1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا کا پھیلاؤ کیسے؟ جرمن سائنسدانوں کا تجرباتی کنسرٹ

23 اگست 2020

جرمن سائنس دان ایک تجرباتی کنسرٹ میں ایسے مشاہدے کی کوشش میں ہیں کہ بڑے عوامی مجمعے میں کورنا وائرس کتنی تیزی سے پھیل سکتا ہے۔ اس کنسرٹ میں کانٹیکٹ ٹریسنگ آلات سے لیس دو ہزار شرکا نے سینسرز کی نگرانی میں شرکت کی۔

https://p.dw.com/p/3hMyF
Deutschland | Coronavirus | Konzert Tim Bendzko
تصویر: Getty Images/S. Gallup

جرمن شہر لائپزگ میں ہالے یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے ہفتے کے روز ایک خصوصی میوزیکل کنسرٹ کے دوران اس بات کا اندازہ لگانے کی کوشش کی ہے کہ ہجوم والے عوامی مقامات میں انفیکشن پھیلنے کا خطرہ کتنی حد تک بڑھ سکتا ہے۔

یہ مشاہدہ ایسے وقت میں کیا گیا جب جرمنی میں کم از کم نومبر تک بڑی عوامی تقریبات پر پابندی عائد ہے۔ اس وجہ سے حالیہ مہینوں میں میوزیکل کنسرٹس کے منتظمین اور انٹرٹیننمنٹ صنعت سے منسلک افراد کا روزگار شدید متاثر ہے۔

Deutschland | Coronavirus | Konzert Tim Bendzko
تصویر: Getty Images/S. Gallup

مشہور جرمن گلوکار ٹِم بینڈزکو نے ایک دن میں تین الگ الگ کنسرٹس میں رضاکارانہ طور پر پرفارم کیا، تاکہ ایسے بھیڑ والے ایوینٹس کی صورت حال کا جائزہ لیا جاسکے۔

شرکاء کی نقل و حرکت کی نگرانی

اس تجرباتی کنسرٹ میں دو ہزار افراد موجود تھے، جو زیادہ تر نوجوان، صحت مند اور کسی بھی خطرے سے دوچار گروپ سے تعلق نہیں رکھتے تھے۔

مزید پڑھیے:کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں نمی کا کردار انتہائی اہم، تحقیق

تمام شرکاء کو کنسرٹ میں شمولیت سے قبل اپنے COVID-19 ٹیسٹ کا منفی نتیجہ فراہم کرنا تھا اور پنڈال میں پہنچنے پر ان کا درجہ حرارت بھی نوٹ کیا گیا۔ انہوں نے ایونٹ کے دوران ’ایف ایف پی ٹو‘ چہرے کے ماسک پہن رکھے تھے اور انہیں کانٹیکٹ ٹریسنگ آلات لگائے گئے۔ یہ آلات کانسرٹ ہال کی چھت پر نصب سینسرز کے ساتھ جڑے تھے، اور وہ ان کی نقل و حرکت سے متعلق تمام تر ڈیٹا محفوظ کر رہے تھے۔

Deutschland | Coronavirus | Konzert Tim Bendzko
تصویر: Getty Images/S. Gallup

اس ریسرچ کے سربراہ اسٹیفان مورٹز نے بتایا کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ کنسرٹ کے دوران شرکا آپس میں کتنی مرتبہ رابطہ قائم کریں گے۔ اس کے لیے ایک خاص چمکنے والا جراثیم کش مواد بھی تقسیم کیا گیا۔ مورٹز کے بقول، ’’تقریب کے بعد ہم بنفشی لیمپ کے ساتھ دیکھ سکتے ہیں کہ کونسے حصے زیادہ چمک رہے ہیں، یعنی کہ شرکا نے کس کتناچھوا۔‘‘

یہ بھی پڑھیے: بیس سے انچاس سال تک کی عمر کے افراد کورونا کے پھیلاؤ کا ذریعہ

ہالے یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے ہوا میں موجود چھوٹے ذرات ’ایروسول‘ کی نقل و حرکت کا بھی پتہ لگایا، جو کہ وائرس منتقل کرنے کا باعث ہو سکتے ہیں۔

تین مختلف کنسرٹس

سائنس دانوں نے ہر کنسرٹ میں تین مختلف نوعیت کا صورت حال کو تشکیل دیا۔ پہلی صورت حال وبا سے پہلے کے ایک معمول کے کنسرٹ کی تھی، جس میں کسی قسم کے حفاظتی اقدامات نہیں لیے گئے۔

دوسرے منظر نامے میں حاضرین صحت اور حفاظتی ضوابط پر عمل کر رہے تھے۔ جبکہ تیسری صورت حال میں شرکا کی تعداد مختصر رکھی گئی اور انہوں نے آپس میں 1.5 میٹر کا سماجی فاصلہ بھی برقرار رکھا تھا۔

Deutschland | Coronavirus | Konzert Tim Bendzko
تصویر: Getty Images/S. Gallup

ہفتے کے روز جمع ہونے والے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے گا تاکہ یہ اندازہ لگایا جا سکے کہ ایک بڑے کنسرٹ پنڈال میں وائرس پھیلنے کے خطرات کی نوعیت کیا ہو سکتی ہے۔ اس تجربے کے نتائج موسم خزاں کے اواخر تک جاری کیے جانے کی توقع ہے۔

مزید پڑھیے: جرمنی: سفر سے لوٹنے والے کورونا وائرس ساتھ لائے

ایسے تجربات کا مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ کورونا وائرس مزید پھیلنے سے گریز کرتے ہوئے موسیقی اور دیگر بڑی عوامی تقریبات کو دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دی جاسکے۔

ع آ / ع ح  (اے ایف پی، ڈی پی اے)

کورونا میں شادی، زندگی تو چلتی رہتی ہے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں