1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتافریقہ

 کرنل قذافی کے بیٹے سعدی جیل سے رہا

6 ستمبر 2021

سعدی قذافی ایک پیشہ ور فٹبال کھلاڑی تھے جن پر ایک فٹبال کوچ کو قتل کرنے کا بھی الزام تھا۔ اطلاعات کے مطابق رہائی کے بعد وہ ترکی پہنچ گئے ہیں۔ لیبیا میں رواں برس دسمبر میں عام انتخابات ہونے والے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3zxQW
Al-Saadi Gaddafi
تصویر: AP

لیبیا کی وزارت انصاف نے اتوار کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ سابق صدر کرنل معمر قذافی کے بیٹے سعدی قذافی کو قید سے رہا کر دیا گیا ہے۔ سعدی اٹلی میں ایک پیشہ ور فٹبال کھلاڑی ہوا کرتے تھے۔ وہ مظاہرین کے خلاف مبینہ جرائم اور 2005 میں لیبیا کے فٹ بال کوچ بشیر الرّیانی کے قتل کے الزام میں سات برس سے بھی زیادہ عرصے سے طرابلس کی ایک جیل میں قید تھے۔

کرنل معمر قذافی کے دور میں السعدی پلے بوائے کے نام سے مشہورتھے۔ ایک نچلی عدالت نے سن 2018 میں انہیں فٹبال کوچ کے قتل کے الزام سے بری کر دیا تھا۔ مقامی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق رہائی کے فوراً بعد وہ ایک پرواز سے ترکی روانہ ہو گئے۔

السعدی لیبیا کے سابق صدر کرنل معمر قذافی کے آٹھ بچوں میں سے ایک ہیں۔ سن 2011 میں معمر قذافی کی حکومت کے خلاف مسلح بغاوت ہوئی تھی جس میں پہلے انہیں گرفتار کیا گیا پھر بعد ان کے تین بیٹوں سمیت انہیں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد قذافی کے بیشتر اہل خانہ لیبیا چھوڑ کر دوسرے عرب اور بعض فریقی ممالک چلے گئے۔

السعدی قذافی نے مارچ 2014 تک نائیجرمیں سیاسی پناہ لے رکھی تھی تاہم جب ان پر 2005 کے فٹ بال کوچ بشیر الریانی کے قتل کے مقدمے کی سماعت شروع ہوئی تو نائیجر نے انہیں لیبیا کے حوالے کر دیا۔ ایک نچلی عدالت نے انہیں اپریل 2018 میں تمام الزامات سے بری کر دیا تھا۔ تاہم اس کے باوجود مظاہرین کے خلاف مبینہ جرائم کے لیے انہیں طرابلس کی ایک جیل میں رکھا گیا۔

Al-Saadi Gaddafi
تصویر: AP

لیبیا کی خانہ جنگی

کرنل معمر قذافی کی موت کے بعد سے ہی لیبیا خانہ جنگی کا شکاررہاہے۔کئی گروپ ملک پر کنٹرول کے لیے ایک دوسرے سے محاذ آرا تھے۔ تاہم گزشتہ برس متحارب گروپوں میں جنگ بندی کے بعد امن بات چیت کا راستہ ہموار ہوا اور اس کے بعد عام انتخابات کا منصوبہ تیار کیا گیا۔

ایک ایسے وقت جب السعدی کی رہائی عمل میں آئی ہے، ملک کے نامزد وزیر اعظم عبد الحمید نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ بغیر مصالحتی عمل اور انصاف کے پیش رفت ممکن نہیں ہے۔ ''ان کا کہنا تھا، ''قانون کا نفاذ، حکومتی اداروں میں توازن کا احترام اور عدالتی نظام کی پابندی اور اس کا احترام بہت ضروری ہے، اس کے بغیر پیش رفت نہیں ہو سکتی۔''

ان کا مزید کہنا تھا، ''اسی بنیاد پر، استغاثہ نے ان کی رہائی کی جو اجازت دی تھی اس پرعمل کرتے ہوئے السعدی قذافی کو آج رہا کر دیا گیا ہے۔''

وزیر اعظم عبد الحمید گزشتہ مارچ سے لیبیا کی ایک عارضی حکومت کے سربراہ ہیں۔ اسی حکومت پر آئندہ دسمبر میں ہونے والے عام انتخابات کو کرانے کی ذمہ داری ہے جس کے بعد نئی منتخب حکومت اقتدار سنبھال سکتی ہے۔ 

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی) 

لیبیا کے عوام معمول کی زندگی کے خواہاں


اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں