1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی: ’مبینہ طور پر روسی اوربھارتی ساخت کے اسلحے استعمال کیے گئے‘

رفعت سعید/ کراچی9 جون 2014

یہ دعوٰی کیا گیا کہ حملہ آوروں نے کارروائی کے دوران روسی اوربھارتی ساختہ اسلحہ استعمال کیا جن میں ایس ایم جی،اے کے 47، دستی اورپٹرول بم شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/1CEvQ
تصویر: picture-alliance/dpa

کراچی ایئرپورٹ کے ٹرمینل ون پرطالبان کے حملے میں تیرہ سکیورٹی اہلکاروں سمیت انیس افراد جاں بحق اورچھبیس زخمی ہوگئے۔ تیرہ گھنٹے طویل آپریشن کے بعد ائیرپورٹ کودہشت گردوں کے قبضے سے چھڑا لیا گیا۔ دس حملہ آورفورسز کے ساتھ مقابلے میں مارے گئے۔ کراچی ایئرپورٹ پرطالبان حملے کے اس حملے نے ملک میں سکیورٹی کی صورتحال کوایک بارپھرسوالیہ نشان بنا کررکھ دیا ہے۔

ایئرپورٹ کے ٹرمینل ون میں داخل ہونے والے دس حملہ آوروں اورسکیورٹی فورسزمیں وقفے وقفے سے آٹھ گھنٹے گولہ باری اوردوطرفہ فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا اور حملہ آوروں کا مقابلہ کرنے اورایئرپورٹ کا قبضہ چھڑانے کے لیے فوج کے اسپیشل سروسزگروپ کے کمانڈوزنے کلیدی کردارادا کیا، رینجراوراے ایس ایف کے علاوہ پولیس کمانڈوز نے بھی کارروائی میں حصہ لیا۔ ڈائریکٹر جنرل سندھ رینجرز میجر جنرل رضوان اختر نے آپریشن کی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے آپریشن کی کامیابی تمام فورس کی مربوط کارروائی کا نتیجہ ہے۔

Flughafen Karachi
آئی آئی ایس پی آرنے صبح ساڑھے چار بجے تمام دس دہشت گردوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھیتصویر: picture-alliance/dpa

لیکن ساری کارروائی کے دوران کراچی ایئرپورٹ پرتیرہ گھنٹے فضائی آپریشن معطل رہا اور اس دوران پاک فضائیہ کے کراچی میں واقع ایئربیسزپربھی کچھ وقت کے لیے فضائی آپریشن معطل کردیا گیا۔ کراچی ایئرپورٹ سے ملکی اورغیرملکی بیس پروازیں متاثرہوئیں۔ سکیورٹی فورسزنے تیرہ گھنٹے بعد کراچی ایئرپورٹ کوکلیئرقراردے کرایئرپورٹ سکیورٹی فورس کے حوالے کردیا اور پی آئی اے کی اندرون ملک چلنے والی پہلی پرواز اسلام آباد کے لیے روانہ ہوگئی۔ مگر سکیورٹی انتظامات انہتائی سخت ہیں۔ صرف ٹکٹ کے حامل افراد کو ہی ائیر پورٹ میں داخلے کی اجازت دی جارہی ہے اور فوج کے دستے بدستور ایئرپورٹ کی حدود میں تعینات ہیں۔

وزیراعطم نوازشریف کوپیش کی گئی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد ایئرپورٹ پرکھڑے تمام طیاروں کوتباہ کرنا چاہتے تھے جبکہ ان کے دیگر اہداف میں پاکستان کا شہری ہوابازی کا نظام مفلوج کرنا تھا، وزیراعظم کی ہدایت پر وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان بھی کراچی پہنچ رہے ہیں۔ جو مستقبل کے حوالے سے حکمت عملی کی تیاری پر غور کریں گے۔

Flughafen Karachi attackiert 9.6.2014
آٹھ گھنٹے گولہ باری اوردوطرفہ فائرنگ کا تبادلہ جاری رہاتصویر: picture-alliance/dpa

آئی آئی ایس پی آرنے صبح ساڑھے چار بجے تمام دس دہشت گردوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔ لیکن اسکے باوجود ایئر پورٹ کو کلیر کرنے میں مزید کئی گھنٹے لگے۔ رینجرترجمان نے مارے گئے دہشت گردوں کی شناخت کوقبل ازوقت قراردیا۔ تاہم یہ دعوٰی کیا گیا کہ حملہ آوروں نے کارروائی کے دوران روسی اوربھارتی ساختہ اسلحہ استعمال کیا جن میں ایس ایم جی،اے کے 47، دستی اورپٹرول بم شامل ہیں سرکاری طورپربتایا گیا ہے کہ ایئرپورٹ حملے میں تیرہ سکیورٹی اہلکاروں سمیت انیس افراد جاں بحق ہوئے۔ دو درجن سے زائد زخمیوں میں اے ایس ایف رینجر پولیس اہلکاراورایئرپورٹ ملازمین شامل تھے کراچی ایئرپورٹ پرحملے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔ ماہرین اسے مہران بیس پرحملے جیسی کارروائی قراردے رہے ہیں حتمی طورپرکچھ کہنا توقبل ازوقت ہے۔ کراچی میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ کودہشت گردوں کی جانب سے بآسانی نشانہ بنائے جانے پرعوامی حلقوں میں گہری تشویش پائی جاتی ہے۔ایئرپورٹ حملہ کی تحقیقات کے لیے کمیشن کے قیام کا مطالبہ بھی سراٹھارہا ہے۔ دہشت گردوں کی جانب سے کراچی ایئرپورٹ کونشانہ بنائے جانے کے حوالے سے وفاقی وزارت داخلہ رواں برس تین بارالارم جاری کرچکی ہے۔ جنوری دوہزارچودہ اورپھرمارچ اورمئی میں وزارت داخلہ نے حساس اداروں کی اطلاعات پرکراچی میں ایئرپورٹ اور بندرگاہوں سمیت اہم سرکاری تنصیبات کو نشانہ بنائے جانے کی وارننگ جاری کرتے ہوئے سکیورٹی اقدامات کا مشورہ دیا۔ سانحہ مہران بیس اورکراچی ایئرپورٹ میں کتنی مماثلت ہے یہ توتحقیقات کے بعد ہی پتہ چل سکے گا لیکن ابتدائی شواہد کے مطابق مہران بیس اورکراچی ایئرپورٹ پرحملے کے لیے دہشت گردوں نے اتوارکا دن اور رات گیارہ بجے کا وقت ہی نہیں دونوں مقامات پرحملے کے لیے یکساں اندازاپنایا ہے۔