1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا کے خلاف ویکسین نہیں گولیاں، دوڑ میں کئی ممالک شامل

4 جنوری 2022

دنیا کے مختلف ممالک کی طرف سے کورونا وائرس انفیکشن کے خلاف ویکسین کے بجائے گولیوں کے استعمال کی قانونی اجازت دی جا چکی ہے، جس کے بعد بین الااقوامی سطح پر ان تجرباتی ادویات کی خریداری کی ایک باقاعدہ دوڑ شروع ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/457w1
تصویر: picture alliance/dpa/Pfizer

کورونا وائرس کی وجہ سے لگنے والے بیماری کووڈ انیس کے خلاف طبی تحفظ کے لیے اب تک ویکسین کے متبادل کے طور پر گولیوں کے استعمال کی اجازت دینے والے ممالک کا تعلق زیادہ تر مغربی دنیا سے ہے۔

امریکا میں ان گولیوں کے استعمال کی اجازت خوراک اور ادویات کے نگران ملکی محکمے ایف ڈی اے نے دی۔ اس محکمے کے مطابق یہ گولیاں صرف ایسے مریض استعمال کر سکتے ہیں، جنہیں شدید نوعیت کے طبی خطرات لاحق ہوں۔ یہ اجازت 23 دسمبر کو امریکی دوا ساز ادارے مَیرک کی تیار کردہ گولیوں کے لیے دی گئی۔

اس سے پہلے اسی ادارے نے ملکی فارما کمپنی فائزر کی تیار کردہ اور مبینہ طور پر زیادہ مؤثر دوائی کے استعمال کی اجازت بھی دے دی تھی۔ فائزر کی تیار کردہ گولی کا نام 'پاکسلووِڈ‘ ہے اور اس وقت بہت سے ممالک اس کی وسیع پیمانے ہر خریداری کی کوشش میں ہیں۔

Coronavirus | Pfizer Covid Pille
فائزر کی تیار کردہ گولی کا نام 'پاکسلووِڈ‘ ہے اور اس وقت بہت سے ممالک اس کی وسیع پیمانے ہر خریداری کی کوشش میں ہیں۔تصویر: Jakub Porzycki/NurPhoto/imago images

مَیرک کی تیار کردہ گولی کا نام ’مولنوپیراویر‘ ہے، جس کے تجرباتی استعمال کے نتائج اور مجموعی ڈیٹا بہت متاثر کن نہیں رہے تھے۔ اس کے علاوہ فرانس نے پہلے اس دوائی کی خریداری کا آرڈر دیا مگر پھر اسے منسوخ کر دیا۔ یہ بات بھی ان گولیوں کی ساکھ کو کسی حد تک نقصان پہنچانے کی وجہ بنی۔

اس کے برعکس برطانیہ نے 31 دسمبر کو فائزر کی تیار کردہ دوائی کو معمولی انفیکشن والے مریضوں کے لیے مؤثر قرار دیتے ہوئے اپنے ہاں اس کے استعمال کی اجازت دے دی تھی۔ اس کے تقریباﹰ فوری بعد جنوبی کوریا نے بھی ہنگامی بنیادوں پر فیصلہ کرتے ہوئے کہہ دیا تھا کہ فائزر کی یہی دوائی وہاں بھی استعمال کی جا سکتی ہے۔

اسرائیل مَیرک کی بنائی ہوئی اینٹی کورونا ٹیبلٹ کے عوامی استعمال کی منظوری دینے والا تازہ ترین ملک ہے۔ اس سے پہلے جاپان، بھارت، ڈنمارک، برطانیہ اور فلپائن کی حکومتیں بھی اپنے ہاں ’مولنوپیراویر‘کے استعمال کی منظوری دے چکی ہیں۔

یورپی یونین میں ابھی تک ان دونوں طرح کی ادویات کے عمومی استعمال کی اجازت نہیں دی گئی کیونکہ یورپی میڈیسن ایجنسی ابھی تک اس بارے میں غور و فکر کر رہی ہے۔ تاہم اس یورپی ریگولیٹری اتھارٹی کا کہنا ہے کہ پورے بلاک میں عام اجازت سے قبل ان دونوں ادویات کو بالغ یورپی مریض ابھی سے استعمال کر سکتے ہیں۔

مَیرک اور فائزر کی تیار کردہ گولیوں کی خریداری کے اب تک سب سے زیادہ آرڈر دینے والے تین گاہک امریکا، کینیڈا اور یورپی یونین ہیں۔

ر ب/ م م (روئٹرز)