1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’کرنسی سمگلنگ کیس‘ ماڈل ایان علی کی رہائی کا حکم

تنویر شہزاد،لاہور14 جولائی 2015

لاہور ہائی کورٹ نے ’کرنسی اسمگلنگ کیس‘ میں گرفتار ماڈل ایان علی کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ ایان علی کو 14 مارچ کو اسلام آباد کے بے نظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے مبینہ طور پر دبئی جاتے ہوئے گرفتار کر لیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1FySz
تصویر: Imago

اس سے قبل ایان علی کی درخواست ضمانت راولپنڈی کی کسٹم عدالت اور لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بینچ کی جانب سے مسترد کر دی گئی تھی۔ منگل کے روز جسٹس انوارالحق اور جسٹس ارشد محمود پر مشتمل لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے ایان علی کی درخواست ضمانت کے حوالے سے دائر کی جانے والی انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کی۔ اس موقع پر کسٹم کی طرف سے عدالت میں امین فیروز خان پیش ہوئے اور انہوں نے ایان علی کی ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی اجازت کے بغیر غیر ملکی کرنسی اتنی بڑی مقدار میں پاکستان سے باہر لے جانا غیر قانونی ہے۔

دوسری طرف ممتاز قانون دان اور پنجاب کے سابق گورنر سردار لطیف کھوسہ ایان علی کی طرف سے پیش ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی مؤکلہ ایک خاتون ہیں اور کسٹم ایکٹ کے تحت تحقیقات کے بعد ان کی ضمانت لی جا سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایان علی کسی بھی طرح مسافر کی تعریف پر پورا نہیں اترتیں کیونکہ نہ تو ان کے پاسپورٹ پر مہر لگی ہے اور نہ ہی بورڈنگ کارڈ بنا۔ وہ اپنے بھائی کو لینے کے لیے ہوائی اڈے گئی تھیں، جو دبئی سے آ رہا تھا۔

سردار لطیف کھوسہ کے مطابق برآمد ہونے والی رقم ایان علی اور اس کے بھائی کی ملکیت تھی۔ ڈی ڈبلیو کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا اس کیس کو جان بوجھ کر سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان کے بقول یہ بڑی مضحکہ خیز بات ہے کہ آصف علی زرداری کو بیرون ملک رقم بھجوانے کے لیے ایسے حربے استعمال کرنے کی کوئی ضرورت ہے۔ اس سوال کے جواب میں کہ ایک عام سی ماڈل کے کیس میں ایسی کیا خاص بات تھی کہ پنجاب کے گورنر اور سینٹ کے سابق چیئرمین کو اپنی ماہرانہ صلاحیتیں اس کیس کے لیے وقف کرنا پڑیں؟ پر ان کا کہنا تھا کہ سابق چیئرمین سینٹ فاروق ایچ نائیک کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے، " میری پارٹی وابستگی کو ایک طرف رکھ کر دیکھیں تو آپ کو معلوم ہو گا کہ میں فوجداری مقدمات لڑنے کا طویل تجربہ رکھتا ہوں۔ دو مرتبہ درخواست ضمات کی منسوخی کے بعد اگر ایان کے گھر والوں نے مجھے اپنا وکیل چنا ہے تو اس میں کیا خرابی ہے۔‘‘عدالت نے ایان علی کے وکیل کو پانچ پانچ لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت بھی کی۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے معروف تجزیہ نگار سجاد میر نے بتایا کہ پاکستان میں بدعنوانی کی روک تھام اور سیاست کو کرپشن سے پاک کرنے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ان کے نزدیک یہ ایک اہم کیس تھا، جس نے بہت کچھ ایکسپوز کردیا’’ سب کو پتہ ہے کہ اس کیس میں کس کس نے کیا کیا کردار ادا کیا ہے۔‘‘ ان کے بقول اس کیس میں کئی سیاسی شخصیات کے نام بھی سامنے آئے ہیں۔ ابھی ایان سے حاصل ہونے والی معلومات پر بھی کارروائی کی توقع کی جارہی ہے۔ اس فیصلے کو چیلنج بھی کیا سکتا ہے۔ ان کے بقول ایان کی ضمانت سے بات ابھی ختم نہیں ہوئی۔