1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا: بھارت تیسری لہر کی زد میں

جاوید اختر، نئی دہلی
4 جنوری 2022

بھارت میں کورونا کے کیسز ایک بار پھر تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ پچھلے24 گھنٹے میں تقریبا ًچار ہزار نئے کیسز درج کیے گئے اور اس دوران 124 افراد ہلاک ہو گئے۔ دہلی حکومت نے ویک اینڈ پر کرفیو کا اعلان کردیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4577y
Indien Corona-Pandemie | Arzt Rohan Aggarwal in New Delhi
تصویر: Danish Siddiqui/REUTERS

بھارتی وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ 24گھنٹے میں کورونا کے 37379 نئے کیسز درج کیے گئے۔ جو گزشتہ چھ دنوں کے دوران نئے کیسز کے لحاظ سے چھ گنا زیادہ ہیں۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق پچھلے24 گھنٹے کے دوران 124 لوگوں کی موت بھی ہوگئی۔ بھارت میں کووڈ انیس سے اب تک ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد چارلاکھ 82 ہزار ہوچکی ہے۔

وبا کی تیسری لہر آچکی ہے

 مرکزی وزارت صحت نے بتایا کہ اومی کرون کے کیسز کی تعداد بھی 1892 پہنچ گئی ہے۔ سب سے زیادہ 568 کیسز ممبئی میں سامنے آئے ہیں۔ دہلی میں کورونا کے اس نئے ویرینٹ کے 382کیسز درج کیے گئے۔ اس کے بعد کیرل (185)، راجستھان (174) اور گجرات (152) کا نمبر ہے۔

بھارت میں مرکزی کووڈ ٹاسک فورس کے سربراہ این کے اروڑہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ بھارت میں اومی کرون ویرینٹ والے کیسز بڑے شہروں میں سامنے آرہے ہیں۔ اومی کرون کے 75 فیصد کیسز ممبئی، کولکاتہ اور دہلی جیسے شہروں میں سامنے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا،"یہ بالکل واضح ہے کہ بھارت میں کورونا  کی تیسری لہر آچکی ہے۔''

کووڈ پر عالمی ادارہ صحت (ڈبلیوایچ او) کی ٹیکنیکل ایڈوائزی کمیٹی کے رکن ڈاکٹر انوراگ اگروال کا کہنا ہے کہ پچھلے ایک ہفتے کے دوران بھارت میں نئے کیسز میں اضافہ کی جو رفتار ہے اس سے یہ واضح طور پر پتہ چلتا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کا نیا مرحلہ شروع ہوچکا ہے۔ "دونوں اسباب موجود ہیں۔ پہلا یہ کہ(اومی کرون) کا نیا ویرینٹ وبا کی نئی لہر لانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور دوسرا یہ کہ اومی کرون کی وجہ سے انفیکشن میں اضافہ ہورہا ہے۔''

ماہرین کی سخت تنبیہ کے باوجود سیاسی جماعتیں ملک کی مختلف ریاستوں میں انتخابی جلسے کررہی ہیں
ماہرین کی سخت تنبیہ کے باوجود سیاسی جماعتیں ملک کی مختلف ریاستوں میں انتخابی جلسے کررہی ہیںتصویر: Samiratmaj Mishra/DW

بھارت کے معروف وائرولوجسٹ اور اشوکا یونیورسٹی میں بایوسائنسز کے ڈائریکٹر شاہد جمیل کا کہنا تھا کہ بھارت میں اومی کرون کی وجہ سے کورونا کی تیسری لہر آئی ہے۔ دو ہفتے قبل کے مقابلے 2 جنوری کو اومی کرون کے کیسز میں 140فیصد اضافہ درج کیا گیا۔ اس دوران اموات کی شرح میں 21 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی کئی ریاستوں میں آئندہ اسمبلی انتخابات وبا کو پھیلانے میں اہم رول ادا کرسکتے ہیں۔

خیال رہے کہ ماہرین کی سخت تنبیہ کے باوجود تمام سیاسی جماعتیں اترپردیش سمیت ملک کی مختلف ریاستوں میں انتخابی جلسے کررہی ہیں۔ جن میں کووڈ پروٹوکول پوری طرح نظر انداز کیا جارہا ہے اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ ان جلسوں میں شریک ہورہے ہیں۔

 دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال گزشتہ دنوں ایسے ہی ایک انتخابی جلسے میں شرکت کے بعد کووڈ پازیٹیو ہو گئے۔ مرکزی وزیر مہندر ناتھ پانڈے اوربی جے پی کے رکن پارلیمان منوج تیواری بھی کووڈ پازیٹیو ہیں۔

دہلی میں کرفیو

دہلی حکومت نے آئندہ ہر ویک اینڈ پر مکمل کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس دوران ضروری خدمات کو چھوڑ کر دیگر تمام طرح کی سرگرمیاں بند رہیں گی۔

دہلی میں یوں بھی پہلے سے ہی رات دس بجے سے صبح پانچ بجے تک کا کرفیو نافذ ہے۔ لیکن نئے احکامات کے مطابق آئندہ جمعہ کی رات دس بجے سے پیر کی صبح پانچ بجے تک کرفیو نافذ رہے گا۔

اترپردیش اور پنجاب سمیت ملک کے کئی صوبوں میں بھی رات کو کرفیو نافذ کیا جاتا ہے۔ تاہم اس بات پر حیرت کا اظہار کیا جارہا ہے کہ آخر اس سے کورونا وبا پرقابو پانے میں کس طرح مدد مل سکے گی جبکہ دن میں انتخابی جلسوں کے دوران ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک ہورہے ہیں۔

بچے کورونا وبا کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں