کشمیری رہنماؤں کی نظر بندی اور رہائی
20 اگست 2015بھارتی نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق آج جمعرات 20 اگست کو کشمیر کے جن علیحدگی پسند رہنماؤں کو نظر بند کیا گیا ان میں میر واعظ عمر فاروق اور عباس انصاری شامل ہیں۔ جبکہ حریت کانفرنس کے رہنما سید علی گیلانی پہلے ہی سے اپنے گھر پر نظر بند ہیں۔
پولیس اور حریت کانفرنس کے ذرائع کے حوالے سے پی ٹی آئی نے بتایا کہ حریت کے ترجمان اعزاز اکبر کو بھی نظر بند کر دیا گیا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق اعلیٰ رہنماؤں کے علاوہ علیحدگی پسند تنظیموں کے دیگر رہنماؤں کو بھی حراست میں لینے کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایک پولیس اہلکار کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا، ’’ہمیں حکم دیا گیا تھا کہ ہم ان رہنماؤں کو حراست میں لیں جس پر ہم نے عمل کیا۔ بعد میں حکم آیا کہ انہیں رہا کر دیا جائے جس پر عملدرآمد ہوا۔
پاکستانی ہائی کمشنر کی طرف سے کشمیری رہنماؤں کو دعوت
پاکستانی مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے 24 اگست کو دورہ نئی دہلی کے موقع پر پاکستانی ہائی کمشنر کی طرف سے علیحدگی پسند کشمیری رہنماؤں کو بھی ایک استقبالیہ کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس پیشرفت سے پاکستان اور بھارت کے درمیان شروع ہونے والے امن مذاکرات کی راہ میں مشکلات کھڑی ہو سکتی ہیں۔
حریت کانفرنس کے ترجمان اعزاز اکبر کے مطابق نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر باسط علی کی میزبانی میں ہونے والے استقبالیہ میں سید علی شاہ گیلانی کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔ روئٹرز نے ایک بھارتی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ حکومت صورتحال پر نظر رکھی ہوئی ہے اور ضروری اقدامات کرے گی۔
روئٹرز کے مطابق بھارت نے ہمسایہ ملک پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ ایک برس قبل اس وقت معطل کر دیا تھا کہ جب خارجہ سیکرٹریوں کی سطح کے مذاکرات سے قبل پاکستان نے علیحدگی پسند رہنماؤں سے رابطہ کیا تھا۔ اس وقت بھارت نے پاکستان پر اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت کا الزام عائد کیا تھا۔
ہندو اکثریتی آبادی والے ملک بھارت اور مسلم اکثریتی ملک پاکستان کے درمیان 1947ء میں تقسیم ہند کے بعد سے اب تک تین جنگیں لڑی جا چکی ہیں۔ ان میں سے دو جنگیں متنازعہ خطے کشمیر پر لڑی گئی ہیں۔ دونوں ممالک جموں و کشمیر کے مکمل خطے پر اپنا حق جتاتے ہیں۔ بھارتی زیر انتظام کمشیر میں 1990ء کی دہائی میں علیحدگی پسندوں کی طرف سے شروع ہونے والی مسلح تحریک کے نتیجے میں ہزارہا افراد ہلاک ہوئے۔ ان میں سے زیادہ تر تعداد کشمیری شہریوں کی تھی۔