1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا: جرمنی میں تمام عبادت گاہوں میں اجتماعی عبادت بھی منع

16 مارچ 2020

جرمن حکومت نے کورونا وائرس کی وبا کے باعث ملک میں تمام مذاہب کی عبادت گاہوں میں اجتماعی عبادت عبوری لیکن فوری طور پر ممنوع قرار دے دی ہے۔ ایک حکومتی فیصلے کے مطابق یہ اقدام غیر معینہ مدت تک کے لیے مؤثر رہے گا۔

https://p.dw.com/p/3ZX3Y
تصویر: Getty Images/S. Schuermann

جرمن دارالحکومت برلن سے پیر سولہ مارچ کی شام ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق ملک میں تمام مذاہب کے عبادت خانوں میں اجتماعی عبادت کا معمول کا طریقہ کار معطل کرنے اور آئندہ فیصلے تک ممنوع قرار دینے کا فیصلہ وفاقی حکومت اور تمام صوبائی حکومتوں نے مل کر کیا ہے۔ اس سلسلے میں جرمن چانسلر میرکل آج پیر کی شام ایک پریس کانفرنس میں باقاعدہ اعلان بھی کرنے والی ہیں۔

اس فیصلے کے مطابق صرف عبادت خانوں میں اجتماعی عبادت ہی نہیں بلکہ تمام مذہبی، سماجی اور فلاحی تنظیموں کے اجلاس بھی ممنوع قرار دے دیے گئے ہیں، جبکہ بسوں کے ذرہعے طویل فاصلے کے سفر بھی اب غیر معینہ مدت کے لیے ممنوع ہوں گے۔

نیوز ایجنسی کے این اے نے کثیر الاشاعت جرمن روزنامے 'بلڈ‘ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس فیصلے میں درج کردہ نکات میں سے ایک نکتے میں لکھا گیا ہے، ''تمام کلیساؤں، مساجد، یہودی عبادت گاہوں اور دیگر جملہ مذاہب کے عبادت خانوں میں عبادت گزاروں کے جمع ہونے پر پابندی ہو گی۔‘‘

Deutschland Eid al-Fitr
تصویر: picture-alliance/AA/A. Hosbas

ساتھ ہی کھیلوں، ثقافتی شعبے اور ہوٹلنگ اور ریستورانوں کے لیے اوقات کار بھی واضح طور پر محدود کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ فیصلے کے مطابق ریستورانوں کو زیادہ سے زیادہ صبح چھ بجے سے شام چھ بجے تک کھلے رہنے کی اجازت ہو گی۔

تاہم عوام کو روزمرہ کی زندگی میں کم سے کم مشکلات کا سامنا کرنا پڑے، اس امر کو یقینی بنانے کے لیے تمام سپر مارکیٹیں، میڈیکل اسٹورز، پٹرول پمپ، بینک اور ڈاک خانے وغیرہ کھلے رہیں گے۔

اس طرح پیشہ وارانہ خدمات کی فراہمی میں کوئی تعطل نہ آنے کو بھی یقینی بنایا جائے گا، جبکہ عام سٹوروں اور کاروباری اداروں کے اتوار کے روز بند رکھے جانے کی قانونی پابندی میں بھی غیر معینہ مدت کے لیے نرمی کر دی جائے گی۔

م م / ش ح (ڈی پی اے، کے این اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں