اعداد و شمار سے پتہ چلے گا کہ کورونا وائرس کی وبا سے روزگار پر کیا اثرات مرترب ہوئے ہیں۔ دی فیڈرل ایمپلائیمینٹ ایجنسی اس کا اعلان کرے گی جس سے اس بات کا پتہ چل سکے گا کہ آخر کتنے لوگوں نے 'قلیل وقتی کام' کے لیے مختص ویج سبسڈی اسکیم کے لیے درخواستیں دی ہیں۔

اس سے قبل کا اس طرح کا ریکارڈ مئی 2009 کا ہے جب عالمی مالیاتی بحران کے سبب تقریبا ساڑھے چودہ لاکھ جرمن شہریوں نے اس اسکیم کے تحت فائدے کے لیے درخواستیں دی تھیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بار ریسٹورنٹ، ہوٹلز اور نجی کلینک جیسے چھوٹے کاروباریوں کی جانب بڑی تعداد میں درخواستوں کے آنے کی توقع ہے اس لیے اس بار یہ تعداد پہلے سے کہیں زیادہ ہونے کا امکان ہے۔ جرمن وزیر خزانہ پیٹیر التمیر نے پہلے ہی بے روزگاری میں زبردست اضافے کی بات کہی ہے۔ مارچ میں جرمنی میں بے روزگاری کی شرح پانچ اعشاریہ ایک فیصد تھی۔

 امریکا کی صورت حال

ان خبروں کے درمیان کہ گزشتہ ایک عشرے کے دوران امریکا کی مجموعی پیداوار میں سب زیادہ گرواٹ درج کی گئی ہے، امریکی فیڈرل ریزرو نے معاشی طور پر مزید برے وقت کے لیے متنبہ کیا ہے۔  امریکا کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق عالمی سطح پر سب سے بڑی معیشت کی ترقی چاراعشاریہ آٹھ فیصد کی سالانہ شرح سے کم ہوتی جارہی ہے۔

USA | Donald Trump | Coronavirus Briefing
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Brandon

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے عوام پر گھروں تک محدود رہنے سے متعلق جو پابندیاں عائد ہیں وہ 30 اپریل جمعرات سے ختم کی جا رہی ہیں اور اس میں مزید توسیع کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے یہ پابندیاں گزشتہ 45 روز سے نافذ ہیں اور اس سے متعلق ریاستوں کو گائیڈ لائنزجاری کی جائیں گی تاکہ جو ریاستیں معیشتوں کو کھولنا چاہتی ہیں وہ ایسا کرنے کی مجاز ہوں۔ 

ادھر جنوبی کوریا میں فروری میں اس وبا کے پھیلنے کے آغاز سے اب تک یہ پہلا موقع ہے کہ جمعرات تیس اپریل کو کورنا وائرس سے متاثر ہونے کا کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا۔

اس دوران ایک اچھی خبر یہ ہے کہ یوروپ میں جن ممالک میں کورونا وائرس کے سبب لاک ڈاؤن تھا وہاں فضائی آلودگی میں کافی کمی آئی ہے اور ہوا کی کوالٹی بہتر ہوئی ہے۔ اس سے متعلق شائع ہونے والی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کی وجہ سے تقریباًگیارہ ہزار قبل از وقت اموات کم ہوئی ہیں۔ لاک ڈاؤن کے سبب کروڑوں افراد گھروں میں رہے اور فیکٹریاں بند رہیں جس کی وجہ سے فضائی آلودگی میں کافی کمی دیکھی گئی ہے۔

ص ز/ ج ا  (ایجنسیاں)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید