کشمیر: لشکر طیبہ کے پانچ مشتبہ عسکریت پسند جھڑپ میں ہلاک
19 دسمبر 2008ریاستی پولیس کے اعلیٰ افسر ہیمنت کمار لوہیا نے اس سلسلے میں تفصیلات دیتے ہوئے کہا کہ عسکریت پسندوں کے ساتھ اس جھڑپ میں ایک سپاہی بھی ہلاک ہوگیا ہے۔
مزکورہ جھڑپ جموّں صوبے کے ضلع ادھمپور میں ہوئی۔
دوسری جانب آج وادی کشمیر میں علیحدگی پسند اتحاد کُل جماعتی حُریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں کی رابطہ کمیٹی کی طرف سے دی گئی کال پر احتجاجی ہڑتال رہی جس کے نتیجے میں وہاں معمول کی زندگی متاثر ہوئی۔
بھارتی حکام نے ریاستی اسمبلی انتخابات کے آخری مرحلے میں امن و امان کی صورتحال بنائے رکھنے کے لئے سیکیورٹی فورسز کے مزید ہزاروں اہلکاروں کو تعینات کیا ہوا ہے۔
ستاسی نشستوں پر مشتمل ریاستی اسمبلی کا انتخاب کرنے کے لئے گُزشتہ چھہ مرحلوں میں حکام کے مطابق ووٹنگ کی شرح پچاس فی صد سے زیادہ رہی ہے۔
علیحدگی پسندوں نے لوگوں سے ان انتخابات کا بائکاٹ کرنے کی اپیل کی تھی تاہم پولنگ کے دوران اس بائکاٹ مہم کا اثر صرف بارہمولہ، گاندربل اور شوپیان اضلاع کے بعض علاقوں میں ہی دیکھا گیا۔
انتخابات کے ساتویں اور آخری مرحلے کے لئے چوبیس دسمبر کو سری نگر اور جموّں میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔
حریت کانفرنس کے اعتدال پسند دھڑے کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ بھارتی فوج کی موجودگی میں کشمیر میں انتخابات کے کوئی معنی نہیں ہیں۔ ’’ ان انتخابات کے کوئی معنی نہیں ہیں کیونکہ یہ دس لاکھ سے زائد بھارتی فوجییوں کی موجودگی میں منعقد کئے جارہے ہیں۔ لوگوں کو زور زبردستی اور نوکریوں کا جھانسے دے کر ووٹ دینے پر مجبور کیا جارہا ہے۔‘‘
میرواعظ عمر فاروق نے سری نگر میں ڈوئچے ویلے کے نمائندے شجاعت بخاری کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات سے مسئلہ کشمیر پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
حکام نے آج بھی میرواعظ عمر فاروق اور حریت کانفرنس کے سخت گیر دھڑے کے سربراہ سید علی شاہ گیلانی کو اُن کے گھروں میں ہی نظر بند رکھا جبکہ یاسین ملک اور شبیر شاہ سمیت دیگر حریت پسند لیڈروں کو پہلے ہی حراست میں لے لیا گیا ہے۔