کنٹرول لائن کے پار سے فائرنگ، بھارتی فوجی کی ہلاکت کا دعویٰ
25 اکتوبر 2010بھارت کے زیر انتظام جموں کشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں میں یہ بات فوج کے ایک ترجمان بپلاب ناتھ نے پیر کے روز فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کو ٹیلی فون پر بتائی۔ ترجمان نے کہا کہ اس واقعے میں پاکستانی دستوں کی طرف سے جنوبی پونچھ سیکٹر میں کنٹرول لائن کے پار سے بھارت کی اگلی چوکیوں پر نہ صرف مشین گنوں سے فائرنگ کی گئی بلکہ راکٹ بھی فائر کئے گئے۔
بھارتی فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی دستوں کی طرف سے یہ کارروائی مبینہ طور پر بغیر کسی اشتعال انگیزی کے کی گئی اور اس دوران علاقے میں نئی دہلی کے دستوں نے کوئی جوابی کارروائی نہیں کی۔
بپلاب ناتھ کے بقول ایک بھارتی فوجی کی ہلاکت کا سبب بننے والی یہ فائرنگ پاکستان کی طرف سے کنٹرول لائن اور فائر بندی کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکام اس بارے میں اپنے پاکستانی ہم منصب عہدیداروں سے رابطہ کر کے باقاعدہ احتجاج کریں گے۔
بھارتی حکومت اور فوج کی طرف سے ماضی میں پاکستان پر یہ الزامات بھی لگائے جاتے رہے ہیں کہ اسلام آباد مبینہ طور پر عسکریت پسندوں کو کنٹرول لائن کے اس پار بھیج کر منقسم ریاست جموں کشمیر کے بھارت کے زیر انتظام حصے میں امن عامہ کو خراب کرنے کی کوششیں کرتا ہے۔ تاہم پاکستانی حکومت کی طرف سے بھارت کے ایسے دعووں کی ہمیشہ تردید کی جاتی ہے۔
پاکستان اور بھارت 1947 میں اپنی آزادی سے لے کر اب تک آپس میں تین باقاعدہ جنگیں لڑ چکے ہیں۔ 2003 میں ان دونوں ہمسایہ ملکوں نے کشمیر میں لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی نہ کرنے کا معاہدہ کیا تھا، جس کے بعد 2004 میں نئی دہلی اور اسلام آباد کے مابین باقاعدہ امن بات چیت شروع ہوئی تھی، جو ممبئی کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد سے اب تک معطل ہے۔
بھارت سال رواں کے دوران پاکستان پر ایک بار پہلے بھی یہ الزام عائد کر چکا ہے کہ تازہ ترین واقعے سے قبل اسی سال پاکستانی دستوں کے ہاتھوں کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کے نتیجے میں ایک بھارتی سرحدی محافظ کے علاوہ بھارتی فوج کے لئے مال برداری کرنے والے دو مزدور بھی مارے گئے تھے۔
اسی طرح پاکستان بھی یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اس سال کے دوران اب تک کنٹرول لائن کے قریب پاکستان کے زیر انتظام علاقے میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے دو پاکستانی سپاہی مارے جا چکے ہیں۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک